لاہور میں ’ٹیسٹ ڈرائیو کے بہانے‘ کار چوری: آن لائن اشتہار کے ذریعے گاڑی فروخت کرتے وقت اِن چیزوں کا خیال رکھیں!

بی بی سی اردو  |  Jun 24, 2025

گزرتے وقت نے چیزوں کی خرید و فروخت اور لین دین کو آسان بنایا ہے لیکن ای کامرس کی اِن سہولیات کے ہوتے ہوئے بھی بعض صارفین فراڈ اور جعلسازی کے واقعات سے نہیں بچ پاتے۔

صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں گذشتہ دنوں ایک انوکھا واقعہ اس وقت پیش آیا جب گاڑی کی فروخت کے لیے آن لائن اشتہار دینے والے شخص کی کار مبینہ طور پر ایک ممکنہ خریدار کی جانب سے ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران چوری کر لی گئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 21 جون کو ہونے والے چوری کے اس واقعے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اینٹی کار لفٹنگ سیل کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔

اس تحریر میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آن لائن اشتہار دینے پر کار کی چوری کا یہ واقعہ کیسے ہوا اور عام صارفین اس سے کیسے بچ سکتے ہیں۔

’چور کے بیگ میں رقم کی بجائے جوس کے ڈبے‘

ہوا کچھ یوں کہ لاہور میں کینٹ کی رہائشی کالونی میں مقیم ذوالفقار علی نے ای کامرس پلیٹ فارم او ایل ایکس پر 2022 ماڈل کی ہوال گاڑی بیچنے کا اشتہار دیا تھا۔ ’اسی روز ایک خریدار آیا، گاڑی دیکھی اور کہا کہ کل بھائی کو ساتھ لے کر آؤں گا۔‘

بی بی سی سے گفتگو کے دوران ذوالفقار علی نے بتایا کہ اس شخص نے اشتہار دیکھ کر کار خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’اگلے روز وہ بھائی کے انتظار کا بہانہ کرنے کے بعد سیاہ رنگ کا خالی بیگ، جس میں رقم کی بجائے جوس کے ڈبے تھے، گھر رکھ کر ٹیسٹ ڈرائیو کے بہانے ان کے بیٹے کے ہمراہ (گاڑی لے کر) باہر نکلا۔‘

متعلقہ تھانے میں درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ’میرا بیٹا گاڑی چیک کروانے اس کے ساتھ گیا۔ اس نے میرے بیٹے کو طبیعت کی خرابی کا بہانہ کر کے میڈیکل سٹور پر دوائی لینے کے لیے اتارا اور گاڑی لے کر فرار ہو گیا۔‘

ذوالفقار علی نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ’نامعلوم چور کے خلاف کارروائی کر کے میری گاڑی برآمد کی جائے۔‘

ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی کے مقابلے میں نئی انٹری نے پاکستانی آٹو سیکٹر کی ’سانسیں بحال کر دیں‘اوسامو سوزوکی: پاکستان اور انڈیا کو ’عوامی کار‘ دینے والے جاپانی جنھوں نے سوزوکی کو عالمی برانڈ بنایاایس یو ویز: دنیا کے بڑھتے درجہ حرارت کے خدشات کے باوجود اس بڑی اور وزنی گاڑی کی مانگ میں اضافہ کیوں ہو رہا ہےپاکستان کے وزیر اعظم اور صدر کو تحفے میں ملنے والی ترک الیکٹرک کار جو اردوغان کے ’خواب کی تعبیر ہے‘

ذوالفقار علی کا کہنا ہے کہ ’ہماری کالونی کے باہر سیف سٹی کا ایک کیمرا تو کام کر رہا تھا لیکن دوسرا کیمرا خراب تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ ’گاڑی (فوراً واپس) مل سکتی تھی، (ہم نے) دو منٹ بعد ون فائیو پر کال بھی کی لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘

’پولیس والے کیمرے کی بات کر رہے تھے لیکن شہر میں کئی کیمرے خراب ہیں۔ ایک کیمرے میں تھوڑی سی گاڑی نظر آئی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اپنے گھر کے کیمروں کی مدد سے ہمیں اتنا معلوم ہوا کہ گاڑی لے کر جانے والا شخص جس گاڑی میں آیا تھا، اس کے اندر بھی کچھ لوگ تھے کیونکہ میڈیکل سٹور کے باہر میرے بیٹے نے اسی گاڑی کو دیکھا تو اس کے اندر جو لوگ موجود تھے، ان کے پاس اسلحہ تھا۔‘

Getty Imagesایسے واقعات سے کیسے بچا جائے؟

اس مقدمے کا اندراج تو لاہور کے تھانہ ڈیفینس میں کیا گیا تاہم اے ایس آئی امجد نثار نے رابطہ کرنے پر بی بی سی کو بتایا کہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری کے معاملات اینٹی کار لفٹنگ ڈپارٹمنٹ دیکھتا ہے۔

متعلقہ محکمے سے منسلک ڈی ایس پی مہدی کاظمی کا کہنا ہے کہ او ایل ایکس کی طرح دیگر ذرائع سے آن لائن خریدو فروخت کی وجہ سے اس قسم کے بے شمار واقعات پیش آ چکے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ فراڈ کرنے والے اپنا کوئی نہ کوئی سراغ چھوڑ جاتے ہیں اور 80 فیصد واقعات میں پولیس کو کار اور موٹر سائیکلوں کی بازیابی میں کامیابی بھی ملتی ہے۔

مگر سوال کرتے ہیں کہ لوگ ’کسی اجنبی کو اپنی گاڑی تک رسائی دیتے ہی کیوں ہیں؟‘

انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’شوروم ایک بہتر ذریعہ ہے، گھر پر کسی اجنبی کو بلا کر اس کے حوالے گاڑی کر دینا بے وقوفی ہو سکتی ہے۔‘

کار ڈیلر راجہ عمیر اس بات سے متفق ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میرا اصول ہے، ڈیل ڈن ہونے سے پہلے کسی کے ہاتھ میں گاڑی کی چابی نہیں دیتا۔‘

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ گاڑی خرید رہے ہوں یا بیچ رہے ہوں ’آپ کو اگر فراڈ سے بچنا ہے تو گاڑی ڈیل ڈن ہونے سے پہلے کسی کے ہاتھ میں نہ دیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اگر خدانخواستہ آپ کی گاڑی کوئی لے بھی جائے اور اگر آپ نے ٹریکر لگایا ہے تو آپ اپنے فون سے ہی اسی وقت گاڑی کا انجن بند کر سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’جب تک ڈیل میچور نہ ہو تب تک گاڑی ڈرائیو نہ دیں یا پھر خریدار کے ساتھ اپنے کسی بندے کو بٹھائیں۔‘

راجہ عمیر کہتے ہیں کہ کبھی بھی گاڑی کسی کو بیچتے ہوئے کیش مت لیں۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اس وقت مارکیٹ میں ’لیزر کیش‘ نامی جعلی کرنسی بھی گردش کر رہی ہے جس کی شناخت مشکل ہوتی ہے۔

ای کامرس پلیٹ فارم او ایل ایکس نے بھی اپنی ویب سائٹ پر صارفین کو حفاظتی تدابیر دے رکھی ہیں۔ اس کی جانب سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ کوئی چیز بیچنے وقت ممکنہ خریدار سے عوامی مقام جیسے شاپنگ مال یا پیٹرول سٹیشن پر ملاقات کریں۔ 'اگر کوئی گھر آئے تو یہ یقینی بنائیں کہ آپ کے ساتھ کوئی دوست یا گھر کا رکن ہو۔'

اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ رقم کی منتقلی کے دوران خاص احتیاط برتیں کیونکہ او ایل ایکس کا پلیٹ فارم اس عمل میں شریک نہیں ہوتا۔ او ایل ایکس کی جانب سے یہ بھی یہ تجویز دی جاتی ہے کہ اپنی چیز کسی ممکنہ خریدار کے حوالے نہ کریں، جب تک کہ رقم کی منتقلی مکمل نہیں ہو جاتی۔

آئی ایم ایف پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی درآمد آسان کیوں بنانا چاہتا ہے اور اس سے امپورٹڈ کاروں کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع ہے؟ایس یو ویز: دنیا کے بڑھتے درجہ حرارت کے خدشات کے باوجود اس بڑی اور وزنی گاڑی کی مانگ میں اضافہ کیوں ہو رہا ہےپاکستان کے وزیر اعظم اور صدر کو تحفے میں ملنے والی ترک الیکٹرک کار جو اردوغان کے ’خواب کی تعبیر ہے‘اوسامو سوزوکی: پاکستان اور انڈیا کو ’عوامی کار‘ دینے والے جاپانی جنھوں نے سوزوکی کو عالمی برانڈ بنایاٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی کے مقابلے میں نئی انٹری نے پاکستانی آٹو سیکٹر کی ’سانسیں بحال کر دیں‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More