"مجھے بھارت میں تین ہفتے ہوچکے ہیں، اب میں بس گھر جانا چاہتا ہوں۔ مجھے سکون چاہیے، خاموشی چاہیے اور ایک صاف بستر۔ 46 گھنٹوں کا یہ سفر میرے صبر کا امتحان بن گیا۔ اگر آپ کو تکلیف نہیں چاہیے تو براہ کرم میری غلطیوں سے سبق سیکھیں اور ہمیشہ سب سے اعلیٰ کلاس میں سفر کریں!"
یہ الفاظ ہیں فرانس سے تعلق رکھنے والے معروف یوٹیوبر وکٹر بلاہو کے، جنہوں نے بھارت کی ریلوں میں طویل سفر کے بعد سوشل میڈیا پر ایک کھری اور تلخ وارننگ دی ہے۔ وکٹر نے ممبئی سے وارانسی، پھر آگرہ اور دہلی تک کا 46 گھنٹے طویل ٹرین سفر کیا، اور اسی دوران وہ بھارتی ریلویز کی حقیقت سے مکمل طور پر روشناس ہوگئے۔
ابتدا میں تو وہ مختلف کلاسز کو ایکسپیریئنس کرنے کے لیے پُرجوش تھے، لیکن جیسے جیسے ٹرین کی پٹڑی پر وقت گزرتا گیا، اُن کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوتی گئی۔ وکٹر نے سلیپر کلاس سے تھرڈ اے سی تک ہر سطح کو آزمایا، لیکن تجربہ ایسا تھا کہ جس نے اُن کی برداشت کا دائرہ چاک کر دیا۔
ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ کیمرے کی طرف دیکھ کر مایوسی سے بولے: "چوہے، لال بیگ، شور، ہجوم اور گندگی... میں یہاں نہ سو سکتا ہوں، نہ لیٹ سکتا ہوں، میرا دم گھٹ رہا ہے!"۔ ویڈیو میں ٹرین کا گندا فرش، شور کرتے مسافر، اور مسلسل آنے والے لوگ واضح طور پر ان کی ذہنی کیفیت کا امتحان لے رہے تھے
وکٹر نے بتایا کہ سفر کے دوران ایک بھارتی مسافر نے نہ صرف ان سے گپ شپ کی بلکہ وہ پوچھے بغیر ان کی سیٹ پر بیٹھ گیا اور ان کا ذاتی گائیڈ بھی بن بیٹھا
انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں وکٹر نے اعتراف کیا کہ نچلی کلاسز میں سفر ان کے لیے ایک ذہنی آزمائش بن چکا تھا۔ "میں ذہنی تھکن کی آخری حد پر تھا۔ بھارت خوبصورت ملک ہے، مگر اگر آپ کو سکون اور تھوڑا سا آرام بھی چاہیے، تو اپنی ٹرین بکنگ میں کنجوسی نہ کریں۔"
ان کی اس جذباتی فریاد نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی ہے، جہاں مداحوں نے ان کی ایمانداری کو سراہا، اور کچھ نے کہا کہ یہ تجربہ بھارت کی حقیقتوں سے ناآشنا سیاحوں کے لیے آنکھیں کھول دینے والا پیغام ہے۔