پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام پانچ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو رہا ہے۔یہ اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 کی شق ایک کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے طلب کیا گیا ہے۔اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال اور پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال پر تفصیلی بحث کی جائے گی۔ اراکینِ اسمبلی حکومت کو ممکنہ حکمتِ عملی کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔اجلاس میں انڈین حکومت کے اقدامات کے خلاف متفقہ قرارداد لائے جانے کا بھی امکان ہے۔یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے قریب واقع سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کا الزام انڈیا نے فوری طور پر پاکستان پر عائد کیا تھا۔اس کے بعد انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان سے تعلقات محدود کرنے، اشتعال انگیز بیانات دینے اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا۔اتوار کو پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے اپنے ہنگامی اجلاس میں انڈیا کی اشتعال انگیزی کا جائزہ لیا اور پانی روکنے کے اقدام کو اعلانِ جنگ کے مترادف قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔دوسری جانب اتوار ہی کو وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے پس منظر میں ان کیمرا بریفنگ دی۔یہ بریفنگ پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوئی جس میں حکومتی اتحاد کے بیشتر رہنما شریک تھے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے اس بریفنگ کا بائیکاٹ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے رہنماؤں کو فوج کی تیاریوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور خطے میں امن کا خواہاں ہے، تاہم اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی گئی تو افواجِ پاکستان منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔