صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع اپر چترال سیاحتی مقام ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پرامن علاقہ بھی ہے۔
یہ ضلع اب تک ٹیررازم فری زون رہا ہے جبکہ یہاں جرائم کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے مگر کچھ روز قبل اپرچترال کے سورلاسپور کے علاقے میں پہلی بار دو مسلح افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی جس کے بعد بشقار گول چراگاہ میں کامیاب آپریشن کیا گیا۔
اپر چترال پولیس حکام کے مطابق 20 مئی کو بشقار گول میں مشتبہ مسلح افراد کی اطلاع پر کارروائی کی گئی جس میں ایک مبینہ دہشت گرد کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ اس کا ایک ساتھی پہاڑوں میں فرار ہو گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 28 مئی کو دوسرا مسلح شخص بھی آپریشن میں مار دیا گیا ہے جبکہ اس آپریشن میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق دونوں مبینہ دہشت گردوں سے اسلحہ اور دیگر اہم شواہد برآمد کیے گئے ہیں جبکہ دونوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے لوئر چترال بھجوا دی گئی ہیں۔
اپر چترال پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کا مقدمہ سی ٹی ڈی ضلع دیر کے پولیس سٹیشن میں درج ہو گیا ہے تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سور لاسپور کے دور افتادہ مقام بشقار گول میں کامیاب آپریشن کیا گیا جس میں چترال سکائوٹس، پولیس اور لیویز نے حصہ لیا۔
ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے مسلح شخص کی ہلاکت کے بعد مقامی لوگوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سورلاسپور علاقے میں مکمل امن قائم ہے۔ کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ پولیس اور لیویز کی جانب سے سرحدی علاقوں کو سرچ آپریشن کر کے کلیئر کر دیا گیا ہے۔‘
اسی علاقے کے ایک شہری عالم خان نے مؤقف اپنایا کہ ’سورلاسپور ایک پرامن علاقہ ہے۔ یہ گلگت بلستتان کا سرحدی علاقہ ہے اور سیاحت کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مالاکنڈ میں جب دہشت گردی عروج پر تھی تب بھی یہ علاقہ بدامنی کی آگ سے دور رہا مگر حالیہ واقعہ تشویش ناک ہے۔‘
شہری نے مطالبہ کیا کہ ’قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ تفتیش کریں کہ یہ مسلح افراد کس مقصد سے اور کہاں سے آئے تھے؟‘
ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے مسلح شخص کی ہلاکت کے بعد مقامی لوگوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ فوٹو بشکریہ: محمد اللہبشقار گول کی جغرافیائی اہمیت
چترال کے سینیئر صحافی ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کہتے ہیں کہ ’بشقار گول میں تین درے موجود ہیں جو کچی کھنی، لوٹ آن اور گولوٹیک کے نام سے مشہور ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’گولوٹیک سوات کوہستان سے جا ملتا ہے جبکہ کچی کھنی کالام مہوڈنڈ اور لوٹ آن دیر کمراٹ کے سیاحتی مقام سے ملا ہوا ہے۔ یہ راستے دشوار گزار نہیں بلکہ پیدل آمدو رفت کے لیے انتہائی اسان ہیں۔‘
ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کے مطابق بشقار گول ایک چراگاہ ہے جہاں مال مویشی ہوتے ہیں اس مقام پر چوری کے واقعات رونما ہوتے آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 15 سال قبل مقامی لوگوں نے چوروں کا مقابلہ کرکے ان کو مار دیا تھا جبکہ کچھ فرار ہو گئے تھے۔
سینئر صحافی ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کے مطابق حالیہ آپریشن میں بشقار گول میں ہلاک ہونے والے دونوں مسلح افراد سے برآمد اسلحہ غیرملکی لگ رہا ہے جن میں جدید ہتھیار سمیت دوربین اور دیگر الات شامل ہیں۔
’دونوں مسلح افراد بظاہر خطرناک دہشت گرد ظاہر ہو رہے ہیں جو کسی خاص مقصد کے ساتھ آئے تھے۔‘
واقعے کے بعد دو مقامات پر چیک پوائنٹس قائم کئے گئے تاکہ ایسے واقعات کا تدارک ہو سکے۔ فوٹو بشکریہ: محمد اللہ
ان کا کہنا تھا کہ ’فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ان کا خاتمہ کر دیا تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش کرنے کے بعد ہی حقائق سامنے آ سکیں گے۔‘
ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد دو مقامات پر چیک پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا تدارک ہو سکے۔
دوسری جانب اپر چترال سورلاسپور میں ضلعی انتظامیہ نے 45 دنوں کے لیے عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے۔
واضح رہے کہ سورلاسپور میں شندور کے مقام پر ہر سال جولائی کے مہینے میں پولو فیسٹول کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں غیرملکی سیاح بھی شرکت کرتے ہیں۔