بلوچستان کے ضلع نوشکی میں تیل سے بھرے ایک ٹرک میں آگ بھڑکنے سے 40 افراد جھلس کر زخمی ہو گئے جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔زخمیوں میں ایک ڈی ایس پی اور چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ پیر کی شام کو نوشکی میں ٹرک اڈہ کے قریب پیش آیا۔ کمشنر رخشان ڈویژن مجیب الرحمان قمبرانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ٹرک میں آگ لگنے کے بعد ڈرائیور نے اسے آبادی سے دور ایک خالی میدان میں لے جانے کی کوشش کی۔’اطلاع پر پولیس اور فائر بریگیڈ موقع پر پہنچے جبکہ تماشائیوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہو گئی۔ اسی دوران ٹرک میں موجود تیل کی ٹینکی اچانک پھٹ گئی جس سے زوردار دھماکا ہوا اور شعلے دور تک پھیل گئے۔ موقع پر موجود پولیس اہلکار اورعام شہری آگ کی لپیٹ میں آگئے۔‘انہوں نے بتایا کہ ٹرک میں دھماکے سے فائر بریگیڈ کی گاڑی کو بھی آگ لگ گئی۔ کمشنر مجیب الرحمان قمبرانی نے 40 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ کئی کی حالت نازک ہے جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں تیل کی ٹینکی پھٹنے اور آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے اور لوگوں کو جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ایک عینی شاہد محمدا براہیم نے بتایا کہ کئی زخمیوں کے جسم پر کپڑے مکمل جل گئے تھے۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال نوشکی لے جایا گیا جہاں جگہ کم پڑنے کی وجہ سے لوگ متعدد زخمیوں کو قریبی نجی کلینکس لے گئے۔ نوشکی ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ظفر مینگل کے مطابق 20 کے لگ بھگ زخمیوں کے جسم کا پچاس فیصد سے زائد حصہ جل چکا ہے اور ان کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں میں ایک ڈی ایس پی اور چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ فوٹو: سکرین گریبکمشنر کے مطابق شدید زخمیوں کو وزیراعلیٰ بلوچستان کے خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ نوشکی پولیس کے اہلکار اسد بلوچ نے تصدیق کی کہ ڈی ایس پی شریف بڑیچ اور چار اہلکار بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔عینی شاہدین نے بتایا کہ ایمبولینسوں کی کمی کے باعث کئی افراد کو نجی گاڑیوں میں کوئٹہ روانہ کیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مزدا ٹرک سمگل شدہ ایرانی تیل کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا جس کے لیے ٹرک میں خصوصی ٹینکی بنائی گئی تھی۔ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔