بولان میں جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کا حملہ،مسافروں کو یرغمال بنا لیا

ہم نیوز  |  Mar 11, 2025

دہشتگردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن شروع کردیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں نے بولان پاس کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا،دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایاہواہے۔

سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں کمی کا رحجان برقرار

مسافروں میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی بھی ہے،سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں ہیں،دہشتگردوں کے خاتمے تک کلیئرنیس آپریشن جاری رہے گا۔

ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں،ترجمان ریلویز کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی تعداد سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے،واقعے سے متعلق حقائق اکٹھے کر رہے ہیں۔

دوسری جانب تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جعفرایکسپریس پرحملے کے دہشتگردافغانستان میں اپنےماسٹرمائنڈ سےرابطےمیں ہیں،دہشت گردوں نےعورتوں اوربچوں کوڈھال بنایاہوا ہے۔

بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف بیٹی کی علالت کے باعث دورہ نیوزی لینڈ سے دستبردار

سیکیورٹی فورسز نےدہشتگردوں کاگھیراؤکرلیااورفائرنگ کاتبادلہ جاری ہے،عورتوں اوربچوں کوڈھال بنائےجانےکی وجہ سےآپریشن انتہائی احتیاط سےکیاجارہا ہے،آخری دہشت گرد کےخاتمے تک آپریشن جاری رکھاجائےگا۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق بزدلانہ حملے پرانڈین اورملک دشمن سوشل میڈیاغیرمعمولی طور پرمتحرک ہے،ہندوستانی میڈیا،سوشل میڈیامسلسل گمراہ کن،جھوٹااورفیک پراپیگنڈاکرنےمیں مصروف ہے۔

پرانی ویڈیوز،تصاویر،فیک وٹس ایپ پیغامات سےہیجان پیداکرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے،مذموم سوشل میڈیا مہم کےذریعےلوگوں میں ہیجان پیداکرنےکی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔

دہشتگردوں سےجڑےسوشل میڈیااکاؤنٹس بھی پاکستان مخالف زہراگلنےمیں بھارتی میڈیاکاساتھ دےرہےہیں،ہندوستانی میڈیا خود ساختہ مفروربلوچ رہنماؤں کے تجزیےدکھاکرلوگوں کوگمراہ کرنےمیں مصروف ہے۔

چینی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلئے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ

عوام گمراہ کن اورمن گھڑت پراپیگنڈا کی بجائے مستند ذرائع سےدی جانےوالی معلومات پراکتفا کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More