کوئٹہ میں بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔منگل کو پولیس نے احتجاج کرنے والے 30 سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا۔بلوچستان کے صوبائی محکموں کے ملازمین گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم سے صوبائی بجٹ میں وفاقی طرز پر تنخواہوں اور مُراعات میں اضافہ نہ کیے جانے پر سراپا احتجاج ہیں۔
مذاکرات کی ناکامی کے بعد ملازمین نے سرکاری دفاتر اور سکولوں کی تالہ بندی کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے گھیراؤ کا اعلان کیا تھا۔منگل کی صبح جب ملازمین نے اسمبلی کی جانب مارچ شروع کیا تو پولیس نے زرغون روڈ پر انہیں روکنے کی کوشش کی جس کے بعد تصادم ہو گیا۔پولیس نے لاٹھی چارج و شیلنگ سے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ پولیس کے مبینہ تشدد سے کئی سرکاری ملازمین اور صحافی زخمی ہو گئے۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔مظاہرین منتشر ہونے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔ اس دوران جناح روڈ، سرکلر روڈ اور منان چوک پر پولیس اہلکاروں اور مظاہرین میں آنکھ مچولی شروع ہوگئی۔ آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی وجہ سے شہر میدانِ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ نہ صرف مظاہرین بلکہ راہ گیر بھی آنسو گیس کی شیلنگ سے متاثر ہوئے۔مظاہرین نے پھینکے گئے آنسو گیس کے شیل دوبارہ پولیس اہلکاروں کی جانب بھی پھینکے جس سے کئی اہلکاروں کی حالت خراب ہوگئی۔ایس پی سٹی نعمان ظفر کے مطابق ’پولیس نے 28 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے جبکہ پانچ سے چھ افراد کو رات گئے ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔‘
پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی وجہ سے نہ صرف مظاہرین بلکہ راہ گیر بھی متاثر ہوئے (فوٹو: اردو نیوز)
پولیس نے احتجاج سے قبل پیر کی شب گرینڈ الائنس کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ’حکومت نے بجٹ سے قبل مذاکرات کے ذریعے مطالبات پر غور کی یقین دہانی کرائی تھی۔‘اُن کا کہنا ہے کہ ’جیسے ہی بجٹ پیش ہوا حکومت اپنے وعدے سے مُکر گئی اور مذاکرات کے بہانے قائدین کو بلاکر گرفتار کر لیا گیا۔ پُرامن احتجاج کرنے والے ملازمین کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔‘گرینڈ الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کے 18 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری عمل درآمد کیا جائے جس میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ شامل ہے۔’اس کے علاوہ ملازمین کے درمیان تنخواہوں کی تفریق کا خاتمہ کرکے ڈسپیرٹی الاؤنس دینے، پنشن اصلاحات کے نام پر ملازم دُشمن اقدامات کی واپسی اور ریٹائرمنٹ کا عمل خودکار اور آن لائن نظام کے تحت لانے جیسے نکات شامل ہیں۔‘سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث پولیس نے اسمبلی کے اطراف تمام راستے بند کر دیے جس کے باعث شہر کی اہم شاہراہوں پر ٹریفک شدید جام رہی۔