نہروں کے معاملے پر حکومت اور پیپلز پارٹی میں کشیدگی، پارلیمنٹ غیرفعال

اردو نیوز  |  Apr 14, 2025

دریائے سندھ پر نہروں کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے باعث پیپلز پارٹی کی جانب سے قومی اسمبلی کی کارروائی کو عملی طور پر غیرفعال بنا دیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے ایوان میں عدم تعاون کے باعث پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس قبل ازوقت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

گذشتہ ہفتے شروع ہونے والے اجلاس سے پہلے ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں یہ طے کیا گیا تھا کہ اجلاس 18 اپریل تک جاری رہے گا، لیکن کسی ایک دن بھی اجلاس کی کارروائی ایجنڈے کے مطابق نہیں چل سکی۔ اس کی بنیادی وجہ پیپلز پارٹی کی ایوان سے مکمل غیرحاضری اور مسلسل کورم کی نشاندہی تھی، جس میں اپوزیشن جماعتوں نے خاموشی سے پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا۔

تقریباً پانچ دن جاری رہنے والے اجلاس میں چار دن کورم کی نشاندہی کی گئی اور ہر بار کورم نامکمل رہا۔ پیر کو بھی حکومت کی جانب سے معمول کی کارروائی کے بجائے غزہ کی صورتحال پر بحث کا آغاز کیا گیا، تو پیپلز پارٹی نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی مخالفت کی۔

غزہ کے معاملے پر تقاریر کے دوران بھی پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے نہروں کے معاملے پر ایوان میں بحث نہ کرانے اور قرارداد پیش نہ کرنے پر حکومت اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سندھ کے عوام کا ساتھ نہیں دیا۔

دریائے سندھ پر نہروں کے منصوبے کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں اس وقت شدید کشیدگی جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے بارہا تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کے باوجود پیپلز پارٹی اس وقت تک حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار نہیں جب تک منصوبے کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا جاتا۔

نہری نظام پر تحفظات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان تعلقات میں اس وقت مزید کشیدگی پیدا ہوئی، جب پیپلز پارٹی نے پارلیمان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور قانون سازی میں کسی بھی قسم کی حمایت نہ کرنے کا غیراعلانیہ فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق ’بلاول بھٹو زرداری نے بیرون ملک روانگی سے قبل پارلیمان میں حکومتی معاملات اور کارروائی سے لاتعلقی کی منظوری دی۔ پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہ صرف حکومتی بلوں کی حمایت نہیں کی جائے گی بلکہ آرڈیننس کی منظوری اور توسیع میں بھی تعاون نہیں کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی نے حکومت کو اس فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی کر دیا ہے۔‘

’پارٹی نے قومی اسمبلی میں خاموش احتجاج جاری رکھنے اور نہروں سے متعلق قرارداد ایجنڈے پر لانے تک کورم پر بھی تعاون نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت پیپلز پارٹی کے ایم این ایز محدود تعداد میں اسمبلی اجلاسوں میں شریک ہوں گے اور کورم کی نشاندہی پر ایوان سے باہر چلے جائیں گے۔‘

ذرائع کے مطابق ’بلاول بھٹو زرداری نے بیرون ملک روانگی سے قبل پارلیمان میں حکومتی معاملات اور کارروائی سے لاتعلقی کی منظوری دی۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)دوسری جانب حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کو منانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ن لیگ کے اہم رہنما نے نوید قمر سے ملاقات کی اور پارلیمانی تعاون کی اپیل کی، تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ رہی۔ حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز، سکھر موٹروے کی فنڈنگ، اور پی ایس ڈی پی میں منصوبوں کی شمولیت جیسے پُرکشش پیکجز کی پیشکشیں بھی کی گئیں، لیکن پیپلز پارٹی نے ان تمام پیشکشوں کو مسترد کر دیا ہے۔

اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ’حکومت نہروں کے معاملے پر پیچھے ہٹ رہی ہے اور کسی بھی قسم کی یقین دہانی کرانے سے قاصر ہے۔ نہروں کا منصوبہ ہر صورت ختم کرنا ہو گا کیونکہ یہ نہریں نہیں بنیں گی۔ ہم سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’صدر آصف علی زرداری کی زیرِصدارت اجلاس سے متعلق جاری کردہ پریس ریلیز اور اجلاس میں انہیں نہروں سے متعلق بریفنگ میں بھی غلط بیانی سے کام لیا گیا۔‘

’اجلاس کے غلط منٹس تیار کیے گئے، جنہیں بعدازاں میڈیا کو جاری کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔‘

عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا واحد مطالبہ نہری منصوبے کا فیصلہ واپس لینا ہے، جس سے وہ ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ پارٹی نے واضح کیا ہے کہ ان کا جینا مرنا دریائے سندھ کے ساتھ ہے، اور اگر حکومت نے مجبور کیا تو فیصلے سڑکوں پر عوام کے ساتھ کیے جائیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے نہروں کے معاملے پر وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ کو مذاکرات کی دعوت دی جا چکی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)ادھر حکومتی رہنما پیپلز پارٹی کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن پارٹی کی مرکزی قیادت کے منظر عام سے غائب ہونے کے باعث دوسرے درجے کی قیادت کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے سے قاصر ہے۔ صدر آصف علی زرداری طبعیت کی خرابی کے باعث کراچی میں مقیم ہیں جبکہ بلاول بھٹو زرداری پہلے بیرون ملک میں تھے اور اب وہ اسلام آباد یا کم از کم پارلیمنٹ کا رخ نہیں کر رہے، جس کے باعث حکومت کو پیپلز پارٹی سے رابطے اور فیصلہ سازی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

سپیکر ایاز صادق کی جانب سے بھی کوشش کی گئی کہ پیپلز پارٹی کو قائل کیا جا سکے، تاہم فوری طور پر انہیں بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ حکومت کا موقف ہے کہ وہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس حوالے سے وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی ردعمل دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے نہروں کے معاملے پر وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ کو مذاکرات کی دعوت دی جا چکی ہے۔ سندھ کے حق کا ایک قطرہ بھی کسی دوسرے صوبے کو نہیں دیا جائے گا۔ مل بیٹھ کر نہری معاملہ حل کریں گے۔ حکومت اپنے اتحادیوں کے تمام اعتراضات دور کرے گی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More