پاکستان کے ہاتھوں رافیل طیارے کی تباہی، فرانسیسی فوج کا پہلی بار ردعمل سامنے آگیا

سچ ٹی وی  |  May 28, 2025

حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کے ہاتھوں فرانس کے جدید لڑاکا طیارے رافیل کی تباہی پر فرانسیسی فوج کے ترجمان کا ردعمل سامنے آگیا۔

پاکستان نے7 مئی کو بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر جارحیت کے ردعمل میں بھارت کے 7 طیارے مار گرائے تھے جن میں 3 رافیل بھی شامل تھے۔

عالمی میڈیا پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل جیسے جدید طیاروں کی تباہی کو بھارت کے لیے ذلت آمیز شکست قرار دے چکا ہے۔

عسکری ماہرین کے مطابق پاکستان نے پہلی بار رافیل جیسے جدید طیاروں کو گرا کر بھارت پر اپنی فضائی برتری ثابت کردی ہے۔

اس حوالے سے فرانسیسی فوج کے ترجمان کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

گزشتہ روز پیرس میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران صحافی کے پاک بھارت جنگ میں رافیل کی تباہی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر فرانسیسی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعےکی تفصیلات ابھی غیر یقینی ہیں اور بہت سے پہلو تصدیق طلب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رافیل کی کارکردگی کے حوالے سے فرانس صورتحال کو بغور دیکھ رہا ہے اور اپنے شراکت دار بھارت کے ساتھ براہ راست معلومات حاصل کرنے کے لیے رابطے میں ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹس کے مطابق اس لڑائی میں سیکڑوں طیاروں نے حصہ لیا، فرانس اس لڑائی کے تجربے سے زیادہ سے زیادہ سیکھنے کا خواہاں ہے۔ اگر رافیل کے مار گرائے جانے کی رپورٹس درست ثابت ہوئیں تو یہ اس جہاز کے دو دہائیوں کی آپریشنل سروس کے دوران پہلا واقعہ ہوگا۔

خیال رہےکہ پاک فضائیہ کی جانب سے 7 طیارے گرانے پر بھارت نے انکار کیا ہے تاہم 9 مئی کو ایک بریفنگ میں رافیل طیارے کے نقصان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بھارتی فضائیہ کے ائیر مارشل اے کے بھارتی نے کہا تھا کہ نقصانات لڑائی کا حصہ ہوتے ہیں اور میں اس سے زیادہ تفصیل نہيں بتاسکتا، اس سے فریق مخالف کو فائدہ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے 2019 میں پاکستان کے ہاتھوں اپنے 2 طیاروں کی تباہی کے بعد فرانس سے 36 رافیل طیارے خریدے تھے جن میں سے 3 پاکستان نے حالیہ جنگ میں تباہ کردیے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More