پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سلطان محمود چوہدری نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی ثالثی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات مزید خراب ہونے کی صورت میں ان کی حکومت انسانی امداد حاصل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’کافی سرگرمی چل رہی ہے اور کچھ بھی ہو سکتا ہے، اس لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔ یہ چند دن بہت اہم ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کچھ دوست ممالک سے ثالثی چاہتے ہیں ورنہ اس مرتبہ انڈیا کچھ بھی کر سکتا ہے۔ سعودی عرب، یو اے ای اور قطر ثالثی کروانے کی پوزیشن میں ہو سکتے ہیں۔‘سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان باقاعدگی سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے لیکن ابھی تک کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ان کے مطابق پاکستان نے دو انڈین ڈرون مار گرائے ہیں اور ایل او سی پر انڈین رافیل بھی دیکھے گئے ہیں لیکن انہوں نے سرحد پار نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ان کے پاس یہ معلومات تو نہیں ہیں کہ انڈیا کب اور کہاں حملہ کرے گا لیکن ان کی حکومت حالات خراب ہونے کی صورت میں خوراک اور میڈیکل سپلائی کے لیے غیرسرکاری امدادی تنظیم ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں عسکریت پسندوں نے 26 سیاحوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کافی کشیدہ ہو گئے ہیں۔
انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد معطل کر دیا جبکہ پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد میں اپنا سفارتی عملہ بھی کم کر لیا۔ انڈیا میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے مطالبے بھی ہو رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے دعوی کیا ہے کہ ’پاکستان کے پا س مستند انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹے میں پہلگام واقعہ سے جڑے بے بنیاد اور خود ساختہ الزامات کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘