چینی صدر شی جن پنگ نے منگل کے روز کہا کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی پر ’گہری تشویش‘ میں مبتلا ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اس بڑھتے تنازع پر ’تیل چھڑکنے‘ کا الزام عائد کیا۔دہائیوں پر محیط دشمنی اور طویل خفیہ جنگ کے بعد، اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ایران بھر میں مختلف اہداف پر اچانک فضائی حملے شروع کیے، جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔ایران اسرائیل کے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
اس اچانک کشیدگی کے باعث خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے بعد جاری جوہری مذاکرات متاثر ہوئے توصدر ٹرمپ نے ایران سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی اپیل کی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک غیر معمولی وارننگ بھی جاری کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’سب کو فوراً تہران سے انخلا کر لینا چاہیے۔‘جب چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گوو جیاکُن سے ٹرمپ کے بیان سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’آگ کو ہوا دینا، تیل چھڑکنا، دھمکیاں دینا اور دباؤ بڑھانا صورتحال کو بہتر بنانے میں مددگار نہیں بلکہ تنازع کو مزید گہرا اور وسیع کرے گا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ چین تمام متعلقہ فریقوں، بالخصوص ان ممالک سے جو اسرائیل پر خصوصی اثر رکھتے ہیں، مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں، فوری اقدامات کریں اور کشیدگی کم کرنے اور تنازع کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کریں۔چینی سرکاری میڈیا کے مطابق، منگل کے روز قازقستان میں ازبکستان کے صدر سے ملاقات کے دوران صدر شی جن پنگ نے تنازع کو جلد از جلد ختم کرنے کی اپیل کی۔صدر شی نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی سے مشرق وسطیٰ میں اچانک کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس پر چین کو گہری تشویش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم کسی بھی ایسی کارروائی کے خلاف ہیں جو کسی ملک کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرے۔‘ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید فضائی حملوں کے تبادلے کے بعد چین کے سفارتخانوں نے ایران اور اسرائیل میں موجود چینی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’جلد از جلد ان ممالک سے نکل جائیں۔‘تہران میں چینی سفارتخانے نے ایک آن لائن بیان میں کہا کہ ’ایرانی حکام کے ساتھ رابطے کے بعد، چینی سفارتخانے نے چینی شہریوں کے انخلا کو آسان بنانے کے اقدامات کیے ہیں، اور وہاں موجود شہریوں کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ وہ جلد از جلد ملک چھوڑ دیں۔‘سفارتخانے نے ترکی، آرمینیا اور ترکمانستان کے زمینی راستوں کو ایران سے نکلنے کے ممکنہ راستوں کے طور پر تجویز کیا ہے۔ادھر اسرائیل میں چینی سفارتخانے نے بھی شہریوں پر زور دیا کہ وہ ’اردن کی سمت‘ روانہ ہو جائیں کیونکہ ’تنازع مسلسل شدت اختیار کر رہا ہے۔‘چینی سفارتخانے نے وی چیٹ پر جاری بیان میں کہا کہ ’کئی سول انفراسٹرکچر تباہ ہو چکے ہیں، شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اور سکیورٹی کی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔‘