پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں کسٹمز حکام نے کچھ ملزمان پر اپنا ہی سامان چوری کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق کچھ امپورٹرز نے لیپ ٹاپ اور دیگر سامان درآمد کر رکھا تھا تاہم اس پر کسٹمز ڈیوٹی ابھی تک ادا نہیں ہوا تھا۔ سامان کنٹینر میں بند تھا جس کو تالا توڑ کر نکالا گیا اور پھر سیل دوبارہ لگا دی گئی۔معاملہ سامنے آنے پر نہ صرف امپورٹرز بلکہ کچھ کسٹمز اہلکاروں پر بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر اس چوری میں سہولت کاری کی۔
اس مقدمے میں کسٹمز ایجنٹ خاور بٹ، ثاقب سلطان، کامران الیاس اور محمد حفیظ نامی ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ کسٹمز نے اپنے ایک انسپکٹر عمر محبوب پر بھی اس چوری میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اس کنٹینر پر 25 لاکھ روپے کے ٹیکسز اور ڈیوٹی واجب الادا تھی جس میں نئے اور پرانے لیپ ٹاپ کی ایک بڑی کھیپ منگوائی گئی تھی۔ کسٹمز حکام کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب نادہندہ تاجروں کے سامان کو مقررہ وقت گزرنے کے بعد الگ کیا جا رہا تھا، تاکہ حتمی نوٹس کرنے کے بعد اس سامان کی نیلامی کی جا سکے۔تاہم اس دوران یہ کنٹینر خالی پایا گیا، جس کے بعد سی سی ٹی فوٹیجز اور ہیومن انٹیلجینس سے جلد ہی یہ بات سامنے آئی کہ کنٹینر سے سامان خود انہی افراد نے چوری کیا ہے جنہوں نے لیپ ٹاپس امپورٹ کیے تھے۔کسٹمز ڈیوٹی سے بچنے کے لیے لوگ کئی طرح کے طریقے استعمال کرتے ہیں لیکن اپنا ہی سامان چوری کا یہ منفرد واقعہ ہے۔کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ سسٹم میں شفافیت لانے کے لیے کنٹیکٹ لیس کسٹمز نظام کا آغاز کراچی سے ہو چکا ہے۔ (فوٹو: فیس بک)کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹ محمد عرفان بتاتے ہیں کہ ’لوگ کسٹمز ڈیوٹی سے بچنے کے لیے بہت انوکھے طریقے استعمال کرتے ہیں۔ کئی دفعہ سامان اندر کچھ اور ہوتا ہے بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ یہاں سے مشینری ٹھیک کروانے کے لیے بک کروائی جاتی ہے جس میں کاٹھ کباڑ ہوتا ہے اور واپسی پر اصل مشین واپس لائی جاتی ہے جو باہر سے ہی خریدی گئی ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس پر کسٹمز ڈیوٹی مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’اس میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی کسٹمز حکام کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔ اور اس میں صرف نچلا عملہ ہی نہیں بلکہ بڑے افسر بھی ملوث ہوتے ہیں۔ تاہم بہت کم ایسا ہوا ہے کہ کوئی بڑا افسر کسی شکنجے میں آیا ہو۔‘دوسری طرف کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ سسٹم میں شفافیت لانے کے لیے کنٹیکٹ لیس کسٹمز نظام کا آغاز کراچی سے ہو چکا ہے۔ان کے مطابق اب اسے دوسرے شہروں میں بھی لگایا جائے گا جس سے درآمد ہونے والے سامان سے کسٹمز کے افسران کا براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہو گا اور کوڈنگ سے وہ یا امپورٹر دونوں یہ نہیں جان پائیں گے کہ کہاں سے سامان کلیئر ہو رہا ہے، جس سے شفافیت کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔