عراق میں پالتو شیر نے حملہ کر کے اپنے مالک کو ہلاک کر دیا

اردو نیوز  |  May 15, 2025

عراق کے شہر کوفہ میں ایک 50 سالہ شخص عقیل فخر الدین کو اُن کے پالتو شیر نے حملہ کر کے نہ صرف جان سے مار دیا بلکہ ان کے جسم کا کچھ حصہ بھی نوچ لیا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق عراق کے ایک مقامی اخبار ’الغد‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا تھا۔

فخر الدین نے چند روز قبل ہی اس شیر کو خریدا تھا اور وہ اسے قابو میں لانے کی کوشش کر رہے تھے۔

عقیل فخر الدین کا پالتو شیر رکھنے کا شوق کوئی نیا نہیں تھا بلکہ وہ اس قبل بھی جنگلی شیر پالتو جانور کے طور پر رکھنے کے سے دلچسپی رکھتے تھے۔ خریدے گئے نئے شیر کو انہوں نے اپنے گھر کے باغیچے میں موجود دیگر جانوروں کے ساتھ ایک پنجرے میں بند رکھا ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جیسے ہی فخر الدین پنجرے کے قریب پہنچے تو شیر نے ان پر جھپٹ کر حملہ کیا اور ان کی گردن اور سینے کو نوچ لیا۔

اس کے بعد فخر الدین کی چیخ و پکار سن کر ایک ہمسایہ بندق لے کر مدد کے لیے پہنچا اور رائفل سے شیر پر سات گولیاں چلائیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں باغیچے میں شیر کی خون میں لت پت پڑی لاش کو پنجرے کے قریب دیکھا جا سکتا ہے۔

ATENÇÃOUm homem foi atacado e devorado por seu "leão de estimação" adquirido recentemente para tê-lo no quintal de sua casa.O incidente ocorreu na cidade de Kufa, localizada na província de Najaf, ao sul do Iraque.

O homem foi identificado como Aqil Fakhr al-Din, de 50… pic.twitter.com/OLsKalWQ4z

— Josias Pereira (@PrJopelim) May 13, 2025

واقعے کے بعد ایمرجنسی سروسز فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچیں اور فخر الدین کی لاش کو الصدر میڈیکل سٹی ہسپتال نجف منتقل کیا۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

حکام نے روداؤ نیوز نیٹ ورک کو بتایا ہے کہ شیر کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کیا گیا جب وہ اپنے مالک کی باقیات کو نوچ رہا تھا۔

حال ہی میں کینیا میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جہاں نیروبی نیشنل پارک سے فرار ہونے والے ایک شیر نے رہائشی علاقے میں گھس کر ایک 14 سالہ لڑکی پر حملہ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شیر لڑکی کو گھسیٹ کر لے گیا تھا اور بعد میں کینیا وائلڈ لائف سروس کے اہلکاروں کو وہ شدید زخمی حالت میں ملی تھی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More