"یہاں ایک کیلا خریدنے کے لیے بھی جیب خالی کرنا پڑتی ہے کیونکہ اس کی قیمت پانچ پاؤنڈ یعنی تقریباً 1870 روپے بنتی ہے۔ کھانے پینے کی عام چیزیں بھی ایسی قیمتوں پر مل رہی ہیں کہ جیسے کوئی لگژری سامان خرید رہے ہوں۔"
دنیا کے سب سے مہنگے ایئرپورٹ کا تاج اس وقت ترکیہ کے استنبول ایئرپورٹ کے سر پر ہے، جہاں مسافروں کو ہر چھوٹی بڑی چیز کے لیے بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ برطانوی اخبار 'دی مرر' کی رپورٹ کے مطابق یہاں مہنگائی نے تمام حدیں پار کر لی ہیں، جہاں ایک سادہ سا کیلا بھی جیب پر بجلی بن کر گرتا ہے۔
ایئرپورٹ پر 90 گرام کی معمولی سی لذانیا 21 پاؤنڈز یعنی تقریباً 7 ہزار 850 روپے میں بیچی جا رہی ہے، جبکہ ایک کروساں کی قیمت ساڑھے چار سے پانچ ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔ اٹالین چکن سلاد کے دام بھی سن کر لوگ دنگ رہ جاتے ہیں، جو 15 پاؤنڈز یعنی ساڑھے 5 ہزار روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں صرف مقامی دکانیں ہی نہیں، بلکہ دنیا کی مشہور فاسٹ فوڈ چینز جیسے برگر کنگ اور میکڈونلڈز بھی آسمانی نرخ وصول کر رہی ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے استنبول ایئرپورٹ پر کھانا خریدنا اب ایک مشکل ترین پرتعیش تجربہ بن چکا ہے۔
دنیا کے مصروف ترین ایئرپورٹس میں شامل استنبول ہوائی اڈہ روزانہ تقریباً 2 لاکھ 20 ہزار مسافروں کی میزبانی کرتا ہے۔ یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع یہ ایئرپورٹ، جو کبھی سیاحوں کی جنت کہلاتا تھا، اب مہنگائی کے طوفان کی وجہ سے عالمی خبروں میں آ گیا ہے۔
مسافر شدید غصے میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر شکایات کی بھرمار ہے، جہاں صارفین نے اشیاء کی قیمتوں کو 'لوٹ مار' اور 'بدترین استحصال' قرار دیا ہے۔ کئی لوگ حیران ہیں کہ آخر ایک عام سی کھانے پینے کی چیز بھی اس قدر مہنگی کیسے ہو سکتی ہے۔ سوال اب یہ اٹھ رہا ہے کہ یہ قیمتیں واقعی ضروری اخراجات کی وجہ سے ہیں یا صرف مسافروں کی مجبوریوں کو کیش کرایا جا رہا ہے؟