Getty Images
’جس طرح سے اس نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں آ کر محنت کی ہے، وہ دن میں دو مرتبہ آتا تھا اور یہاں تک کہ رمضان میں روزہ کھولنے کے بعد رات 11، 12 بجے تک یہاں رکتا تھا۔‘
پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے گذشتہ رات کو بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کے پہلے میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد حسن علی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کی تعریف کر رہے تھے۔
حسن علی کی گذشتہ رات لگ بھگ ایک سال کے بعد پاکستانی ٹیم میں واپسی ہوئی اور اپنے پہلے ہی میچ میں انھوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں، اور پاکستان نے بنگلہ دیش کو 202 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 164 پر ہی ڈھیر کر دیا۔
حسن علی کو سنہ 2024 میں ایک کاؤنٹی چیمپیئن شپ کے میچ کے دوران کہنی کی انجری کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد ان کی برطانیہ میں ہی سرجری کی گئی تھی اور وہ گذشتہ ایک سال سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں ری ہیب مکمل کر رہے تھے۔
حسن علی نے پاکستان سپر لیگ میں بھی شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 20 کی اوسط سے 17 وکٹیں حاصل کی تھی۔
سلمان علی آغا کا مزید کہنا تھا کہ ’سب یہی کہہ رہے ہیں کہ 2017 کا حسن علی واپس آ گیا ہے۔ جس طرح اس نے پاکستان سپر لیگ میں بولنگ کی ہے، اور جس طرح آج بولنگ کی ہے، میں اس کے لیے بہت خوش ہوں۔‘
حسن علی نے خود بھی اپنی کارکردگی کی وجہ اپنی محنت ہی کو قرار دیا ہے اور میچ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’میرے لیے بہت مشکل تھے گذشتہ سات آٹھ مہینے، کیونکہ مجھے ایک کریئر ختم کر دینے والی انجری ہوئی تھی اور وہاں سے ری ہیب کر کے واپس آنا، آج کی کارکردگی کی بات کروں تو اس سے زیادہ میں کچھ نہیں مانگ سکتا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کم بیک کبھی بھی آسان نہیں ہوتا، آغاز میں گھبراہٹ تھی لیکن پہلی گیند کروانے کے بعد سب کچھ نارمل ہو گیا۔
’میرے اوپر ٹیگ لگ رہا تھا کہ میں ریڈ بال کا بولر ہوں اور میں یہ ٹیگ ہٹانا چاہتا تھا۔‘
Getty Imagesپاکستان کی جانب سے آل راؤنڈر شاداب خان نے بھی عمدہ بیٹنگ اور بولنگ کا مظاہرہ کیا اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے
صرف حسن علی ہی نہیں بلکہ پاکستان کی جانب سے آل راؤنڈر شاداب خان نے بھی عمدہ بیٹنگ اور بولنگ کا مظاہرہ کیا اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
شاداب خان جب کریز پر آئے تو ان کے سامنے ہی یکے بعد دیگرے دو وکٹیں گریں اور آخری چار اوورز میں انھیں ہی پاکستان کو ایک مستحکم ہدف تک پہنچانے کی ذمہ داری ملی۔
شاداب خان نے پانچ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 25 گیندوں پر 48 رنز سکور کیے اور یہ یقینی بنایا کہ پاکستان 200 رنز عبور کر سکے۔
انھوں نے میچ کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں (پچھلی سیریز) میں کم بیک سے پہلے بہت محنت کر کے آیا تھا لیکن کیونکہ کارکردگی اچھی نہیں رہی اس لیے محنت بھی نظر نہیں آئی۔ پی ایس ایل میں میں بہت اچھا محسوس کر رہا تھا، اور وہ چیز آج یہاں بھی نظر آئی۔‘
شاداب خان کی بولنگ فارم پر ایک عرصے سے خاصے سوالات کیے جاتے رہے ہیں اور اس دوران انھیں ہونے والی انجریز کے باعث انھیں سنہ 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی کے سکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں نیوزی لینڈ کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ان کی ٹیم میں واپسی ہوئی تھی۔
پاکستان نے گذشتہ روز جب ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو صرف پانچ رنز پر اس کے دونوں اوپنرز پویلین لوٹ چکے تھے۔
تاہم محمد حارث، سلمان علی آغا اور حسن نواز نے اس کے باوجود جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور پاور پلے کے اختتام پر پاکستان کا سکور 50 رنز تک پہنچ گیا جسے کپتان سلمان علی آغا کی جانب سے اس ٹیم کی جانب سے ’نئی سوچ‘ اور ’جارحانہ طریقۂ کار‘ اپنانے کی دلیل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
سلمان علی آغاز نے 34 گیندوں پر 56 رنز جبکہ حسن نواز نے 22 گیندوں پر 44 رنز سکور کیے۔
’فلائٹ کروا رہے ہیں جلدی سے پکڑ‘: ناٹنگھم سے لاہور تک کا ناقابلِ یقین سفر کرنے والے سکندر رضا نے بازی قلندرز کے حق میں کیسے پلٹی’پوری سیریز میں کہیں جیت کی لگن دکھائی نہیں دی‘: نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز میں پاکستان کو ’وائٹ واش‘ کر دیا’تحمل اور تسلسل کوئی راکٹ سائنس تو نہیں‘پاکستان نیوزی لینڈ سیریز: ’ایک ہی سال میں تین کپتان کھا جانے والی بے یقینی اور سلمان علی آغا‘Getty Imagesایک صارف نے لکھا کہ ’بنگلہ دیش کی کمزور ٹیم کے خلاف اس کارکردگی کے ذریعے کھلاڑی اپنی اعداد و شمار بہتر بنا لیں گے‘
میچ کے بعد بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہم یہی چاہتے ہیں کہ پوری ٹیم پرفارم کرے، ہم یہ نہیں چاہتے کہ لوگ 80، 90 رنز کریں، اگر کوئی کرتا ہے تو یہ بہترین ہے اور اگر کوئی نہیں کر پاتا تو کوئی بات نہیں، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ سب کھلاڑی جب کریز پر آئیں تو وہ جارحانہ انداز اپنائیں چاہے بیٹنگ ہو، بولنگ یا فیلڈنگ۔‘
پاکستان کے نئے کوچ مائیک ہیسن کی جانب سے بھی یہی پیغام سامنے آیا ہے۔
اس بارے میں کرکٹ اعداد و شمار کے ماہر مظہر ارشد نے لکھا کہ ’اس میچ میں پاکستان کے کسی بھی کھلاڑی نے 34 سے زیادہ گیندیں نہیں کھیلیں اور پہلے دو اوورز میں اس کے دو آؤٹ تھے لیکن سکور پھر بھی 200 سے زیادہ بنا ہے۔‘
’پاکستان نے گذشتہ سات ٹی ٹوئنٹی میچوں میں تین مرتبہ 200 رنز کا سکور کراس کیا ہے، اس سے پہلے کے 50 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔‘
صارف جنید ظفر نے لکھا کہ ’جب حسن علی پورے ردھم میں ہوتے ہیں تو ان کی گیند وکٹ پر پر پڑ کر بہت تیز نکلتی ہے اور انھیں سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔‘
کچھ صارفین کی جانب سے اس نتیجے سے کچھ زیادہ اخذ نہ کرنے کی تنبیہ کی گئی، ایک صارف نے لکھا کہ ’بنگلہ دیش کی کمزور ٹیم کے خلاف اس کارکردگی کے ذریعے کھلاڑی اپنی اعداد و شمار بہتر بنا لیں گے۔‘
ایک صارف تسنیم نے حسن علی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’حسن ٹی وی پر آ کر روئے نہیں، کسی پر الزام نہیں لگایا، بس خاموشی سے محنت کرتے رہے، وہ باقیوں کے لیے بھی مشعلِ راہ ہیں۔‘
صارف نعمان نے لکھا کہ ’کوئی بھی فارمیٹ ہو، کوئی بھی وینیو ہو، کوئی بھی مخالف ٹیم ہو سلمان آغا ہمارے ہیرو ہوتے ہیں۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’حارث، سلمان، حسن نواز، اور شاداب نے مل کر 99 گیندوں پر 179 رنز بنائے۔ مڈل آرڈر میں اچھی کارکردگی یقیناً خوش آئند ہے۔‘
پاکستان میں فائٹر پائلٹ بننے کا خواب مگر زمبابوے کی نمائندگی: سکندر رضا سمیت پانچ پاکستانی نژاد کرکٹرز کی کہانیاں’تحمل اور تسلسل کوئی راکٹ سائنس تو نہیں‘’پوری سیریز میں کہیں جیت کی لگن دکھائی نہیں دی‘: نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز میں پاکستان کو ’وائٹ واش‘ کر دیاہربھجن کا فینز سے متعلق متنازع بیان: پاکستان اور انڈیا میں سب سے پسندیدہ کرکٹرز کون ہیں؟پی ایس ایل 10 کا فائنل: لاہور میں مقابلہ شاہین آفریدی کے ’عزم‘ اور سعود شکیل کے ’تحمل‘ کا ہے’فلائٹ کروا رہے ہیں جلدی سے پکڑ‘: ناٹنگھم سے لاہور تک کا ناقابلِ یقین سفر کرنے والے سکندر رضا نے بازی قلندرز کے حق میں کیسے پلٹیپاکستان نیوزی لینڈ سیریز: ’ایک ہی سال میں تین کپتان کھا جانے والی بے یقینی اور سلمان علی آغا‘