پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت آج قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق اس اجلاس میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اور عسکری حکام شرکت کریں گے۔اجلاس میں عالمی سطح پر اور خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال اور پاکستان کی اندرونی سکیورٹی صورتحال پر تبادلۂ خیال اور اہم فیصلے کیے جائیں گے۔اجلاس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات اور پاکستان کے اعلٰی سطح کی حکومتی وفد کی دنیا کے مختلف دارالحکومتوں میں ہونے والی اہم ملاقاتوں کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کی اعلٰی قیادت بالخصوص خطے میں ایران اسرائیل جنگ اور ایران پر امریکی حملے کے بعد بدلنے والی صورتحال اور اس کے اثرات پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔دریں اثنا سابق وفاقی وزیر خارجہ اور پاکستان کی سفارتی کمیٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرادری نے پیر کی صبح قومی اسمبلی میں اپنے دورے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دنیا میں اپنی حیثیت کو منوایا ہے اور عالمی سطح اور علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے ماحول میں ایک متوازن اور کامیاب ملک کی حیثیت میں سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور بیرونی سکیورٹی خطرات کے تناظر میں پاکستان کا موقف اب زیادہ بہتر طریقے سے سمجھا جاتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پاکستان نے سفارتی اور عسکری میدان میں ہر لحاظ سے انڈیا کو شکست دی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے اگر سندھ طاس معاہدے کو بدلنے کی کوشش کی اور پاکستان کا پانی روکا تو پاکستان انڈیا سے جنگ لڑے گا اور ان دریاؤں کا پانی بھی پاکستانی لوگوں کو دلوائے گا جو ابھی انڈیا کو مل رہا ہے۔‘بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دنیا کو بتایا ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنے عوام بلکہ دنیا بھر میں انڈین عوام کے لیے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور امن کا فائدہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے علاوہ سب کو ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان انڈیا کی طرح دہشت گردی کے واقعے کے بعد جنگ چھیڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا نہیں ہو گا۔‘قبل ازیں پاکستان کے وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کے روز ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں امریکی حملوں کی مذمت کی تھی۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ شہباز شریف نے ایرانی صدر کے ساتھ گفتگو میں کہا تھا کہ امریکی حملے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے اسرائیل کی گذشتہ آٹھ دنوں کے دوران بلا اشتعال اور بلا جواز جارحیت کے بعد ہونے والے امریکی حملوں کی مذمت کی۔انہوں نے ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔شہباز شریف نے تحفظات کا اظہار کیا کہ ’امریکی حملوں میں ان تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو آئی اے ای اے کے تحفظات کے تحت تھیں۔ یہ حملے آئی اے ای اے کے قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔‘وزیراعظم شہباز شریف نے صورت حال کی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری اجتماعی کوششوں پر بھی زور دیا اور اس تناظر میں پاکستان کے تعمیری کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کے اعلامیے کے مطابق ’دونوں رہنماؤں نے اس نازک موڑ پر امت کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔‘