پاکستان کی وفاقی حکومت نے امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور نئے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے اعلٰی سطح کا وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔بدھ کو وزیراعظم ہاؤس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وفد میں معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان (ایکسپورٹرز) بھی شامل ہوں گے۔
تین اپریل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملکی برآمدات میں اضافے اور امریکہ کی جانب سے درآمدات پر لگائے گئے نئے ٹیرف پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وفد کو وزیراعظم نے امریکہ کی جانب سے درآمدات پر لگائے گئے نئے ٹیرف پر مذاکرات کے بعد مستقبل کے لیے باہمی طور پر مفید لائحہ عمل طے کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔جائزہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے تجارتی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ ’حکومت، امریکہ کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی خواہاں ہے۔‘وزیراعظم کو اجلاس میں امریکہ کی جانب سے لگائے گئے نئے ٹیرف پر، سٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ کی رپورٹ اور مستقبل کا مجوزہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانہ مسلسل امریکی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔وزیراعظم نے امریکہ کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات کے لیے وفد کی تشکیل کے دوران معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان کی شمولیت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک، مشیر وزیراعظم سید توقیر شاہ، معاونین خصوصی طارق فاطمی، ہارون اختر، وزیراعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلٰی حکام نے شرکت کی۔کس ملک پر کتنا ٹیرف عائد کیا گیا ہے؟چین پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے جب کہ ویتنام پر 46 فیصد، تائیوان پر 32 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، انڈیا پر 26 فیصد، جنوبی کوریا پر 25 فیصد، تھائی لینڈ پر 36 فیصد، ملیشیا پر 24 فیصد، کمبوڈیا پر 49 فیصد، بنگلہ دیش پر 37 فیصد،سنگاپور پر 10 فیصد، فلپائنز پر 17 فیصد، پاکستان پر 29 فیصد، سری لنکا پر 44 فیصد اور میانمار پر 44 فیصد ٹیرف (ٹیکس) عائد کیا گیا ہے۔