پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکومت نے مقامی اخبار کی رینجر فورس کے قیام کے حوالے سے خبر کو فیک قرار دے کر اخبار کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔سیکریٹریٹ تھانہ مظفر آباد میں درج مقدمے میں اخبار روزنامہ جموں کشمیر کے ایڈیٹڑز یا مالکان میں سے کسی کو تو نامزد نہیں کیا گیا ہے تاہم صرف اخبار کا نام لکھا گیا ہے۔ایف آئی آر سرکار کی مدعیت میں بذریعہ سکیشن آفیسر وزارت داخلہ خالد اقبال لون درج کی گئی ہے۔ایف آئی آر میں روزنامہ جموں کشمیر کی خبر کو فیک نیوز بتا کر کہا گیا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں 1000 افراد پر مشتمل رینجرز فورس کا قیام عمل میں لائے جانے کا منصوبہ ہے جس کا مقصد پولیس کی استعداد کار کو بڑھانا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق روزنامہ جموں کشمیر نے 26 اور 28 مارچ کو خبر شائع کی کہ آزاد کشمیر کابینہ نے رینجرز فورس کے قیام کی منظوری دے دی اور 10 اضلاع میں فورس کی قیادت لیفٹننٹ کرنل اور تین ڈویژن میں تین کمپنیاں میجر کی سربراہی میں قائم ہوں گی، جن میں تین سو سے چار سو افراد شامل ہوں گے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اخبار نے اپنے ڈیجیٹل چینل پر بھی اس حوالے سے پروگرام بھی کیا جس میں اس خبر کا اعادہ کیا گیا۔ایف آئی آر میں اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’امر واقعہ یہ ہے کہ آزاد جموں و کشمیر پولیس کی تنظیم نو کا منصوبہ زیرغور ہے جس کے تحت فورس کی استعداد کار بڑھانا مقصود ہے۔ کشمیر رینجر میں 1000 آسامیوں پر ریاستی باشندوں کو بھرتی کی جانی ہے۔ نیز تمام تر بھرتی کا طریقہ کار وہ ہے جو پولیس فورس کی بھرتی کا ہے۔ علاوہ ازیں فورس کا تمام ڈھانچہ سول افسران پر مشتمل ہے۔ ایک من گھڑت، بے بنیاد، خلاف حقائق خبر کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بار بار اخبار میں شائع کرنا اور سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا مقصد عوام میں افراتفری پیدا کرنا اور حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ یہ عمل ریاست کے خلاف عوام میں نفرت کے بیچ بونے اور بغاوت پر اکسانے کی کوشش ہے۔ ایسے حالات و واقعات کو مدنظر رکھ رکھتے ہوئے اخبار انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی ضروری و مناسب ہے۔‘سکیشن آفیسر کی درخواست پر اخبار کے خلاف زیر دفعات 501، 489، 504، 500 اور 505 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔دوسری جانب مقامی صحافتی تنظیموں نے اخبار کے خلاف مقدمے کے اندراج کی مذمت کی ہے اور اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔