بھارت نے ایک بارپھر پاکستان کے خلاف آبی دہشتگردی کی ہے اور بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف آتا پانی روکنا شروع کردیا۔ اتوار کو بھارت نے بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف آتا پانی روکنا شروع کیا جس کے بعد دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی آرہی ہے۔
محکمہ انہار کے مطابق دریائے چناب میں کل ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 87 ہزار کیوسک تھی، جو آج صرف 10ہزار800 کیوسک رہ گئی۔
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں کے علاقے رامبن میں واقع بگلیہار ڈیم میں 3 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اگلے قدم کے طور پر شمالی مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے جارہا ہے، جس کے بعد دریائے جہلم میں پانی کم ہونے کا خدشہ ہے۔
کشن گنگا میں15 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
اس سے پہلے 26 اپریل کو بھی بھارت بغیر اطلاع دیے دریائے جہلم میں بڑا سیلابی ریلا چھوڑ چکا ہے۔ جس سے چکوٹھی کے مقام پر دریا اچانک 15 فٹ تک بلند ہوگیا تھا۔
پاک بھارت کشیدگی:
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوگئے تھے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے بغیر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکا بھارتی یکطرفہ اعلان مسترد کر دیا۔