چترال کے سابق ڈپٹی کمشنر کی ’دلہے کی طرح‘ رخصتی پر عوامی تنقید

اردو نیوز  |  Jul 01, 2025

خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر چترال کے لوگ اپنی مہمان نوازی کی وجہ سے مشہور ہیں، یہاں نئے تعینات ہونے والے سرکاری افسران کا نہ صرف استقبال کیا جاتا ہے بلکہ ان کو بطور تحفہ روایتی ٹوپی اور چغہ بھی پہنایا جاتا ہے۔

مگر چترال کی تاریخ میں پہلی بار کسی سرکاری افسر کے تبادلے پر دھوم دھام سے اس کو رخصت کیا گیا۔ چترال کے سابق ڈپٹی کمشنر محسن اقبال کے ٹرانسفر کے بعد ان کے لیے الوداعی تقریب منعقد کی گئی جس  میں انہیں شاہانہ انداز میں الوداع کہا گیا۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو میں دیکھا گیا کہ سابق ڈی سی لوئر چترال کو سٹاف کی جانب سے پھولوں کے ہار پہنائے گئے جبکہ روایتی چغہ پہنا کر دلہے کی طرح گاڑیوں کے قافلے میں ڈی سی آفس سے رخصت کیا گیا، سابق ڈپٹی کمشنر کو الوداع کرتے وقت چترالی ڈھول پر ثقافتی ساز بھی بجائے گئے۔

عوامی رد عمل

رخصتی کے مناظر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہوتے ہی عوامی حلقوں کی جانب سے اس عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مہمان نوازی اپنی جگہ مگر گاڑیوں کے قافلے میں وی آئی پی پروٹول دینا پسماندہ ضلع کے ساتھ مذاق کرنے کے مترادف ہے۔

 سوشل میڈیا پر ایک شہری نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق ڈی سی کی الوداعی تقریب پر سرکاری وسائل کا استعمال کیا گیا انہوں نے سوال کیا قانون اس اقدام کی اجازت دیتا ہے؟

ایک اور چترالی شہری نصراللہ نے موقف اپنایا کہ عام الوداعی پارٹی میں شاہانہ انداز اپنایا گیا۔ گاڑیوں کے آگے پیچھے گھوڑے بھی شامل تھے جو سابق ڈی سی کی گاڑی کو رخصت کرنے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بہت سے سرکاری افسران کا تبادلہ ہوا مگر یہ پروٹوکول کسی کو نہیں دیا گیا۔

دوسری جانب کچھ شہریوں نے اسے مہمان نوازی قرار دیا۔ ان کی رائے ہے کہ سابق ڈی سی نے چترال کی بہت خدمت کی، اسی لیے ان کی الوداعی تقریب میں روایتی طریقے سے پروٹوکول دینا کوئی قباحت نہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی رائے 

اس معاملے پر لوئر چترال کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر عباس آفریدی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سابق ڈی سی کے فیئر ویل میں کسی سرکاری گاڑی کا استعمال نہیں ہوا۔ ان کو رخصت کرنے کے لیے پرائیویٹ گاڑیاں موجود تھیں۔ دوسری بات یہ کہ اس تقریب میں سرکار کا ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔‘

اے ڈی سی نے کہا کہ ٹرانسفر ہونے والے ڈی سی کو الوداع کہنے کے لیے سادگی سے تقریب منعقد ہوئی تھی (فوٹو: دی سی آفس)ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسفر ہونے والے ڈی سی کو الوداع کہنے کے لیے سادگی سے تقریب منعقد ہوئی تھی جس میں ڈی سی آفس کا سٹاف موجود تھا۔

اے ڈی سی عباس آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ اس تقریب میں عام شہری شریک نہیں تھے بلکہ ڈی سی آفس کا سٹاف تھا جو اپنے باس کو عزت دینے کے لیے اکھٹا ہوا تھا۔

واضح رہے کہ 26 جون کو لوئر چترال کے ڈپٹی کمشنر محسن اقبال کا تبادلہ کر کے محمد ہاشم راؤ کو نئے ڈی سی کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More