حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ فضائی انٹرنیٹ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اسٹار لنک کی سروسز رواں سال کے اختتام تک دستیاب ہونے کا امکان ہے۔
اسٹار لنک سمیت چین کی فضائی انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والی کمپنی کے لائسنس کے اجرا سے متعلق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ نے قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو آگاہی دی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس چیئرمین کمیٹی امین الحق کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے بھی کمیٹی کو اسٹار لنک کے لائنسس سے متعلق آگاہی دی۔
چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ اسٹار لنک کو عارضی لائسنس جاری کردیا گیا ہے، تاہم فضائی انٹرنیٹ سروسز سے متعلق رولز اینڈ ریگولیشنز مکمل ہونے کے بعد اسے حتمی لائسنس جاری کیا جائے گا۔
اسٹار لنک کے لائسنس سے متعلق حائل رکاوٹوں کے سوال پر وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکی کمپنی کو حتمی لائسنس جاری کرنے میں کوئی مشکلات درپیش نہیں، رولز ایںڈ ریگولیشنز مکمل ہونے کے بعد کمپنی کو لائسنس دے دیا جائے گا، تاہم اس کے لیے اسٹار لنک کو دوبارہ درخواست دینی پڑے گی۔
وفاقی وزیر کے مطابق فضائی انٹرنیٹ سروسز ٹیکنالوجی قدرے نئی ہے، اس لیے اس کے مختلف پہلوؤں کو دیکھنے کے لیے کنسلٹنسی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور ریگولیشنز پر کام جاری ہے، رولز بننے کے بعد کمپنیوں کو حتمی لائسنس جاری کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسٹار لنک کی طرح چینی کمپنی نے بھی فضائی انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے کی درخواست دے رکھی ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ اس کے لیے بھی زیادہ سے زیادہ کمپنیاں میدان میں آئیں تاکہ مقابلے کا ماحول بنے۔
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ امید ہے کہ رولز اینڈ ریگولیشنز بن جانے کے بعد رواں برس دسمبر کے اختتام تک اسٹار لنک کو پاکستان میں انٹرنیٹ ٹیکنالوجی سروسز فراہم کرنے کا حتمی لائسنس مل جائے گا اور شہریوں کو سروسز دستیاب ہوجائیں گی۔