بھارت کی 7 ریاستوں میں اُٹھتی بغاوت۔۔ اصل کہانی کیا ہے؟

ہماری ویب  |  May 05, 2025

بھارت کے شمال مشرقی علاقے، جنہیں "سات بہنیں" بھی کہا جاتا ہے یعنی آسام، میگھالیہ، منی پور، ناگالینڈ، اروناچل پردیش، میزورم اور تریپورہ، کئی دہائیوں سے ریاستی ناانصافی، امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ علاقے جغرافیائی، ثقافتی اور نسلی لحاظ سے بھارت کے دیگر حصوں سے مختلف ہیں، اور ان کی شناخت اور حقوق کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ہے۔

1971 کے بعد ان علاقوں کی سرگرمیوں کو بھارت نے محض شور شرابا کہا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان علاقوں کے لوگ کئی دہائیوں سے مسلسل استحصال، نظراندازی اور انسانیت سوز سلوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کے اندر علیحدگی کی سوچ پنپنے لگی ہے۔

بھارت نے انسانی حقوق کے عالمی معاہدوں پر دستخط تو کیے مگر ان پر عمل نہیں کیا۔ حکومت کی پالیسیاں ان علاقوں میں تشدد اور نفرت کو مزید بڑھاوا دیتی ہیں، جن کا نشانہ بننے والے اقلیتوں میں بودو، خاسی، ناگا، میزو اور دیگر شامل ہیں — جن میں سے اکثر نہایت غریب اور کمزور ہیں۔

ان علاقوں میں سیکڑوں چرچ تباہ کیے جا چکے ہیں، ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں اور تقریباً پانچ لاکھ کوکی افراد لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ ہندوتوا نظریے پر چلنے والی حکومت کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب کچھ منظم طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ آر ایس ایس جیسے انتہاپسند گروہوں کو ریاستی سرپرستی میں اسلحہ دیا گیا ہے تاکہ وہ اقلیتوں پر حملے کر سکیں، خصوصاً مسیحی برادری کو نشانہ بنایا گیا۔

اس خطے میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی، زمینوں پر قبضے، اور ریاستی بدامنی نے حالات کو مزید بدتر کر دیا ہے۔ جنگلات بچانے کے لیے بنائے گئے قوانین بھی مؤثر ثابت نہ ہو سکے۔ اس کے ساتھ ہی آسام، ناگالینڈ، میزورم اور اروناچل پردیش کے درمیان سرحدی تنازعات پر بھی حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔

سیاسی طور پر یہ علاقے پارلیمنٹ میں نمائندگی سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے ان کی آواز دب جاتی ہے۔ معاشی طور پر ان علاقوں کے وسائل تو پورے بھارت کو فائدہ دیتے ہیں لیکن یہاں کے عوام غربت، بے روزگاری اور تجارتی پابندیوں کے شکار ہیں۔

ثقافتی سطح پر ان کی زبانیں اور روایات مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مقامی زبانوں کو دبا کر ہندی مسلط کی جا رہی ہے، جو ان کی شناخت کے خلاف ہے۔ یہ ثقافتی قتل ہے، جس کا مقصد ان کی انفرادیت کو ختم کرنا ہے۔

شمال مشرقی بھارت کے یہ علاقے اب صرف احتجاج نہیں کر رہے، بلکہ اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ان کے لیے آزادی اب صرف ایک خواب نہیں، بلکہ ایک حق ہے ۔ ایک ایسا حق جسے کئی سالوں سے چھینا گیا، مگر اب وہ اُسے واپس لینے کے لیے پُرعزم ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More