صوبہ خیبر پختونخوا میں معدنیات کی لائسنسنگ اور مائن کے ٹھیکوں کے لیے نئی اتھارٹی کے قیام سے پہلے ہی خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز مجوزہ قانون کے بل پر تنازع پیدا ہو گیا ہے۔تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے بحث اور منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیے گئے بل میں کون سی تجاویز شامل ہیں آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں۔خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کا مسودہ 139 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سب سے پہلے کان کنی کے نظام کو جدید طریقوں پر استوار کر کے طریقہ کار کو شفاف موثر بنانے کے لیے نئی اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔نئی اتھارٹی کے تحت خیبر پختونخوا منرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام ہے جو معدنیات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مائن لائسنس اور پرمٹ کی نگرانی کرے گی۔مجوزہ بل کے مطابق منرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو بااختیار اور ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ کمیٹیاں بنائی جائیں گی تاکہ نچلی سطح تک تمام معاملات کی نگرانی ہو سکے۔ ڈسٹرکٹ سطح کی کمیٹی میں منرل ایسوسی ایشن سمیت مائن اونر اور محکمہ مدنیات کے متعلقہ افسران کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔مائنز اینڈ منرلز فورس خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے مجوزہ بل میں معدنیات کی حفاظت کے لیے باقاعدہ فورس بنانے کی تجویز شامل ہے جس کے تحت غیرقانونی مائننگ روکنے اور معدنیات پر قابض مافیا کو ہٹانے کے لیے مانئز اینڈ منرل پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ مجوزہ بل کے مطابق نئی فورس کے پاس باقاعدہ وردی ہوگی جن کو ایف آئی ار درج کرنے کے ساتھ گرفتاری اور مائن پر کام کو بند کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔منرل انوسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹیخیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز قانون کے تحت معدنیات میں سرمایہ کاری کو بہتر اور محفوظ بنانے کے لیے انوسٹمنٹ فیسلیٹیشن اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی جو سرمایہ کاری کے لیے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ محکمہ کو مالی مشکلات سے نمنٹنے میں رہنمائی بھی کرے گی۔ منرل انوسمنٹ کے فروغ کے لیے سمینیار اور ورکشاپ اور آگاہی مہم بھی اتھارٹی کے زیر نگرانی ہوں گی۔سٹریٹیجک معدنیات اور غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کا قیام ہوگا جو باقاعدہ ان کی منظوری دے گی۔خیبر پختونخوا منرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی معدنیات کے تحفظ کے ساتھ مائن لائسنس اور پرمٹ کی نگرانی کرے گی۔ فوٹو: اے پی پیایپلٹ ٹریبیونل کا قیام مجوزہ بل کے تحت مائن لائسنسنگ یا لیز سے متعلق کسی بھی قسم کے مسائل کے حل اور فوری ازالے کے لیے پشاور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایپلٹ ٹریبیونل تشکیل دیا جائے گا۔ اٹریبیونل میں غیرقانونی مائننگ اور لائسنس منسوخی کے کیسز کی سماعت کے لیے ریٹائرڈ جج تعینات کیے جائیں گے۔سٹریٹیجک معدنیات خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز کے مجوزہ بل کے مطابق معدنی وسائل کو تین کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہےبڑی معدنیات، چھوٹی معدنیات اور سٹریٹیجک یعنی اہم معدنیات کے لیے لائسنس کے طریقہ کار کو وضع کیا گیا ہے۔ ان معدنی وسائل کی کان کنی کے لیے مختلف شرائط بھی رکھی گئی ہیں جو اتھارٹی کے قیام کے بعد نافذ العمل ہوں گی۔ بڑی معدنیات میں ان معدنی وسائل کو شامل کیا گیا ہے جو زیادہ مقدار میں ہر جگہ موجود ہوں جبکہ سٹریٹیجک مائنز اینڈ منرلز میں ان معدنیات کو شامل کیا گیا ہے جو جغرافیائی لحاظ سے اہمیت کے حامل ہوں۔ سٹریٹجک کانیں اور معدنیات وہ ہیں جو قومی دفاع، اقتصادی استحکام اور ترقی کے لیے بہت اہم ہیں۔ ان معدنی وسائل میں وہ منرلز شامل ہیں جن کے زرمبادلہ سے ملکی معیشیت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ بل میں بڑی معدنیات، چھوٹی معدنیات اور سٹریٹیجک یعنی اہم معدنیات کے لیے لائسنس کے طریقہ کار کو وضع کیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیڈیجیٹل لائسنسمعدنی وسائل کی شفاف لیزنگ اور لائسنس کی تقسیم کے لیے ڈیجیٹل طریقے سے ای لائسنسنگ کی تجویز بھی نئے قانون میں شامل ہے جس کے تحت ٹھیکیدار کو میرٹ کے مطابق پرمٹ فراہم کیا جائے گا جبکہ حاصل کنندہ کے نام اور رجسٹریشن کا نمبر ویب سائٹ پر آن لائن دستیاب ہوگا۔انوائرمنٹل منجمنٹ پلانخیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کا اہم حصہ انوائرمنٹل منجمنٹ پلان ہے جس میں کان کنی سے پیدا ہونے والے موحولیاتی نقصانات اور مقامی آبادی کو درپیش خطرات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق کسی بھی مدنی وسائل سے پہلے ماحولیاتی پہلووں سے اس مقام کا جائزہ لیا جائے گا جس کے لیے مقامی کمیٹی کمیونٹی ڈویپلمنٹ ایگریمنٹ تشکیل دیا جائے گا۔ مقامی کمیٹی محکمہ معدنیات کے ساتھ مل کر لوگوں کے تحفظات اور درپیش قدرتی خطرات کو دیکھ محفوظ کان کنی کا فیصلہ کرےگی۔ کمیٹی معدنیات سے آنے والی رائلٹی کو مقامی علاقے کی فلاح و بہبور پر خرچ کرنے کو یقینی بنائی گی۔نئے ایکٹ پر تحفظات کیا ہیں؟ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منزلز کی کابینہ سے منظوری کے بعد مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کی جانب سے مخالفت سامنے آئی۔انہوں نے اس بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بل کو پاس کرنےسے روکنے کا مطالبہ کیا۔ خیبرپختونخوا مانئنز اینڈ منرلز کے صوبائی صدر افسر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے بغیر مشاورت اور کسی بھی سٹیک ہولڈر کی تجاویز لیے بغیر قانون تیار کیا ہے۔ ’حیرت ہے کہ کابینہ سے ایکٹ کی منظوری کے بعد ہمیں بتایا گیا اور اگلے روز اسمبلی میں پیش کیا گیا ۔‘ان کا کہنا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز کی قانون سازی سے کوئی اعتراض نہیں نہ نگرانی کے طریقہ کار کو شفاف بنانے کے مخالف ہیں۔ ’ہم چاہتے ہیں کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مل بیٹھ کر اس پر مشاورت کی جائے۔‘وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبے کے معدنی وسائل عوام کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ فائل فوٹو: پکسابےمائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر افسر خان کے مطابق سٹریٹیجک معدنیات وفاق کا سبجیکٹ ہیں جس پر کسی کو کوئی تحفظات نہیں مگر نئے ایکٹ کے تحت مائن کا تعین نہیں کیا گیا ہے کہ کون سے معدنیات سٹریٹیجک قرار دیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سٹریٹیجک مائنز اینڈ منرلز پہلے سے متعین ہو جاتے تو بہتر ہوتا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے نئے قانون کو دیکھا جائے تو دس سال بعد مقامی سرمایہ کار انوسمنٹ کے قابل نہیں رہے گا۔ وہ نئے قوانین کی رو سے کان کنی کے شعبے سے باہر ہو جائے گا۔افسر خان کا کہنا تھا کہ مانئنز اینڈ منرلز کے نئے قانون میں سرمایہ کار کے لیے مشکلات پیدا کی گئی ہیں۔وزیراعلی خیبر پختونخوا کا ردعمل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ صوبے کے معدنی وسائل عوام کا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کے تحفظ اور صوبائی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔’بل کے خلاف کچھ عناصر جان بوجھ کر جھوٹا اور گمراہ کن پراپیگنڈا کر رہے ہیں، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ صوبائی حکومت ہر سطح پر صوبے کے حقوق کا دفاع کرے گی، بل کا مقصد شفافیت، ترقی اور عوامی مفاد کا تحفظ ہے۔‘دوسری جانب صوبائی ترجمان بیرسٹر سیف نے اپنے موقف میں کہا کہ ’ہم وفاقی حکومت کو تسلیم ہی نہیں کرتے تو صوبائی اختیارات وفاق کو کیسے دے سکتے ہیں، مجوزہ بل کوئی خفیہ معاملہ نہیں، اسمبلی میں اس پر بحث کی جائے گی۔‘واضح رہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی رہائی کو خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منزل ایکٹ کی منظوری سے مشروط کرنے کا بیان دیا تھا۔