پنجاب پولیس کے اہلکاروں پر مشتمل مبینہ ’ہنی ٹریپ‘ گینگ گرفتار: ’خواتین متاثرہ افراد کو بُلاتیں جہاں اُن کی برہنہ ویڈیوز بنائی جاتیں‘

بی بی سی اردو  |  Apr 24, 2025

Getty Imagesاس گینگ میں مبینہ طور پر پنجاب پولیس کے پانچ اہلکار بھی شامل تھے (فائل فوٹو)

’گینگ میں شامل خواتین عام شہریوں سے سوشل میڈیا کی مدد سے رابطہ کرنے کے بعد انھیں ملاقات کے لیے بُلاتیں جہاں متاثرہ افراد کی برہنہ حالت میں ویڈیوز ریکارڈ کی جاتیں اور پھر انھیں بلیک میل کیا جاتا تھا۔‘

صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی کے ایس ایس پی آپریشنز کاشف ذوالفقار بی بی سی اُردو کو ایک ایسے ہنی ٹریپ گینگ کے بارے میں بتا رہے تھے جس میں مبینہ طور پر پنجاب پولیس کے پانچ کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہنی ٹریپ کے کارووائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں اِن پانچوں پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اُن کے قبضے سے کروڑوں روپے کی نقدی کے علاوہ وہ قیمتی اشیا بھی برآمد کی گئی ہیں جو مبینہ طور پر متاثرہ افراد کو بلیک میل کر کے حاصل کی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ کچھ ہی عرصہ قبل پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈولفن سکواڈ کے اہلکار بھی اسی نوعیت کے ایک کیس میں گرفتار کیے گئے تھے جن پر ایک خاتون کی مدد سے عام شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے کا الزام تھا۔

راولپنڈی پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد میں پانچ پولیس اہلکاروں کے علاوہ خواتین اور دیگر ملزمان بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ دس رکنی گینگ گذشتہ کچھ عرصے سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں سرگرم تھا۔

پولیس ملزمان تک کیسے پہنچی؟

اس معاملے کی تحققیات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی آپریشنز راولپنڈی کاشف ذوالفقار کے مطابق کچھ عرصہ قبل راولپنڈی کے تھانہ صادق آباد میں ایک شخص نے ہنی ٹریپ سے متعلق درخواست دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اسے چند نامعلوم افراد نے ایک گھر میں حبس بےجا میں رکھا تھا۔

درخواست گزار کے بقول اسے شک ہے کہ ملزمان میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔

کاشف ذوالفقار کے بتایا کہ درخواست گزار سے اس پولیس اہلکار کے حلیے کے بارے میں معلوم کیا گیا اور مقامی تھانوں سے ملتی جلتی جسامت کے حامل چند پولیس اہلکاروں کو شناخت پریڈ کے لیے طلب کیا گیا، جہاں متاثرہ شخص نے ایک اہلکار کی بطور ملزم شناخت کر لی۔

خاتون ساتھی کی مدد سے عام شہریوں کو ’ہنی ٹریپ‘ کرنے کا الزام: اسلام آباد پولیس نے ڈولفن سکواڈ کے دو اہلکاروں کو ’رنگے ہاتھوں‘ کیسے گرفتار کیا؟ہنی ٹریپ: ماتا ہری سے جُڑی فوجی افسران کی جاسوسی کی روایت جس نے انڈیا کو ’پریشان‘ کیا ہےہنی ٹریپ: وہ ’دلفریب‘ جال جس میں پھنس کر لوگ خود کچے کے ڈاکوؤں تک پہنچ جاتے ہیں اسلام آباد پولیس سوشل میڈیا پر موجود تصویر کی مدد سے بیوی کے مبینہ قاتل شوہر تک کیسے پہنچی؟

ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ شناخت کے بعد اس پولیس اہلکار سے جب تفتیش کی گئی تو اس نے اپنے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی کی۔

اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ہنی ٹریپ والا گینگ دس افراد پر مشتمل تھا اور اس گینگ میں خواتین بھی شامل تھیں۔

انھوں نے کہا کہ گینگ کے سرغنہ نے خواتین اور دیگر ساتھیوں کے علاوہ پنجاب پولیس کے اہلکاروںکے ساتھ مل کر گینگ تشکیل دے رکھا تھا۔

ملزمان کا طریقہ وارادات کیا تھا؟Getty Imagesہنی ٹریپ کے لیے خواتین کو استعمال کیا جاتا جو سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے متاثرہ افراد سے رابطہ کرتیں

پولیس اہلکار کے مطابق اس گینگ میں شامل ایک خاتون سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے لوگوں کو ٹریپ کرتی تھیں۔

کاشف ذوالفقار کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش کے مطابق اس گینگ کے ارکان ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے لوگوں کے رابطہ نمبرز اور ایڈرس معلوم کرتے اور پھر گینگ میں شامل خواتین لوگوں سے رابطہ کرتی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ چند روز تک اس گینگ کی خواتین ان شہریوں سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے میں رہتیں اور جب اُن میں شناسائی بڑھ جاتی تو خواتین ان افراد کو ملاقات کے لیے ایک مکان پر بلاتی تھیں۔

کاشف ذوالفقار کا کہنا تھا کہ اب تک کی اس مقدمے میں ہونے والی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان ملزمان نے خیابان سرسید میں ایک کوٹھی کرائے پر حاصل کی تھی جہاں پر ان شہریوں کو ملاقات کے بہانے بلایا جاتا تھا۔

تفتیشی ٹیم میں شامل اہلکار کے مطابق اس گینگ میں شامل دیگر افراد ملاقات کے بہانے آنے والے لوگوں کی برہنہ حالت میں تصاویر اور ویڈیوز بناتے اور پھر ان افراد کو دکھاتے جو ہنی ٹریپ ہو چکے ہوتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ اس گینگ کے افراد ان تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ اور شیئر کرنے کی دھمکی دیتے اور پیسے بٹورتے۔

تفتیشی ٹیم میں شامل پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ اس گینگ نے 50 سے زیادہ افراد کو ہنی ٹریپ کر کے ان سے کروڑوں روپے حاصل کیے ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق ملزمان ہنی ٹریپ ہونے والے افراد سے اُن کے کاروبار کے بارے میں بھی پوچھتے تھے۔

مقامی پولیس کے مطابق ہنی ٹریپ ہونے والے افراد میں متعدد سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں جو اس گینگ کے مطابات پورا کرتے رہے ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق گرفتار ہونے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ اس گینگ کے دس افراد کا مقامی عدالت سے تین دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب تک کی جانے والی تفتیش میں ملزمان کی نشاندہی پر ان کے اکاؤنٹس سے وہ رقم برآمد کی گئی ہے جو انھوں نے مبینہ طور پر مختلف افراد کو ٹریپ کر کے ان سے حاصل کی تھیں۔

کاشف ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ہنی ٹریپ کامیاب ہونے کے بعد جو رقم حاصل کی جاتی تھی وہ دس ملزمان آپس میں برابر تقسیم کر لیتے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار ہونے والے پولیس اہلکاروں نے یہ رقم نہ صرف اپنے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کروائی بلکہ اپنی بیویوں کے نام پر مختلف بینکوں میں کھولے گئے اکاؤنٹس میں بھی اس رقم کو منتقل کروایا۔

لوگ ایسے واقعات رپورٹ نہیں کرتے

ایس ایس پی اپریشنز کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے لوگ ایسے واقعات کو رپورٹ نہیں کرواتے جس کی وجہ سے پولیس ایسے معلامات میں خود مداخلت نہیں کر سکتی۔

ہنی ٹریپ کے اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے پولیس اہلکاروں کے کردار کے بارے میں ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ گینگ میں شامل پولیس اہلکار گینگ کے دیگر ارکان کی پشت پناہی کرتے اور شہریوں کو بلیک میل کرنے میں ان کا ساتھ دیتے تھے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے دو اہلکاروں کو ایک خاتون ساتھی سمیت اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ دو افراد کو ہنی ٹریپ کرنے کے بعد ان سے لاکھوں روپے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اسلام آباد پولیس کے شعبہ ڈولفن میں تعینات یہ پولیس اہلکار ابھی تک اڈیالہ جیل میں ہیں اور مقامی عدالت نے ان ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔

خاتون ساتھی کی مدد سے عام شہریوں کو ’ہنی ٹریپ‘ کرنے کا الزام: اسلام آباد پولیس نے ڈولفن سکواڈ کے دو اہلکاروں کو ’رنگے ہاتھوں‘ کیسے گرفتار کیا؟اسلام آباد پولیس سوشل میڈیا پر موجود تصویر کی مدد سے بیوی کے مبینہ قاتل شوہر تک کیسے پہنچی؟ہنی ٹریپ: ماتا ہری سے جُڑی فوجی افسران کی جاسوسی کی روایت جس نے انڈیا کو ’پریشان‘ کیا ہےپاکستان میں ریپ اور سنگین جرائم میں ملوث زیر حراست ملزمان ’ٹھوس شواہد اور اعترافِ جرم‘ کے باوجود پراسرار حالات میں مارے کیوں جاتے ہیں؟’فون نمبر دینے سے انکار‘ پر خاتون کا مبینہ ریپ: ’ہمارے بچے صدمے میں ہیں، انھوں نے یہ ظلم اپنی آنکھوں سے دیکھا‘قرضِ جاں ڈرامے میں ریپ اور قتل کے مجرم کا ’سافٹ امیج‘: ’مجرم نادم ہو تو مارجن دینا پڑتا ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More