Ukraine Presidential Press Service/EPA-EFE/Shutterstockیوکرین کے صدر زیلنسکی سکیورٹی سروس (ایس ایس یو) کے سربراہ واسیل مالیوک سے مل رہے ہیں
یوکرین نے جس ہمت اور ذہانت کے ساتھ روسی فضائیہ پر حملے کیے ان کی شدت کو بیان کرنا مشکل ہے۔
اگرچہ ہم یوکرین کے اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتے کہ ان حملوں سے روس کو سات ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے تاہم یہ بات واضح ہے کہ ’آپریشن سپائڈر ویب‘ ایک زبردست نفسیاتی اور پروپیگنڈا کی کامیابی ضرور ہے۔
یوکرینی اسے روس کے حملے کے بعد ہونے والی چند دیگر بڑی عسکری کامیابیوں کے برابر سمجھ رہے ہیں، جیسے 2022 میں بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے کے فلیگ شپ جہاز ’موسکوا‘ کو ڈبونا، کرچ پل پر حملہ اور 2023 میں سیواستوپول کی بندرگاہ پر میزائل حملہ۔
یوکرین کی فوجی انٹیلیجنس ایجنسی ایس بی یو کی جانب سے میڈیا کو دی گئی معلومات کے مطابق حالیہ کارروائی اب تک کی سب سے پیچیدہ تھی۔
اس منصوبے پر 18 ماہ تک کام ہوتا رہا۔ درجنوں چھوٹے ڈرونز چوری چھپے روس میں داخل کیے گئے، مال بردار ٹرکوں میں خاص خفیہ خانوں میں چھپائے گئے، پھر انھیں روس کے مختلف شہروں میں لے جا کر وہاں سے قریبی فضائی اڈوں پر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چھوڑا گیا۔
یوکرینی دفاعی تجزیہ کار سرہی کزان نے یوکرینی ٹی وی کو بتایا کہ ’دنیا کی کوئی خفیہ ایجنسی آج تک ایسا آپریشن نہیں کر سکی۔‘
انھوں نے کہا ’(روس کے) یہ سٹریٹیجک بمبار طیارے یوکرین پر طویل فاصلے تک میزائل حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد صرف 120 ہے، جن میں سے ہم نے 40 کو نشانہ بنایا۔ یہ ایک ناقابل یقین تعداد ہے۔‘
اگرچہ اصل نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن یوکرین کے معروف ملٹری بلاگر اولیکساندر کووالینکو کے مطابق چاہے یہ بمبار طیارے اور کمانڈ اینڈ کنٹرول جہاز مکمل طور پر تباہ نہ بھی ہوئے ہوں، تب بھی اس حملے کا اثر بہت بڑا ہے۔
انھوں نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر لکھا: ’نقصان اس قدر شدید ہے کہ روسی فوجی و صنعتی نظام، اپنی موجودہ حالت میں مستقبل قریب میں ان طیاروں کو دوبارہ قابلِ استعمال نہیں بنا سکے گا۔‘
یہ بمبار طیارے جن میں Tu-95، Tu-22 اور Tu-160 شامل ہیں اب مزید تیار نہیں کیے جا رہے۔ ان کی مرمت کرنا مشکل ہے اور نئے بنانا تقریباً ناممکن۔
انھوں نے خاص طور پر آواز کی رفتار سے تیز اُڑنے والے Tu-160 طیارے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تباہی روس کے لیے سب سے بڑا نقصان ہے۔
آپریشن سپائڈر ویب: لکڑی کے ڈبے اور 117 ڈرونز ٹرکوں پر روس سمگل کر کے یوکرین نے کیسے روسی جنگی طیاروں کو نشانہ بنایا؟فائبر آپٹک ڈرون: یوکرین جنگ کو تیزی سے بدلنے والا یہ خوفناک نیا ہتھیار کیا ہے؟پاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟پاکستان میں گرایا گیا اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کیا ہے اور فضا میں اس کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں ہے؟
انھوں نے لکھا: ’آج روسی فضائیہ نے صرف دو اہم طیارے نہیں کھوئے بلکہ اپنے بیڑے کے دو ایسے طیارے کھو دیے جو گویا کسی قیمتی خزانے جیسے تھے۔‘
اصل نقصان کتنا ہوا، یہ کہنا ابھی مشکل ہے۔ ہو سکتا ہے تجزیہ کاروں کا اندازہ درست ہو یا کچھ مبالغہ آرائی ہو لیکن ’آپریشن سپائڈر ویب‘ نے صرف روس ہی نہیں بلکہ یوکرین کے مغربی اتحادیوں کو بھی ایک اہم پیغام دے دیا ہے۔
بی بی سی یوکرینی سروس کے سویتوسلاو خومینکو یاد کرتے ہیں کہ حال ہی میں ان کی کیئو میں ایک حکومتی اہلکار سے ملاقات ہوئی۔ وہ اہلکار خاصا پریشان اور مایوس نظر آ رہا تھا۔
انھوں نے کہا: ’سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ امریکیوں نے مان لیا ہے کہ ہم یہ جنگ ہار چکے ہیں اور وہ ہر بات اسی سوچ کی بنیاد پر کرتے ہیں۔‘
یوکرینی دفاعی صحافی ایلیا پونو مارینکو نے ایکس پر لکھا ’ایسا ہی ہوتا ہے جب ایک خوددار قوم جو حملے میں گھری ہو اور ہر اس آواز کو نظر انداز کر دے جو کہتی ہیں: ’یوکرین کے پاس صرف چھ ماہ بچے ہیں۔۔۔ آپ کے پاس اب کوئی پتا نہیں بچا۔ ہتھیار ڈال دو۔ روس کو شکست نہیں دی جا سکتی۔‘
کاروباری جریدے بزنس یوکرین نے ایک مختصر ٹویٹ میں لکھا: ’لگتا ہے یوکرین کے پاس بھی کچھ کارڈز بچے ہیں۔ آج زیلنسکی نے کنگ آف ڈرونز کھیل دیا۔‘
یہی پیغام لے کر یوکرین کے نمائندے استنبول پہنچ رہے ہیں جہاں وہ کریملن کے نمائندوں کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات کے ایک نئے دور میں شرکت کریں گے اور وہ پیغام ہے کہ یوکرین اب بھی لڑ رہا ہے اور اس کا پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
کیئو میں ایک حکومتی اہلکار نے سویتوسلاو خومینکو کو بتایا: ’امریکی سمجھتے ہیں کہ ان کا کام ہمارے لیے ہتھیار ڈالنے کی بہترین شرائط طے کرنا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا ’پھر جب ہم ان کا شکریہ نہیں ادا کرتے تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہم شکریہ کیوں ادا کریں؟ ہم تو یہ مانتے ہی نہیں کہ ہم ہار چکے ہیں۔‘
اگرچہ روس دونباس کے میدانِ جنگ میں آہستہ آہستہ پیش قدمی کر رہا ہے مگر یوکرین کا روس اور ٹرمپ کی قیادت میں امریکی حکومت کو پیغام واضح ہے: کیئو کو اتنا کمزور نہ سمجھیں۔
’ایرانی مدرشپ، چینی سازش‘ یا کچھ اور: امریکہ کی فضاؤں میں نظر آنے والے لاتعداد ڈرونز کا معمہ کیا ہے؟پلاسٹک کی وہ ’کینڈی‘ جس کے بغیر کوئی یوکرینی فوجی محاذ پر جانے کے لیے تیار نہیںپاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟فائبر آپٹک ڈرون: یوکرین جنگ کو تیزی سے بدلنے والا یہ خوفناک نیا ہتھیار کیا ہے؟پاکستان میں گرایا گیا اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کیا ہے اور فضا میں اس کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں ہے؟روس کے سوخوئی 35 لڑاکا طیارے جو ایران کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں مشکل بنا سکتے ہیں