قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ختم ہوگیا جس میں گزشتہ رات کی بھارتی جارجیت اور پاک فوج کے دندان شکن جواب اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بھارت کے ہر حملے کے جواب کا وقت، جگہ اور طریقہ خود منتخب کریں گے، مسلح افواج کو مکمل جوابی کارروائی کا اختیار دے دیا گیا۔
اس میں کہا گیا کہ بھارتی حملے میں شہید شہریوں کے لیے فاتحہ خوانی، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق بھارتی افواج نے سیالکوٹ، شکرگڑھ، مریڈکے، بہاولپور، کوٹلی، مظفرآباد پر حملے کیے، بھارت نے جھوٹے الزامات پر شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، مساجد اور تنصیبات کو نقصان پہنچا، بھارتی حملے سے گلف ممالک کی فضائی پروازیں بھی خطرے میں پڑ گئیں۔
اس میں کہا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو نشانہ بنانا عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی ہے، شہریوں پر حملہ انسانیت اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ 22 اپریل کے بعد پاکستان نے شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تھی، بھارت کا حملہ سیاسی مقاصد کے لیے جھوٹ چھپانے کی کوشش ہے، مسلح افواج نے 5 بھارتی طیارے اور ڈرون مار گرائے، قوم افواج کی جرات کو سلام پیش کرتی ہے، ہر جارحیت کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ عالمی برادری بھارت کو غیرقانونی اقدامات پر جواب دہ بنائے، پاکستان امن کا حامی ہے لیکن خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے، وزیراعظم قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 3 بجے کے قریب قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے وزیراعظم کا خطاب نشر ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے حوالے سے اعلامیہ آئے گا۔