’سکیورٹی خدشات‘، 70 لاکھ متوفیوں کا نادرا کے ریکارڈ میں ’زندہ‘ ہونے کا انکشاف

اردو نیوز  |  May 05, 2025

ملک بھر میں لاکھوں ایسے افراد کے شناختی کارڈ بدستور فعال ہیں جو وفات پا چکے ہیں مگر ان کے لواحقین نے ان کی شناختی دستاویزات کی منسوخی کی قانونی کارروائی نہیں کی۔

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے مطابق اس وقت پاکستان میں وفات پانے والے تقریباً 70 لاکھ افراد کے شناختی کارڈز ریکارڈ میں زندہ شمار ہو رہے ہیں۔

یہ حیران کن انکشاف نادرا نے یونین کونسلز کے ریکارڈ کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کیا ہے۔

ادارے کے ترجمان شباہت علی خان کا کہنا ہے کہ ’یہ وہ افراد ہیں جن کی وفات کا اندراج متعلقہ یونین کونسلز میں ہو چکا ہے لیکن ان کے ورثا نے نادرا کو باقاعدہ اطلاع دے کر شناختی کارڈ منسوخ نہیں کرائے۔‘

نادرا حکام کے مطابق جب کوئی شہری وفات پا جائے تو اس کے قریبی رشتہ داروں کی یہ قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد نادرا کو مطلع کریں تاکہ مرنے والے کا شناختی کارڈ منسوخ کیا جا سکے۔

شباہت علی خان کا کہنا ہے کہ ’اکثر لواحقین صرف ڈیتھ سرٹیفکیٹ تک محدود رہتے ہیں، جبکہ شناختی کارڈ منسوخ کرانا بھول جاتے ہیں یا اس کی اہمیت سے ناواقف ہوتے ہیں۔ یہ لاپروائی صرف ایک رسمی غلطی نہیں بلکہ سنگین سکیورٹی خدشات کو جنم دے سکتی ہے۔‘

سکیورٹی خطرات اور مالی جرائم کا اندیشہماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی متوفی کا شناختی کارڈ فعال رہے تو وہ کئی غیر قانونی کاموں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ جیسے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنا، پراپرٹی کی ناجائز خرید و فروخت، شناختی فراڈ، جعلی ویکسین سرٹیفکیٹ یا ووٹنگ میں غلط استعمال۔

نادرا حکام کا کہنا ہے کہ فعال شناختی کارڈ کو بینک اکاؤنٹ یا کسی دوسرے جرم کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)نادرا کا مؤقف ہے کہ شناختی دستاویزات کی حفاظت کو یقینی بنانا صرف ریاست کا فریضہ نہیں بلکہ شہریوں کی بھی برابر کی ذمہ داری ہے۔

نادرا حکام کے مطابق نادرا نے اب اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک مرحلہ وار پلان تیار کر لیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت وفات پانے والوں کے قریبی عزیزوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع دی جائے گی کہ ان کے پیارے کی وفات کا اندراج یونین کونسل میں ہو چکا ہے، لہٰذا شناختی کارڈ منسوخ کرائیں۔

اگر اس اطلاع کے باوجود کارڈ منسوخ نہ کرایا گیا تو متعلقہ افراد کو نادرا میں مزید کسی دستاویزات کی درخواست پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ترجمان نادرا کہتے ہیں کہ ہم صرف سہولت دینا نہیں چاہتے بلکہ ذمہ داری کا احساس دلانا چاہتے ہیں۔ لوگوں کو اندازہ نہیں کہ ایک غیر فعال شناختی کارڈ کے پیچھے کتنی بڑی قانونی یا سکیورٹی خرابی چھپی ہو سکتی ہے۔

شہریوں کو آگاہی کی ضرورتنادرا حکام تسلیم کرتے ہیں کہ عوام کی بڑی تعداد کو اس قانونی تقاضے کا علم ہی نہیں۔ بعض افراد یہ سمجھتے ہیں کہ مرنے والے کی وفات کے ساتھ ہی تمام دستاویزات خودبخود کالعدم ہو جاتی ہیں، جو کہ غلط فہمی ہے۔

نادرا کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے آگاہی مہم بھی شروع کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ لوگ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

محکمے نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ وفات پا جانے والوں کے شناختی کارڈ لازمی منسوخ کرائیں (فوٹو: نادرا)سائبر کرائم اور شناختی فراڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ مسئلہ فوری حل نہ کیا گیا تو پاکستان میں }شناختی سائے{ پیدا ہو سکتے ہیں یعنی ایسے لوگ جو مر چکے ہوں لیکن ان کی شناخت کوئی اور استعمال کر رہا ہو۔

ایک ریٹائرڈ پولیس افسر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ko شناختی دستاویزات کے غیر فعال نہ ہونے سے ہم نہ صرف جرائم کی راہ ہموار کرتے ہیں بلکہ ایک ایسے نظام کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں جو اعتماد پر کھڑا ہے۔

’نادرا کا یہ انتباہ نہایت سنجیدہ ہے کہ شناختی کارڈ صرف ایک کاغذی ثبوت نہیں بلکہ شہری کی قانونی، معاشی اور سماجی پہچان ہے۔ اگر وفات کے بعد اسے منسوخ نہ کیا جائے تو وہ دستاویز ایک خطرناک ہتھیار بن سکتی ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More