بلوچستان میں بسوں سے اُتار کر 9 مسافروں کا قتل، ’مرنے والے افراد کا تعلق پنجاب سے ہے‘

اردو نیوز  |  Jul 11, 2025

بلوچستان میں ایک بار پھر مسافروں کو بسوں سے اُتار کر اُنہیں نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ’لورالائی کے قریب ضلع ژوب میں نامعلوم مسلح افراد نے بسوں کو روک کر شناخت کے بعد کم سے کم نو مسافروں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘ مقتولین کا تعلق پنجاب سے بتایا گیا ہے۔یہ واقعہ جمعرات کی شب لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیان این-70 قومی شاہراہ پر سرہ ڈاکئی کے مقام پر پیش آیا۔ یہ شاہراہ کوئٹہ کو ڈیرہ غازی خان سے ملاتی ہے اور اس شاہراہ پر پچھلے ایک سال میں اس طرز کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

کمشنر لورالائی ڈویژن سعادت حسین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’9 مسافروں کی لاشیں مل گئی ہیں جنہیوں گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔‘’ابتدائی طور پر بسوں کے ڈرائیوروں نے انتظامیہ کو اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے دو بسوں کو روکا، مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور کچھ افراد کو زبردستی ساتھ لے گئے۔ اس دوران بس کے مسافروں نے فائرنگ کی آوازیں بھی سنیں۔‘کمشنر کے مطابق ’اس اطلاع کے بعد سکیورٹی فورسز اور ریسکیو علاقے کی طرف ٹیمیں بھیجی گئیں اور سرچ آپریشن بھی کیا گیا- بعد ازاں ان افراد کی لاشیں قریبی علاقے سے برآمد ہوئیں۔‘’جس جگہ یہ حملہ ہوا وہ لورالائی کے علاقے میختر کے قریب ہے، تاہم انتظامی طور پر ضلع ژوب کی حدود میں آتا ہے۔ ژوب کا ضلعی ہیڈکوارٹرز وہاں سے کافی دور ہے اس لیے لورالائی اور موسیٰ خیل کی ضلعی انتظامیہ کارروائی کر رہی ہے۔‘بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’فتنہ الہند کے دہشت گردوں نے سرہ ڈھاکہ (سرہ ڈاکئی) مستونگ، قلات اور کوئٹہ میں حملے کیے جن کا سکیورٹی فورسز نے فوری جواب دیا۔‘انہوں نے بتایا کہ ’واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر دہشت گردوں کا تعاقب کیا۔ دہشت گرد رات کی تاریکی میں فرار ہوئے، اُن کا تعاقب جاری ہے۔‘

 ’یہ واقعہ لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیان کوئٹہ کو ڈی جی خان سے ملانے والی شاہراہ پر پیش آیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)شاہد رند کے مطابق ’حملہ پاکستان کے امن اور یکجہتی پر حملہ ہے، دشمن کی چال ناکام بنائیں گے اور ریاست دشمن عناصر کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا۔‘کمشنر لورالائی ڈویژن سعادت حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بس ڈرائیوروں نے لورالائی پہنچ کر انتظامیہ کو اطلاع دی کہ مسلح افراد نے اسلحے کے زور پر بسوں کو روکا اور کچھ مسافروں کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اغوا کر لیا۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’عوام کی جان و مال اور املاک کی حفاظت کے لیے فورسز مکمل طور پر الرٹ ہیں۔‘خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسی شاہراہ پر مسافروں کے اغوا اور قتل کے دو بڑے ہولناک واقعات پیش آچکے ہیں۔رواں سال فروری میں موسیٰ خیل سے متصل بارکھان کے علاقے رڑکن میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 مسافروں کو لاہور جانے والی بس سے اُتار کر قتل کیا گیا۔ایک اور واقعے میں گذشتہ سال اگست میں لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیان راڑہ شم کے مقام پر 22 مسافروں کو اِسی طرز پر قتل کیا گیا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More