بواسیر اور مقعد کے کینسر میں کیا فرق ہے، ان کی علامات کیا ہیں اور ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jun 23, 2025

Getty Imagesطرز زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے بواسیر اور دوسری بیماریوں میں اضافہ نظر آ رہا ہے

گذشتہ تیس سے چالیس برسوں میں ہماری طرزِ زندگی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ وہ طرزِ زندگی جو کبھی چہل قدمی، ورزش اور متوازن غذا پر مشتمل ہوتی تھی، اب بہت حد تک بدل چکا ہے۔

آج ہماری روزمرہ کی سرگرمیاں پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو گئی ہیں۔ مشینوں، موبائل فونز اور کمپیوٹرز کی مدد سے ہمیں کم محنت کرنی پڑتی ہے، مگر اس کے کچھ نقصانات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔

یہ بدلی ہوئی طرزِ زندگی کچھ نئی بیماریوں کا سبب بنی ہے جبکہ اس نے کچھ پرانی بیماریوں کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ اگرچہ یہ بیماریاں متعدی نہیں لیکن طرزِ زندگی کے بڑے پیمانے پر بدلنے سے ان بیماریوں کے شکار افراد کی تعداد بھی زیادہ ہو رہی ہے۔

ناکافی نیند، ذہنی دباؤ، بیٹھ کر کام کرنے کا معمول، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، شراب نوشی اور تمباکو کی مصنوعات کا استعمال، مصالحے دار اور فاسٹ فوڈ، اور پیک شدہ خوراک کا ضرورت سے زیادہ استعمال وغیرہ جیسے عوامل جسم و ذہن پر منفی اثرات ڈال رہے ہیں۔

یہ عادتیں کئی قسم کی بیماریوں کو جنم دیتی ہیں۔

ایسے میں غیر متوازن فشارِ خون (بلڈ پریشر)، دل کے امراض، موٹاپا، خواتین میں حیض کی بے ترتیبی، معدے کی بیماریاں، ذیابیطس، فیٹی لیور اور گٹھیا جیسے امراض تیزی سے عام ہو رہے ہیں۔

اس رپورٹ میں ہم ان بیماریوں میں سے ایک بواسیر کے متعلق بات کر رہے ہیں۔ اکثر لوگ شرم یا لاعلمی کی وجہ سے اس بیماری کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

بواسیر اور مقعد کے کینسر کے بارے میں کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ اس بارے میں مکمل معلومات حاصل کی جائیں۔

Getty Imagesاس کی وجوہات میں دیر تک بیٹھنا شامل ہےبواسیر کیا ہے؟

انگریزی میں بواسیر کے لیے دو الفاظ پائلز اور ہیمورائڈز استعمال ہوتے ہیں۔ یہ مسئلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب آپ کے مقعد (Anus) کے آس پاس موجود خون کی نالیاں سوجن کا شکار ہو جاتی ہیں۔

اس سے خون آنا، رطوبت خارج ہونا، رفع حاجت میں دقت اور درد محسوس ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب مقعد کے پاس کی خون کی نالیوں اور پٹھوں کی لچک کم ہو جاتی ہے تو درد شروع ہوتا ہے۔

بواسیر کی وجوہات میں سب سے پہلا سبب قبض کو مانا جاتا ہے۔

انڈیا کی جنوبی ریاست تمل ناڈو کے دارالحکومت چینئی کے ایس آر ایم گلوبل ہسپتال میں سرجری سینیئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر ایس اُدیم کے مطابق یہ بیماری بعض کمزور جینیاتی عوامل کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں: 'کم فائبر والی خوراک، طویل وقت تک بیٹھے رہنے، بیٹھ کر کام کرنے، حمل کے دوران جسمانی دباؤ، اور یہاں تک کہ یہ مسائل مقعد کے کینسر کے باعث بھی ہو سکتے ہیں۔'

Getty Imagesکموڈ پر دیر تک بیٹھنے سے پرہیز کریں اور زور نہ لگائیںبواسیر، فشر اور فسٹولا میں کیا فرق ہے؟

ہم اکثر ان تینوں ناموں کو پڑھتے ہیں۔ کئی لوگ خود ہی بیماری کی تشخیص کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر علاج ڈھونڈنے لگتے ہیں، لیکن یہ عادت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

بواسیر میں مقعد کے قریب خون کی نالیوں میں سوجن ہو جاتی ہے۔ شگاف یا فشر میں مقعد میں معمولی سا زخم یا سوراخ ہوتا ہے جس کی وجہ سے رفع حاجت کے دوران خون آتا ہے اور شدید درد ہوتا ہے۔

ناسور یا فسٹولا ایک ایسا مرض ہے جس میں مقعد کے اندر ایک قسم کی پھنسیاں یا سوراخ بن جاتے ہیں اور انفیکشن کی وجہ سے ان سے مسلسل مواد خارج ہوتا رہتا ہے۔

چینئی کے ایم جی ایم ہیلتھ کیئر ہسپتال کے ماہر ڈاکٹر دیپک سبرامنیم اس بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: 'بواسیر میں درد اور خون آنے کا امکان کم ہوتا ہے، جبکہ شگاف میں دونوں ہوتے ہیں۔ ناسور میں جو جسم کے دو حصوں کے درمیان جلد میں غیر معمولی راستہ ہوتا ہے، چپچپا مواد اور خون آلود رطوبت خارج ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ایک بیماری پرینئل ایبسیس بھی ہوتی ہے۔'

وہ کون سی دوائی ہے جو پرویز مشرف کو پاکستان میں نہیں مل سکتی؟سروائیکل کینسر: ’سیکس اور دو ماہواریوں کے درمیان خون کے غیرمعمولی اخراج کو نظرانداز نہ کریں‘آخری سٹیج کے کینسر کے علاج میں دیسی غذا کا کردار: سدھو کے دعوؤں پر 850 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹسجو بائیڈن میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص: مردوں کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والا کینسر کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ممکن؟

وہ کہتے ہیں: 'یہ مسئلہ مقعد کے غدود میں انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، جس سے مقعد کے قریب سوجن آتی ہے۔ اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو یہ ناسور میں بدل جاتا ہے۔

'پرینئل ایبسیس یا مستقل مواد کا جمع ہونا میں مقعد کے گرد سرخی اور سوجن آتی ہے، جس سے درد ہوتا ہے۔ جیسے جیسے پیپ جمع ہوتی ہے، درد میں اضافہ ہوتا ہے۔'

Getty Imagesخوراک میں سبزیوں اور فائبر کا استعمال کریںبواسیر کا علاج کیا ہے؟

ڈاکٹر ایس اُدیم اس کے علاج کے بارے میں بتاتے ہیں: 'اگر بواسیر ابتدائی مرحلے میں ہو تو خوراک کی تبدیلی، مناسب مقدار میں پانی پینے اور دواؤں سے اس کا علاج ممکن ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں: 'اگر یہ دوسرے مرحلے میں ہو تو ربر بینڈ لیگیشن، سکلیوتھراپی اور تھرمل کوگولیشن جیسے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔

'اگر ان طریقوں سے بھی سوجن نہ ختم ہو تو سرجری کی ضرورت پڑتی ہے۔ تیسرے مرحلے میں بواسیر کا علاج ربڑ بینڈ لگانے یا سرجری سے ہوتا ہے۔ چوتھے مرحلے میں صرف سرجری ہی واحد حل ہوتا ہے۔'

بواسیر کے درد کو کم کرنے کے لیے کیا کریں؟

ڈاکٹر ایس اُدیم کہتے ہیں: 'بواسیر کے مسئلے کو کم کرنے کے لیے اپنی طرزِ زندگی کا جائزہ لیں کہ کن عوامل سے یہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہے، اور اس کے مطابق تبدیلی لائیں۔'

وہ کہتے ہیں: 'زیادہ دیر تک ایک جگہ نہ بیٹھیں، بیت الخلا میں زیادہ دیر تک نہ بیٹھیں، رفع حاجت کے دوران زور نہ لگائیں۔ مقعد کے علاقے کو صاف رکھیں۔ گرم پانی میں بیٹھنے سے راحت ملتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'درد کم کرنے والی دوائیں یا لگانے والی کریمیں ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔ یہ تمام علاج صرف ڈاکٹر کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔'

ڈاکٹر دیپک سبرامنیم کہتے ہیں: 'قبض سے بچنے کے لیے متوازن غذا کا استعمال بہت ضروری ہے۔ غذا میں وافر مقدار میں پانی اور ریشہ دار یا فائبر والی چیزیں شامل ہونی چاہییں۔'

اپنے نظامِ انہضام کو صحت مند رکھنے اور معدہ صاف رکھنے کے لیے روزمرہ کی خوراک میں غیر مصنوعی (ان پروسیسڈ) غذا شامل کرنا چاہیے۔ پھل، سبزیاں، دالیں اور سلاد اعتدال میں استعمال کرنا مفید ہے۔ تیز مصالحہ دار کھانوں، کافی اور شراب سے پرہیز کرنا بھی بواسیر کی علامات کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ڈاکٹر ایس اُدیم یوگا اور چہل قدمی جیسی ورزشوں کی سفارش کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اس سے جسم فعال رہتا ہے اور قبض سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

تاہم، وہ بھاری وزن اٹھانے والی ورزشوں سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

Getty Imagesصحت عامہ کے لیے ورزش کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیںقبض سے کیسے بچا جائے؟

قبض ایک عام مسئلہ ہے جو ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔ ہماری طرزِ زندگی اور خوراک کی وجہ سے ہم بہت سی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

قبض بھی انہی میں سے ایک ہے۔ یاد رکھنا ضروری ہے کہ قبض صرف ایک بیماری نہیں، بلکہ یہ کئی دیگر بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

اسی لیے وقت پر اس کا سدِ باب اور روک تھام ضروری ہے۔

خوراک کے ہضم نہ ہونے اور بروقت پاخانہ نہ ہونے کے علاوہ اور بھی وجوہات ہو سکتی ہیں، اس لیے سب سے پہلے اپنی طرزِ زندگی پر توجہ دینا ضروری ہے۔

قبض سے نجات کے لیے چند تدابیر اختیار کرنا لازم ہے۔ سب سے پہلے روزمرہ کی خوراک میں پانی کی مقدار بڑھا دینی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریشہ دار خوراک استعمال کرنا چاہیے۔ اس میں پھل، سبزیاں، خشک میوہ جات اور مکمل اناجشامل ہیں۔

تاہم، غذا میں ریشہ اچانک بڑھا دینا بھی بعض لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ کچھ افراد کو پیٹ پھولنے یا بے چینی کی شکایت ہو سکتی ہے۔ اس لیے ریشہ دار غذا میں آہستہ آہستہ اضافہ بہتر ہے۔

Getty Imagesجنھیں قبض رہتا ہے انھیں اپنی زندگی میں معمولی تبدیلی کی ضرورت ہے

جن لوگوں کو قبض رہتی ہے انھیں اپنے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنی چاہیے۔ انھیں ایک مخصوص روزمرہ معمول اپنانا ہوگا۔ شراب سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر رفع حاجت کی حاجت محسوس ہو تو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

جو لوگ کموڈ پر رفع حاجت کرتے ہیں، انھیں چاہیے کہ پاؤں کے نیچے ایک چھوٹا اسٹول رکھیں، اس سے عملِ اخراج میں آسانی ہوتی ہے۔ روزانہ تھوڑی بہت جسمانی سرگرمی اور ہلکی ورزش پیٹ صاف رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

قبض کا بروقت علاج بواسیر اور شگاف جیسے پیچیدہ مسائل سے بچا سکتا ہے۔ ریشے سے بھرپور غذا جیسے کیلا، سیب، چیا کے بیج، گاجر اور چقندر کے ساتھ باقاعدہ ورزش اور وافر پانی کا استعمال نظامِ انہضام کی بہتری میں مددگار ہے۔

رفع حاجت کے دوران ذہنی دباؤ سے بچیں اور غذا میں پروبایوٹکس شامل کریں، جو آنتوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

بروقت علاج لمبے عرصے کی پیچیدگیوں سے بچا سکتا ہے اور بواسیر اور شگاف جیسے مسائل کے خطرات کو کم کرتا ہے۔

Getty Imagesمقعد کا کینسر جان لیوا بھی ہو سکتا ہےمقعد کا کینسر کیا ہے؟

آپ کا پاخانہ آپ کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟

ہضم شدہ خوراک کے فضلہ کو پاخانہ یا سٹول کہتے ہیں۔

آپ کی صحت جاننے اور بیماریوں کی تشخیص کے لیے ماہر ڈاکٹر پاخانے کی جانچ کراتے ہیں۔ جس میں رنگ، ساخت اور گاڑھاپن کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

عمومی طور پر پاخانہ نرم، ساسیج جیسا ہوتا ہے، جس میں کچھ دراڑیں ہوتی ہیں۔

اگر پاخانہ سخت یا ڈھیلا ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ پانی کم پی رہے ہیں۔

اگر پاخانہ بہت نرم یا مائع ہو تو ہو سکتا ہے آپ کو دست (اسہال) یا کسی قسم کا انفیکشن ہو۔

آپ کی بڑی آنت کے آخری چند انچ کو مقعد کہا جاتا ہے۔ یہ حصہ پاخانہ خارج ہونے کے مقام کے بالکل قریب ہوتا ہے۔

جب مقعد کے ٹشوز بے قاعدگی سے اور بے قابو انداز میں بڑھنے لگتے ہیں تو وہ ایک سخت گلٹی کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ چونکہ یہ نہایت حساس حصے میں ہوتا ہے اور اس کے گرد اہم اعضاء ہوتے ہیں اس لیے اس کا علاج کافی چیلنجنگ ہو جاتا ہے۔

اس حوالے سے مزید معلومات ممبئی کے کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی ہسپتال کے جنرل لیپروسکوپک اور کولوریکٹل سرجن ڈاکٹر منوج مُلچندانی نے فراہم کیں۔

وہ کہتے ہیں: 'ریکٹل کینسر، کولوریکٹل کینسر کی ایک قسم ہے۔ یہ امریکہ میں تشخیص ہونے والا تیسرا سب سے عام کینسر ہے، اور کولوریکٹل کینسرز کا 40 فیصد حصہ ہے۔'

ان کے مطابق 'اس کے زیادہ تر مریضوں میں سگریٹ نوشی، ناقص غذا، شراب نوشی، ورزش کی کمی اور موٹاپا شامل ہوتا ہے۔'

انڈیا میں بھی گذشتہ دہائی میں یہ بیماری 50 سال سے زائد عمر کے افراد میں ہی نہیں، بلکہ اس سے کم عمر کے افراد میں بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ اگر بروقت تشخیص اور علاج کیا جائے تو اس بیماری سے اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

Getty Imagesدونوں بیماریوں کا فرق سمجھنا بہتر ہےبواسیر اور ریکٹل کینسر میں کیا فرق ہے؟

اکثر اوقات بواسیر اور ریکٹل کینسر کو ایک ہی سمجھ لیا جاتا ہے، حالانکہ یہ مختلف بیماریاں ہیں۔ بواسیر میں ریکٹم (آخری آنت) کی خون کی نالیوں میں سوجن آتی ہے جبکہ ریکٹل کینسر ایک ٹھوس رسولی ہوتا ہے اور یہ پھیلتا ہے۔ اگر بروقت تشخیص نہ ہو تو اس کی پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔ اس لیے اس کا جلد معائنہ اور تشخیص نہایت ضروری ہے۔

نوی ممبئی کے اپولو ہسپتال میں کینسر کے ماہر ڈاکٹر راجیش شندے نے ریکٹل کینسر کی علامات کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا: 'مقعد سے خون آنا، پاخانے میں خون آنا، رفع حاجت کی عادات میں تبدیلی، کبھی قبض اور کبھی اسہال، پاخانہ نرم ہونا، بغیر کسی واضح وجہ کے وزن کا اچانک کم ہونا، تھکاوٹ محسوس ہونا، کمزوری، ایسا محسوس ہونا کہ جب تک پیٹ صاف نہ ہو، سکون نہیں آتا، مسلسل پیٹ میں ہلچل محسوس ہونا، اور مقعد کے قریب درد ہونا وغیرہ اس کی علامات ہو سکتی ہیں۔

ڈاکٹر راجیش نے کہا: 'ابتدائی علامات ہلکی ہو سکتی ہیں یا بواسیر سے مشابہت رکھ سکتی ہیں، اس لیے بروقت معائنہ اور تشخیص بہت ضروری ہے۔'

ڈاکٹر شندے کے مطابق اس کینسر کی شناخت کے لیے ہسپتال میں معائنہ کروانا لازمی ہوتا ہے۔ اس میں ڈیجیٹل ریکٹل ایگزامینیشن شامل ہے۔ مقعد کی کولونوسکوپی کی جاتی ہے اور ٹشوز کا نمونہ لے کر جانچ کی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ایم آر آئی، سی ٹی سکین، الٹراساؤنڈ اور دیگر طریقے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ خون کے ٹیسٹ بھی ضروری ہوتے ہیں۔ ان تمام طریقوں سے ماہرینِ طب کو کینسر کی سٹیج اور اس کے پھیلاؤ کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں۔

Getty Imagesجلد تشخیص سے علاج میں آسانی ہےمقعد کے کینسر کا علاج

اس کینسر کا علاج اس کی سٹیج اور مقام کے مطابق مختلف ہو سکتا ہے۔ مریض کے معائنے کے بعد ڈاکٹرز کئی طریقۂ علاج تجویز کرتے ہیں، جن میں سرجری، ریڈی ایشن اور کیموتھراپی شامل ہیں۔

یہ کینسر پھیل سکتا ہے

ڈاکٹر منوج مُلچندانی کہتے ہیں: اگر یہ کینسر پھیل جائے، تو یہ لمف نوڈز کو متاثر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ جگر، پھیپھڑوں اور پیٹ کی اندرونی جھلی تک پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔'

وہ کہتے ہیں: 'اس مرحلے پر علامات کو قابو میں رکھنے کے لیے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں کیموتھراپی، ٹارگٹڈ تھراپی، اور بعض صورتوں میں جگر یا پھیپھڑوں کی سرجری شامل ہے۔'

ڈاکٹر مُلچندانی کہتے ہیں: 'مقعد کا کینسر جان لیوا بھی ہو سکتا ہے، لیکن اگر اس کی بروقت تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج ممکن ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بواسیر اور کینسر کے درمیان فرق کیا جائے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'اگر آپ کو مقعد سے خون آنا، بدہضمی، یا بغیر کسی وجہ کے وزن کا کم ہونا جیسے علامات محسوس ہوں، تو فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔'

پچاس سال کی عمر کے بعد باقاعدہ صحت کا معائنہ کروانا اور کینسر سے متعلق آگاہی رکھنا بہت ضروری ہے۔

اگر آپ اپنی طرزِ زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی لانا چاہتے ہیں، جیسے کہ خوراک میں تبدیلی یا جسمانی ورزش کا آغاز، تو بہتر ہے کہ اس سلسلے میں کسی ڈاکٹر اور ماہر ٹرینر سے رہنمائی حاصل کریں۔

اپنے جسم اور علامات کا تفصیلی معائنہ کسی مستند ڈاکٹر سے کروائیں اور ان کی ہدایات کی روشنی میں اپنی طرزِ زندگی میں تبدیلی کریں۔

جو بائیڈن میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص: مردوں کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والا کینسر کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ممکن؟آخری سٹیج کے کینسر کے علاج میں دیسی غذا کا کردار: سدھو کے دعوؤں پر 850 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹسکینسر کی وہ ابتدائی علامات جن کو نظر انداز کرنا جان لیوا ہو سکتا ہے سروائیکل کینسر: ’سیکس اور دو ماہواریوں کے درمیان خون کے غیرمعمولی اخراج کو نظرانداز نہ کریں‘وہ کون سی دوائی ہے جو پرویز مشرف کو پاکستان میں نہیں مل سکتی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More