مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان کی کہانی ہر گزرتے دن کے ساتھ نئے موڑ اختیار کر رہی ہے۔ وہ شخص جو بظاہر ایک عام مجرم لگتا تھا، درحقیقت ایک انتہائی شاطر اور جدید دور کا کریمنل مائنڈ تھا، جو نہ صرف منی لانڈرنگ کے نت نئے طریقے ڈھونڈ رہا تھا بلکہ اپنی کرپٹو کرنسی بنانے کا منصوبہ بھی رکھتا تھا۔
ذرائع کے مطابق، خفیہ ادارے کے ایک افسر سے تنہائی میں ہونے والی گفتگو میں ارمغان نے کچھ ایسے راز افشا کیے جنہوں نے تفتیش کاروں کو بھی چونکا دیا۔ اس نے بتایا کہ امریکہ میں کال سینٹر کے ذریعے اس کی آمدنی کا سلسلہ خوب چل رہا تھا، لیکن سخت قوانین اور پابندیوں کے بعد اس کا نیٹ ورک مالی مشکلات کا شکار ہو گیا۔ تاہم، اس نے ہار نہ مانی، بلکہ ایک بڑا منصوبہ بنایا—اپنا ذاتی بٹ کوائن تخلیق کرنے کا۔
بٹ کوائن کا کھیل—ارمغان کے عزائم
"میں اپنا بٹ کوائن لانچ کرنے والا تھا۔ بائنینس اور دیگر کرپٹو پلیٹ فارمز کی طرح اپنی ایک کرنسی اور ٹرانزیکشن سسٹم بنانا چاہتا تھا۔ بٹ کوائن کی قیمت ابھی تقریباً ایک لاکھ ڈالر (تین کروڑ روپے) ہے، اور یہ فزیکلی موجود نہیں ہوتا، لیکن میں اسے مکمل کنٹرول کرنا چاہتا تھا۔"
ارمغان نے امریکہ سے مہنگی ترین بٹ کوائن مائننگ مشین درآمد کر لی تھی، جو فی الحال آپریٹو نہیں ہوئی تھی۔ بٹ کوائن مائننگ مشین چلانے کے لیے بھاری مقدار میں بجلی درکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک چھوٹے دفتر کا ماہانہ بجلی کا بل 50 ہزار روپے آتا ہے، تو بٹ کوائن مائننگ کے لیے یہ لاگت 10 لاکھ روپے ماہانہ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ چین میں بڑی نہروں کے کنارے وسیع رقبے پر نصب ایسی مشینیں سستی بجلی سے چلائی جاتی ہیں، اور ارمغان بھی اسی طرز پر اپنا سسٹم لانچ کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔
پولیس کا چھاپہ اور اہم شواہد مٹانے کی کوشش
جب پولیس نے مصطفیٰ قتل کیس میں ارمغان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا، تو وہ چار گھنٹے تک پولیس کا مقابلہ کرتا رہا۔ اس دوران، اس نے اپنا لیپ ٹاپ اور ایک مخصوص تیسرا آئی فون مکمل طور پر صاف کر دیا، جس میں اس کے کرپٹو کرنسی منصوبے کے اہم شواہد موجود ہونے کا شبہ ہے۔ پولیس اب تک وہ فون برآمد نہیں کر سکی۔
یہ سب کچھ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ارمغان کی پشت پر کوئی بڑا ہاتھ ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق، ایک معروف سیاسی شخصیت کا بیٹا اس کا قریبی دوست ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ارمغان کے خلاف کارروائی میں ہر موڑ پر رکاوٹیں آتی رہیں۔ ایک اعلیٰ افسر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
"یہ صرف ایک قتل کا کیس نہیں، اس کے پیچھے ایک بڑا نیٹ ورک ہے، جہاں کرپٹو کرنسی، بلیک منی اور سیاسی اثر و رسوخ سب کچھ شامل ہے۔"