بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے خاتمے کے بغیر مکمل امن نہیں ہو سکتا ، وزیراعظم

ہم نیوز  |  Mar 13, 2025

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر مکمل امن نہیں ہو سکتا۔

کوئٹہ میں وزیراعظم کی زیر صدارت امن وامان کے حوالے سے اجلاس ہوا،جس میں انہیں بلوچستان کے امن وامان  سے  متعلق بریفنگ دی گئی ۔

نیب کی بحریہ ٹاؤن کراچی کیخلاف کارروائی،تمام کمرشل پلاٹس منجمد کر دئیے

اس موقع پروزیراعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 400سے زیادہ نہتے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا،سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم اشکبار ہے ،مسافر اپنے اپنے گھروں کو جا رہے تھے ان میں فوجی جوان بھی شامل تھے۔

واقعہ سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی فورسز نے کامیاب حکمت عملی اپنائی ،ضرار کمپنی نے بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے 339 جانوں کو بچایا ،ضرار یونٹ کو دہشت گردی کیخلاف بنایا گیا ہے،آج ضرار یونٹ کے جوانوں سے خطاب اور ان کو خراج تحسین پیش کیا ،آپریشن میں 33دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایسے حالات کا متحمل نہیں ہو سکتا ،بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے بغیر پور ے پاکستان کی ترقی ممکن نہیں ،بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر مکمل امن نہیں ہو سکتا۔

2018میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا تھا ،امن کیلئے تمام اکائیوں کو کردار ادا کرنا ہو گا ،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ،دہشت گردی سے 30ارب ڈالر کی معیشت کو نقصان پہنچا۔

افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے امن قائم ہوا،سوال ہے کہ دہشت گردی کے ناسور نے دوبارہ سر کیوں اٹھایا؟طالبا ن کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے والوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا،یہ واقعہ ہو یا کوئی اور ایک طبقہ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا،اس واقعہ پر بھی جو گفتگو کی گئی اس کا ایک لفظ بھی زبان پر نہیں لایا جا سکتا۔

4 ارب روپے سےزائدسیلز ٹیکس فراڈمیں ملوث ملزم گرفتار

انہوں نے مزید کہا کہ مشرقی ہمسائے نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کی ہے ،پاکستان میں بسنے اور پاکستان کا کھانے والوں کے زہر اگلنے کو ہمسائیے ملک نے نشر کیا ،ملک میں گھس بیٹھیےاوردوست نما دشمن پاکستان اور فوج کیخلاف دشمنی پر اتر آئے ہیں۔

پاکستان کی معیشت کو استحکام ملا ہے ،ایک طرف دہشت گردی اور دوسری طرف جانوں کی قربانیاں ہیں ،جنہوں نے طالبا ن کو پاکستان میں دعوت دی اس سے بڑھ کر ملک دشمنی نہیں ہو سکتی.

کہاگیا طالبان نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں ،جوان گھر میں خدا حافظ کہہ کر آتے ہیں کہ واپس آئیں گے یا نہیں ،40سال سے اس بات کا داعی رہا ہوں کہ سیاستدانوں اور ادارے کو مل کر چلنا ہے.

شہدا کیخلاف زہریلے پروپیگنڈے کو برداشت نہیں کیا جائےگا،شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ،اپنی ہی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو اندازہ کریں ملک کا کیا حال ہو گا؟

ملک کی خاطر جانیں دینے والوں کیخلاف باتیں برداشت نہیں کر سکتے ،بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی بنائی جانی چاہیے تھی ،ابھی بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ، ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔

زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کی کمی

جوہونا تھا ہو چکا ، اب ہمیں سبق حاصل کر کے آگے بڑھنا ہے ،پورے پاکستان کی سیاسی قیادت کو بیٹھنا چاہیے ،جن کوپاکستان سے محبت ہے ہمارے ساتھ بیٹھیں ،ہم مسلح افواج کی قیادت کو بھی ساتھ بٹھا کر بات کریں گے کیا چیلنجز ہیں۔

ہمیں اس پر مکمل اتفاق ہونا چاہیے تھا جس کا بدقسمتی سے فقدان ہے ،6ماہ پہلے خیبرپختونخوا میں واقعات شروع ہوئے تو ہماری کابینہ کے پلان کی مخالفت کی گئی ،دہشت گردی کیخلاف تمام تر وسائل دینے کیلئے تیار ہیں۔

شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ روایات مثالی ہیں ،کل کا واقعہ بلوچ روایات کے نام پر دھبہ ہے ،دہشت گرد ٹولہ ہر وہ کام کرے گا جس سے عوام میں تقسیم پیدا کی جائے ،اس وقت سب سے زیادہ قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

جتنا اتفاق و اتحاد ہو گا اتنی دلیری سے افواج دہشت گردوں کا خاتمہ کرے گی ،قومی اتفاق اور یکجہتی کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے ،ہم اپنی اپنی سیاست اور بات کرتے رہیں گے۔

چینی وزیراعظم اگلے ماہ پاکستان آئینگے،سی پیک منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جائیگا

ملک کو دہشت گردی سے بچانے کیلئے ہمیں یکجاں دوقالب ہونا ہو گا ،مشاورت کے بعد ایک میٹنگ بلائی جائے گی ،اے پی سی کے واقعہ کے بعد بھی ہم اکٹھے ہوئے اور دہشت گردی کے خاتمے کا فیصلہ کیا۔

ہم سب مل کر پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں گے ،اسی ماہ کے آخر میں 300جوان ٹریننگ کیلئے چین جا رہے ہیں ،بلوچستان کے جوانوں کی تعداد باقی صوبوں سے 10فیصد زیادہ ہے،جدید ٹریننگ اور لیپ ٹاپ اسکیم میں بھی بلوچستان کا کوٹہ ہے ،پاکستان اور بلوچستان کا الحاق قیامت تک قائم رہے گا

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More