کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان عمید ہلاک ہو گیا جس کے بعد پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو پولیس مقابلہ قرار دیا۔ تاہم، بعد میں سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات نے پولیس کے اس موقف پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
افسوسناک واقعہ انصاف ہسپتال کے قریب پیش آیا، جہاں نوجوان عمید مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ کی زد میں آگیا۔
سی سی ٹی وی فوٹیجز میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس موبائل کے گزرنے کے فوراً بعد ایک گولی چلی، جو سیدھا نوجوان کو لگی۔ زخمی ہونے کے باوجود عمید نے بچنے کی کوشش کی لیکن کچھ ہی لمحوں میں زمین پر گر گیا۔
واقعے کے بعد علاقے سے منتخب رکن قومی اسمبلی اقبال محسود جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور پولیس حکام سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران اس معاملے کی مکمل چھان بین کر رہے ہیں اور اگر پولیس اہلکاروں کی غلطی ثابت ہوئی تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
اقبال محسود کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے چلائی گئی گولی بھی برآمد کر لی گئی ہے جو عمید کے سینے کو آر پار کرتی ہوئے دودھ کی دکان کی گرل میں پھنس گئی تھی. اس کے علاوہ تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز پولیس کے حوالے کر دی گئی ہیں تاکہ شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جا سکے۔
عمید کے اہل خانہ اور مقامی افراد نے اس واقعے پر شدید احتجاج کیا اور پولیس کی مبینہ غفلت پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے انصاف کی فراہمی اور ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات کی جائیں گی اور اگر کوئی اہلکار قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہو گی۔
کراچی پولیس آفس کے مطابق واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ مقتول کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اور دیگر شواہد کی روشنی میں تحقیقات مکمل کی جا رہی ہیں، جلد ہی مزید تفصیلات فراہم کردی جائیں گی۔