انڈیا اپنے ان 300 کے قریب شہریوں کو واپس لے گیا ہے جن کو ملازمت کا لالچ دے کر جنوب مشرقی ایشیا کے مختلف ممالک میں دھوکے سے بلایا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں میانمار بھی شامل ہے، جہاں سے انہیں انٹرنیٹ کے ذریعے ملازمت کا جھانسہ دے کر بلایا گیا اور بعدازاں غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
تھائی لینڈ اور میانمار کے سرحدی علاقوں میں دونوں ممالک کی جانب سے مجرمانہ اور مشکوک نیٹ ورکس کے خلاف مشترکہ آپریشن کے دوران اب تک ہزاروں کی تعداد میں غیرملکیوں کو آزاد کرایا گیا ہے، جن میں انڈین بھی شامل ہیں۔
اسی طرح چین اور انڈونیشیا نے بھی اپنے کچھ شہریوں کو واپس وطن پہنچایا ہے، جو ایسے ہی دھوکے کا شکار ہوئے تھے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ میانمار اور تھائی لینڈ میں انڈین سفارت خانوں نے مقامی حکام کے تعاون سے تقریباً 300 شہریوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنایا، اور ان کو انڈین ایئر فورس کے ایک جہاز کے ذریعے ملک پہنچایا گیا۔
تھائی لینڈ میں پچھلے ہفتے دھوکہ دہی کے مراکز کے خلاف کریک ڈاؤن میں 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث گینگز دھوکہ دہی اور انسانی سمگلنگ کے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو ایسے مراکز میں لے گئے ہیں جہاں انہیں غیرقانونی سرگرمیوں پر مجبور کیا جاتا ہے اور قید رکھا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھوکہ دہی کی آن لائن سکیموں کے ذریعے غریب ممالک کے لوگوں کو متوجہ کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے گینگز سالانہ اربوں ڈالر کماتی ہیں۔
انڈین حکومت کی جانب سے اپنے شہریوں کو خبردار بھی کیا گیا ہے کہ وہ دھوکہ دہی کی سکیموں سے بچیں اور کسی بھی ملک میں جانے سے قبل اپنے آجر کے کاروبار سے متعلق دستاویز کی جانچ پڑتال کر لیا کریں اور ایجنٹوں یا کمپنیوں کے ساتھ کام کا آغاز کرتے ہوئے ایسے واقعات کو ذہن میں رکھیں اور سوچ سجھ کر قدم اٹھائیں۔
خیال رہے پچھلے مہینے بھی تھائی اور کمبوڈین پولیس نے ایک مشترکہ کارروائی میں ایک عمارت سے 215 غیرملکی مغویوں کو بازیاب کرایا تھا جن میں پاکستانی بھی شامل تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے تھائی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی پولیس نے ایک سرحدی علاقے میں مشترکہ کارروائی کی۔
کچھ عرصہ پیشتر ایسے سائبر سکیم سینٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا جہاں سے لوگوں کو دھوکے کے ذریعے ملک میں بلا کر قید کر لیا جاتا تھا اور پھر ان کے گھروالوں سے تاوان طلب کیا جاتا ہے۔