اعلیٰ تعلیم کے لئے کتنے ارب کا اضافہ کیا گیا؟ مراد علی شاہ نے سندھ حکومت کا ترقیاتی بجٹ پیش کر دیا

ہماری ویب  |  Jun 13, 2025

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ پیش کر دیا، جس میں مجموعی طور پر 1018 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مطابق بجٹ میں بحالی، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، سماجی بہبود اور پائیدار ترقیاتی اہداف کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی اے ڈی پی کا حجم 520 ارب روپے رکھا گیا ہے، جبکہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ غیر ملکی منصوبہ جاتی معاونت کی مد میں 366.72 ارب روپے اور وفاقی پی ایس ڈی پی گرانٹس کے تحت 76.28 ارب روپے کی شمولیت کی گئی ہے۔ جاری ترقیاتی منصوبوں کی تعداد 3642 ہے، جن پر 400.5 ارب روپے خرچ ہوں گے، جبکہ 119.5 ارب روپے خصوصی منصوبوں کے لیے رکھے گئے ہیں۔

تعلیم کے شعبے کے لیے 102.8 ارب روپے اور صحت کے لیے 45.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آبپاشی منصوبوں پر 84 ارب، زراعت، لائیو اسٹاک اور فشریز پر 22.5 ارب، اور بلدیاتی حکومت کے لیے 132 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ورکس اینڈ سروسز پر 143 ارب روپے، جبکہ تھرکول اور قابل تجدید توانائی جیسے منصوبوں کے لیے 36.3 ارب روپے بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ منصوبوں کے لیے 59.7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کے لیے 4 لاکھ سے زائد گھر مکمل ہو چکے ہیں، مزید کی تعمیر جاری ہے۔ گزشتہ سال 1460 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئے جبکہ ترقیاتی اخراجات 468 ارب روپے تک پہنچے جن میں سے 73 فیصد فنڈز مؤثر انداز میں استعمال ہوئے۔

ترقیاتی منصوبوں کو SDGs سے ہم آہنگ کرتے ہوئے بجٹ کا 80 فیصد حصہ جاری منصوبوں کی تکمیل پر اور 20 فیصد نئے منصوبوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ بجٹ میں مالی نظم و ضبط کے ساتھ حکمت عملی اپنائی جائے گی تاکہ منصوبے بروقت مکمل ہوں، اور جون 2025 میں مکمل ہونے والے منصوبوں کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی جائے گی تاکہ تسلسل برقرار رہے۔

سیلاب سے متاثرہ اسکولوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی، صاف پانی کی فراہمی، اور گرین انرجی کے منصوبے بجٹ کا اہم حصہ ہیں۔ کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ، شہری انفراسٹرکچر، اور سڑکوں کی بہتری جیسے منصوبوں کے علاوہ قابل تجدید توانائی اور سولر پراجیکٹس پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ وفاق کی مدد سے 5 نئی شاہراہیں تعمیر اور 45 کی مرمت جاری ہے۔

بس سروس کو سندھ کے دیگر شہروں تک پھیلایا جا رہا ہے، جس میں پیپلز بس سروس، پنک بس سروس، الیکٹرک بسیں اور ڈبل ڈیکر گاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ روزانہ لاکھوں افراد ان سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ دنیا کی پہلی پنک بس سروس کو وسعت دی گئی ہے اور الیکٹرک بسوں کا پہلا قافلہ سندھ میں سڑکوں پر رواں دواں ہے۔

ثقافت کے تحفظ کے لیے 4.7 ارب روپے، اور خصوصی افراد کی خودمختاری کے لیے مختلف اقدامات بجٹ کا حصہ ہیں۔ سی آرٹس سینٹرز کے قیام کے لیے اقدامات جاری ہیں، اور آئندہ تین ماہ میں دو نئے مراکز کام شروع کریں گے۔ ڈائریکٹوریٹ آف انکلوسیو ایجوکیشن اور کراچی میں 4 انکلوسیو پارکس بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔

تعلیم کے شعبے کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ فنڈز رکھے گئے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 42 ارب روپے سے زائد اور میڈیکل ایجوکیشن کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سیلاب زدگان، صحت، تعلیم اور آبپاشی کے شعبوں کے لیے نئی اسکیمیں بھی بجٹ میں شامل ہیں۔

کراچی کے لیے کئی بڑے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں جن میں سڑکوں کی تعمیر، یونین کونسل کی سطح پر اسٹریٹ لائنز، ییلو لائن کا جلد افتتاح اور ریڈ لائن بی آر ٹی کی تکمیل شامل ہے۔ کورنگی کازوے پل، شاہراہ بھٹو کی توسیع، گجر نالہ فلائی اوور اور دیگر منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں۔

لینڈ ریکارڈ کے نظام کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے، اور بلاک چین کے ذریعے کاغذی کارروائی کو شفاف بنانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ ڈیجیٹل برتھ رجسٹریشن سسٹم 2027 تک مکمل کیا جائے گا۔

زراعت کی بحالی کے لیے اصلاحاتی منصوبے، بےنظیر ہاری کارڈ کے تحت کسانوں کی آمدنی میں اضافے کی توقع، اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت زرعی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ اسکول ہیڈ ماسٹرز کو براہ راست فنڈز جاری کیے جائیں گے تاکہ کتابیں، فرنیچر اور دیگر ضروریات پوری کی جا سکیں۔

نوجوانوں کے لیے ہر ضلع میں یوتھ ڈیولپمنٹ سنٹرز قائم کیے جائیں گے، تاکہ ان کی صلاحیتوں کو ابھارا جا سکے۔ ایس آئی یو ٹی لاڑکانہ میں توسیع، 6 نئے تھیلیسیمیا سینٹرز، حب کینال کی تکمیل، اور صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی بجٹ کا حصہ ہیں۔

سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں اضافے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کے لیے 12 فیصد، گریڈ 17 سے 22 کے لیے 10 فیصد ایڈ ہاک ریلیف، اور پنشن میں 8 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کم از کم اجرت میں اضافے کو جولائی میں حتمی شکل دی جائے گی۔

غریب افراد کی مالی امداد میں اضافہ، معذور ملازمین کے لیے کنونس الاؤنس میں اضافہ، پنشنرز کے بقایاجات کی فوری ادائیگی، اور پانچ اقسام کے ٹیکس ختم کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موٹر وہیکل ٹیکس میں کمی اور کئی خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

وکلا، صحافیوں، اقلیتوں، اور دیگر شعبوں کی فلاح کے لیے بھی خصوصی فنڈز رکھے گئے ہیں۔ ارکان سندھ اسمبلی کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے برابر کی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں کئی غیر استعمال شدہ وسائل موجود ہیں جنہیں بروئے کار لا کر سندھ کو قومی ترقی کا قائد بنایا جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More