وزیراعظم کیئر سٹارمر برطانیہ اور یورپی یونین کے تعلقات میں توازن پیدا کرنے کے لیے بہت محتاط اندز اپنائے ہوئے ہیں۔دائیں بازو کے لوگ ایسے وقت میں فائدہ اُٹھا رہے ہیں جب بریگزٹ اور امیگریشن برطانیہ کے لیے مہلک ترین مسائل بنے ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لیبر پارٹی کے لیڈر پیر کو لندن میں ایک اہم سمٹ میں یورپی یونین کے سربراہان کی میزبانی کریں گے۔
اس سمٹ کا انعقاد برطانیہ اور بلاک کے درمیان گہرے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور آگے بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔برطانوی خارجہ پالیسی کے ماہر رچرڈ وائٹ مین نے کہا کہ کیئر سٹارمر کو اس وقت مشکل ترین صورتحال کا سامنا ہے جس میں ان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہے۔انہوں نے برطانیہ میں امیگریشن کو ’نمایاں‘ مسئلہ اور یورپی یونین کے ساتھ صدر ٹرمپ کے رویے کو ’مخالفانہ‘ قرار دیا۔سیاست کے پروفیسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’کیئر سٹارمر اس بڑے بین الاقوامی مسئلے کے ساتھ ساتھ ملکی سیاست میں بھی توازن پیدا کر رہے ہیں اور یہی چیز وزیراعظم کے لیے صورتحال کو بہت مشکل بنا رہی ہے۔‘گذشتہ مہینے برطانیہ کی سیاسی جماعت ریفارم یوکے نے مقامی کونسل کی 670 سے زائد نشستیں، اپنے پہلے دو میئر کے عہدے اور مقامی انگلش الیکشنز میں ایک اضافی پارلیمانی رکن حاصل کیا۔ کیئر سٹارمر کو امید ہے کہ بلاک کے ساتھ قریبی تعلقات ان کی اقتصادی ترقی کے اہم عزائم کو فروغ دے سکتے ہیں تاہم، انہوں نے بریگزٹ کے نتائج کا احترام کرنے، سنگل مارکیٹ، کسٹم یونین میں دوبارہ شامل نہ ہونے کا عزم کیا ہے۔وہ یورپی یونین کی مجوزہ نوجوانوں کی نقل و حرکت کی سکیم کے حوالے سے تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو برطانوی اور یورپی 18 سے 30 سال کے نوجوانوں کو برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے اور کام کرنے کی اجازت دے گی۔کیئر سٹارمر کو امید ہے کہ بلاک کے ساتھ قریبی تعلقات ان کی اقتصادی ترقی کے اہم عزائم کو فروغ دے سکتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)کیئر سٹارمر اور یورپی یونین کے سربراہان ارسولا وان ڈیر لیین اور انتونیو کوسٹا سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ سربراہی اجلاس میں ایک دفاعی معاہدہ طے کریں گے۔لیبر موومنٹ فار یورپ گروپ کی چیئر سٹیلا کریسی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ بریگزٹ ہمیں اپنے قومی مفاد سے نہیں روک سکتا۔‘بین الاقوامی تھنک ٹینک بیسٹ فار برطانیہ کے لیے گذشتہ ماہ کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ53 فیصد رائے دہندگان کا خیال ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات برطانیہ کی معیشت کے لیے مثبت ہوں گے۔برطانیہ کی روایتی تیسری پارٹی، لبرل ڈیموکریٹس، سنگل مارکیٹ میں دوبارہ شامل ہونا چاہتی ہے اور مقبولیت میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔ان کے خیال میں کیئر سٹارمر جنہوں نے 2016 کے ریفرنڈم میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا، پارلیمنٹ میں اپنی 156 اکثریت دیکھتے ہوئے جرات مندانہ فیصلہ کرنے کے متحمل ہو سکتے ہیں۔ چینجنگ یورپ کے تھنک ٹینک میں برطانیہ کے ڈائریکٹر آنند مینن کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سب کچھ دفاعی انداز میں کر رہے ہیں۔’یہ ایک طرح سے معذرت خواہانہ رویہ ہے حالانکہ ان کا انداز یہ ہونا چاہیے تھا کہ میں وہ کر رہا ہوں جو ملک کے لیے اچھا سمجھتا ہوں۔‘