خلیل الرحمان قمر کے 'ہنی ٹریپ' اور اغوا کا مقدمہ، خاتون سمیت تین مجرمان کو قید کی سزا

بی بی سی اردو  |  Apr 14, 2025

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی عدالت نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو جھانسہ دے کر تاوان کے لیے اغوا کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ایک خاتون سمیت تین ملزموں سات، سات سال قید کی سزا سنا دی ہے.

انسداد دہشت گردی عدالت نے اسی مقدمے میں دیگر آٹھ ملزموں کو الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمے سے بری کر دیا ہے.

صحافی عباد الحق کے مطابق جج ارشد جاوید نے گذشتہ ہفتے مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو پیر کو ملزمان کی موجودگی میں سنایا گیا۔

فیصلے میں عدالت نے آمنہ عروج اور دو شریک ملزموں ممنون حیدر اور ذیشان قیومکو سات، سات سال قید کی سزا سنائی جبکہ دیگر ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا۔

مجرمان اپنی سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں اور اپیل کے ذریعے سزا کو چیلنج کیا جا سکتا ہے. قانون کے تحت ایسی کسی اپیل پر لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

پاکستان میں مقبول مگر متنازعہ مصنف خلیل الرحمن قمر کو ہنی ٹریپ کیے جانے کا واقعہ گذشتہ برس 15 جولائی کو پیش آیا تھا اور ان کا دعویٰ تھا کہ انھیں اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

21 جولائی 2024 کو لاہور کے تھانہ سندر میں درج مقدمے میں خلیل الرحمان قمر نے آمنہ عروج سمیت دیگر ملزمان پر اغوا، بلیک میلنگ اور گن پوائنٹ پر آئی فون کے ساتھ ساتھ ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم ہتھیانے کا الزام عائد کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ برس دسمبر میںملزموں پر فرد جرم عائد کی تھی لیکن ملزمان نے الزامات مسترد کر دیے تھے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران آمنہ عروج اور شریک ملزم یاسر نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا لیکن جنوری 2025 میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے آمنہ عروج کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی البتہ شریک ملزم یاسر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے اسی دو رکنی بنچ نے ساتھ ہی انسداد دہشت گردی عدالت کو مقدمے کی کارروائی دو ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے سامنے خلیل الرحمن قمرنےمدعی کی حیثیت سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا. ان کے علاوہڈرامہ نگار کے دوست ، پولیساہلکار اور بینکعملہکے ارکان نے سرکاری گواہوں کے طور پر اپنے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔

Getty Imagesاس گینگ کو پکڑنے والی ٹیم کے سربراہ ڈی ایس پی فیصل شریف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ واقعہ رپورٹ ہونے کے آٹھ گھنٹے کے اندر مرکزی ملزمہ سمیت 12 افراد کو گرفتار کیا گیا تھاہنی ٹریپ کیا ہے اور خلیل الرحمان قمر کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا؟

’ہنی ٹریپ‘ کا مطلب ہے رومانوی یا جنسی تعلق بنا کر ہدف سے پیسہ یا معلومات نکلوانا۔۔۔

پاکستان میں ہنی ٹریپ جیسے واقعات کا سرا زیادہ تر کچے کے ڈاکوؤں سے جا ملتا ہے جو محبت و شادی سمیت دیگر جھانسے دے کر اب تک کئی لوگوں کو اپنے علاقے میں بلا کر لوٹ چکے ہیں۔

تاہم خلیل الرحمان قمر کو لاہور میں ہنی ٹریپ کیے جانے کا واقعہ سامنے آنے کے بعد یہ خدشات پیدا ہوئے کہ ایسی واردات کرنے والے گینگ شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق ایک گینگ نے لاہور جیسے شہر میں مشہور مصنف کو ہنی ٹریپ کرکے یرغمال بنایا، اس دوران ان پر تشدد بھی کیا گیا اور ان سے بھاری رقم ہتھیائی گئی۔

خلیل الرحمن قمر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بارے میں اس وقت بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی لاہور عمران کشور نے بی بی سی کی ترہب اصغر کو بتایا تھا کہ اس کیس میں ملوث گینگ میں شامل لوگوں کا تعلق مختلف شہروں سے ہے اور’ تمام افراد ماسٹر مائنڈ حسن شاہ نامی شخص کے کہنے پر مل کر آپریٹ کر رہے تھے۔‘

انھوں نے مزید بتایا تھا کہ اس گینگ میں تین خواتین سمیت 12 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ ماسٹر مائنڈ ابھی بھی فرار اور اشتہاری ہے۔

ڈی آئی جی عمران کشور نے مزید بتایا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان کا مختلف شہروں میں مجرمانہ ریکارڈ موجود ہے۔ جس میں قتل، زمینوں پر قبضہ، ڈکیٹی اور دیگر جرائم شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے’میڈم آپ کا انتظار کر رہی ہیں۔۔۔‘ کچے کے ڈاکو کاروبار یا محبت کا جھانسہ دے کر کیسے لوگوں کو اغوا کرتے ہیںماتا ہری: مشہور جاسوسہ جنھوں نے سزائے موت سے قبل آنکھوں پر پٹی بندھوانے سے انکار کیاپولیس ملزمان تک کیسے پہنچی؟

اس گینگ کو پکڑنے والی ٹیم کے سربراہ ڈی ایس پی فیصل شریف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’ملزمان نے ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیا تھا اور خلیل الرحمان قمر کا موبائل فون بھی ری بوٹ کر دیا تھا تاکہ ان کے پاس کسی قسم کا کوئی ریکارڈ باقی نہ رہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ان کا فون ریکور کیا اور اس لڑکی کی تصویر نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔ آمنہ عروج نامی لڑکی کو ہم نے فیس بک پر ٹریس کیا اور پھر ہم اس جگہ پر گئے جہاں اس نے خلیل الرحمان قمر کو بلایا تھا۔‘

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’ہم نے اس جگہ کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوائی اور ملوث افراد کی نشاندہی کرکے ڈیٹا کے ذریعے ان تک پہنچے۔ جب ایک دو افراد گرفتار ہو گئے تو انھوں نے دیگر لوگوں کی بھی نشاندہی کی۔ ان کے بتائے ہوئے پتوں پر ہم نے مختلف شہروں میں چھاپے مارے جس کے نتیجے میں ان سب کو گرفتار کیا گیا۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ ’جب خلیل الرحمان قمر ہمارے پاس آئے تو اس واقعے کو دو دن گزر چکے تھے۔ نو اور دس محرم کی وجہ سے عام تعطیل ہوتی ہے تاہم 10 محرم کے بعد خلیل الرحمان قمر بھی صدمے سے کچھ حد تک باہر نکل آئے تھے اور اس کے بعد انھوں نے پولیس سٹیشن آکر رپورٹ درج کروائی۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’گرفتار ہونے والے افراد کا تعلق لاہور، ننکانہ صاحب، شیخوپورہ اور گجرانوالہ سے ہے۔ اس واقعے کے رپورٹ ہونے کے آٹھ گھنٹے کے اندر اندر ہم نے ان 12 افراد کو گرفتار کیا جس میں ملزمہ آمنہ عروج بھی شامل ہے جس نے خلیل الرحمان قمر کو ہنی ٹریپ کیا تھا۔‘

Getty Images’ہنی ٹریپ‘ یا میٹھے جال کا مطلب ہے رومانوی یا جنسی تعلق بنا کر ہدف سے معلومات نکالنا۔۔۔کیا شہروں میں ایسے واقعات بڑھ رہے ہیں؟

ڈی آئی جی عمران کشور کا کہنا تھا کہ خلیل الرحمان کا کیس حالیہ برسوں میں ایسا پہلا واقعہ ہے جو رپورٹ ہوا۔

’اس سے پہلے ہنی ٹریپ جیسے واقعات کچے جیسے دور دراز علاقوں میں رونما ہوتے تھے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’زیادہ تر لوگ ایسے واقعات رپورٹ نہیں کرتے کیونکہ ایک تو انھیں بدنامی کا ڈر ہوتا ہے دوسرا وہ جرائم پیشہ افراد سے ایک مرتبہ جان چھڑوا کر دوبارہ اسی کیس میں جانے سے ڈرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’خلیل الرحمان قمر کا معاملہ سامنے آنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس گینگ نے پہلے بھی تقریباً تین لوگوں کو اسی طرح ہنی ٹریپ میں پھنسا کر نشانہ بنایا ہے جس میں لاہور کے ہی ایک ریستوران کے مالک شامل ہیں جن سے تقریباً 35 لاکھ روپے تاوان وصول کیا گیا۔‘

’ہنی ٹریپ‘

خلیل الرحمان قمر کے ساتھ پیش آنے والا ہنی ٹریپ کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، دُنیا بھر میں اس طرح کے متعدد واقعات پیش آچُکے ہیں جن میں سے چند حالیہ واقعات کا ذکر یہاں کرتے ہیں۔

2023 میں انڈین ریاست مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی سکواڈ (اے ٹی ایس) نے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے ایک سائنسدان کو گرفتار کیا تھا۔

ان پر پاکستان کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اے ٹی ایس نے کہا تھا کہ ’یہ ’ہنی ٹریپ‘ کا معاملہ ہے اور پردیپ کورولکر نامی ایک سینیئر سائنسدان، جو پونے میں کام کرتے تھے، ایک پاکستانی ایجنٹ سے واٹس ایپ اور ویڈیو کالز کے ذریعے رابطے میں تھے۔‘

جاسوسی کی تاریخ میں شاید اب تک سب سے مشہور ’ہنی ٹریپ‘ جاسوس ماتا ہری کو بتایا جاتا ہے جو پہلی جنگ عظیم کے بعد مشہور ہوئی تھیں۔

ماتا ہری مشہور ناول نگار پاؤلو کوئلو کے ناول ’دی سپائی‘ میں مرکزی کردار ہیں۔ ان کے بارے میں وہ لکھتے ہیں کہ ’جب ماتا ہری پیرس پہنچیں تو ان کے پاس پیسے نہیں تھے لیکن جلد ہی وہ پیرس کے معاشرے کی سب سے زیادہ فیشن ایبل اور پرکشش خواتین میں سے ایک بن گئیں۔ زیادہ تر افسران یا فوجی ان کے ساتھ اپنی دوستی کے قصے سناتے نہیں تھکتے تھے۔‘

اگرچہ تاریخ کے مطابق ماتا ہری پر ’ہنی ٹریپ‘ کے الزامات کبھی بھی پوری طرح سے ثابت نہیں ہوسکے لیکن پھر بھی انھیں فرانسیسی حکومت نے سزا دی کیونکہ یہ معاملہ مبینہ طور پر انتہائی خفیہ دستاویزات کے دشمن تک پہنچنے کا تھا۔

اسی بارے میںہنی ٹریپ: ماتا ہری سے جُڑی فوجی افسران کی جاسوسی کی روایت جس نے انڈیا کو ’پریشان‘ کیا ہےہنی ٹریپ: وہ ’دلفریب‘ جال جس میں پھنس کر لوگ خود کچے کے ڈاکوؤں تک پہنچ جاتے ہیں نجی چینل نے خلیل الرحمان قمر کے ساتھ معاہدہ معطل کیوں کیا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More