روس اور یوکرین میں براہ راست مذاکرات، ٹرمپ اور پوتن کی عدم شرکت

اردو نیوز  |  May 15, 2025

یوکرین جنگ کے حوالے سے ماسکو اور کیئف کے درمیان تین سالوں میں پہلے براہ راست مذاکرات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن شرکت نہیں کریں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے صدر پوتن نے یوکرین کے ساتھ ’بغیر شرائط‘ کے براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی تھی جو آج جمعرات کو ترکیہ کے شہر استنبول میں ہونے جا رہے ہیں۔

تاہم بدھ کی رات گئے روس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صرف صدارتی مشیر ولادیمیر میڈنسکی اور نائب صدر الیکزینڈر فومن مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

روس کے اس اعلان کے بعد ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ صدر ٹرمپ بھی مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کے لیے ترکیہ کے دورے کا عندیہ دیا تھا۔

اگرچہ صدر پوتن نے کبھی بھی مذاکرات میں شرکت کی تصدیق نہیں کی تھی لیکن امریکی اور روسی قیادت کی عدم موجودگی نے جنگ بندی کے حوالے سے کسی اہم پیش رفت کی امیدوں کو مزید کم کر دیا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پوتن کو چیلنج کیا تھا کہ اگر انہیں ’خوف نہیں ہے‘ تو وہ خود مذاکرات میں شریک ہوں۔

ایک یوکرینی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ مذاکرات کے لیے صدر زیلنسکی ترکیہ روانہ ہو گئے ہیں اگرچہ اس سے قبل یوکرینی صدر نے اپنی شرکت کو ولادیمیر پوتن کی موجودگی کے ساتھ مشروط کیا تھا۔

مذاکرات میں شریک امریکی وفد میں سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو اور سینیئر مشیر سٹیو وٹکوف اور کیتھ کیلوگ شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ نے تیس دنوں کے لیے جنگ بندی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان آخری براہ راست مذاکرات استنبول میں 2022 میں ہوئے تھے۔ فوٹو: گیٹیصدر زیلنسکی نے بھی تیس دنوں کے لیے فوری جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کیا ہے تاہم صدر پوتن کا کہنا ہے کہ پہلے وہ بات چیت کا آغاز چاہتے ہیں جس میں جنگ بندی کی تفصیلات پر بحث کی جائے گی۔

یوکرین تنازع دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ کی سب سے بڑی جنگ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ 

رواں برس مارچ میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے اور امن کا راستہ تلاش کرنے کی غرض سے سعودی عرب کی میزبانی میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔

یوکرین کے سینیئر حکومتی عہدیداروں پر مشتمل وفد نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی موجودگی میں امریکی اعلیٰ سفارت کار سے ملاقات کی تھی۔

روس اور یوکرین کے درمیان آخری مرتبہ براہ راست مذاکرات مارچ 2022 میں استنبول میں ہوئے تھے۔ اس کے ایک ماہ بعد ہی صدر پوتن نے یوکرین میں ’سپیشل ملٹری آپریشن‘ لانچ کرتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں فوجی وہاں بھجوائے تھے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More