"جب میری والدہ کا انتقال ہوا، میں پاکستان میں نہیں تھی۔ وہ کووڈ کے دوران اس دنیا سے چلی گئیں اور میں اُس وقت مالدیپ میں تھی۔ جب واپس آئی تو اُن کی وائس نوٹس سنتی تھی اور روتی رہتی تھی۔ یہ ایک معمول بن گیا تھا، اور پھر میں نے محسوس کیا کہ میں اپنے شوہر اور بچوں سے تلخ رویہ اختیار کرنے لگی ہوں۔ تب میں نے خود سے بات کی، خود کو روکا اور فیصلہ کیا کہ اب ان وائس نوٹس کو نہیں سنوں گی۔ آج بھی میرے پاس وہ موجود ہیں، لیکن ہمت نہیں کہ دوبارہ سن سکوں۔"
ندا یاسر، جو کہ پاکستان کی مشہور ترین مارننگ شو میزبانوں میں شمار ہوتی ہیں، آج کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں اپنی والدہ کے انتقال کی یاد میں جذباتی ہو گئیں۔ ندا نے اس دکھ بھرے لمحے کا ذکر کرتے ہوئے اپنے دل کی کیفیت ناظرین سے شیئر کی، جس پر مہمانوں سمیت دیکھنے والوں کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں۔
پروگرام کا موضوع ہی ان لوگوں کی یاد میں تھا جنہیں ہم زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر کھو دیتے ہیں۔ اس موقع پر محسن عباس حیدر، میمونا قدوس اور زینب رضا مہمان تھے، جنہوں نے بھی اپنے دکھ بھرے لمحات شیئر کیے، مگر ندا کا ذاتی انکشاف سب سے زیادہ دل کو چھو جانے والا تھا۔
ندا یاسر نے نہ صرف اپنے شو سے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے بلکہ اپنے خلوص اور سچائی سے بھی ایک خاص جگہ بنائی ہے۔ ان کے مداح ہمیشہ ان کی مسکراہٹ اور مثبت توانائی کو پسند کرتے ہیں، لیکن آج جب وہ بغیر میک اپ کے، دل سے بات کرتی نظر آئیں، تو سوشل میڈیا پر بھی ایک خاموشی سی چھا گئی۔
مداحوں نے ان کی ہمت کو سراہا اور ان کے درد میں خود کو شریک محسوس کیا۔ ندا کی یہ گفتگو ایک یاد دہانی بھی ہے کہ کیمرے کے پیچھے بھی دل رکھنے والے، دکھ سہنے والے اور زندگی سے لڑنے والے انسان موجود ہوتے ہیں۔