نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے باضابطہ طور پر خطے کی تازہ ترین صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو انڈیا کے جارحانہ اقدامات، اشتعال انگیزی اور اشتعال انگیز بیانات سے آگاہ کرے گا۔
پاکستان خصوصی طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے لیے انڈیا کے غیر قانونی اقدامات کو اجاگر کرے گا۔پاکستان واضح کرے گا کہ کس طرح انڈیا کے جارحانہ اقدامات جنوبی ایشیا اور خطے سے باہر امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اہم سفارتی اقدام پاکستان کی عالمی برادری کے سامنے درست حقائق پیش کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔شہباز شریف کا ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم سے رابطہوزیر اعظم شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کے درمیان اتوار کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔وزیراعظم آفس کے مطابق شہباز شریف نے انور ابراہیم سے گفتگو میں پہلگام واقعے کے بعد سے انڈیا کے اشتعال انگیز رویے کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں موجودہ کشیدگی پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے اس واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔وزیر اعظم شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کے درمیان اتوار کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ (فوٹو: اے پی پی)وزیراعظم نے اس واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے بین الاقوامی، شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی پیشکش کو دہرایا۔وزیراعظم آفس کے پریس ونگ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ان تحقیقات میں ملائیشیا کی شرکت کا خیر مقدم کرے گا۔اسحاق ڈارکی روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلیفونک گفتگودوسری جانب اسحاق ڈار نے اتوار کو روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے وزیر خارجہ لاوروف کو حالیہ علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے انڈیا کے بے بنیاد الزامات اور اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کیا اورانڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کی مذمت کی، جو کہ اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔علاقائی امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، ڈپٹی پرائم منسٹر نے زور دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا پُرزور دفاع کرے گا۔ انہوں نے ایک بین الاقوامی، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش بھی دی۔وزیر خارجہ لاوروف نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور مسائل کے حل کے لیے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور کشیدگی سے گریز کرنا چاہیے۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور روس تعلقات کے مثبت رجحان پر بھی تبادلہ خیال کیا اور تمام شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔