ٹیسلا پاور سٹیئرنگ میں خرابی کے باعث تین لاکھ سے زائد الیکٹرک کاریں جبکہ فورڈ موٹر سیٹ بیلٹ میں مسئلے کے پیش نظر ڈھائی لاکھ گاڑیاں واپس منگوا رہی ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن نے جمعے کو ایک بیان میں بتایا کہ فورڈ موٹر دو لاکھ 40 ہزار گاڑیاں واپس منگوا رہی ہے۔
ان گاڑیوں میں 2020 سے 2021 تک بننے والی فورڈ ایکسپلورر اور ایوی ایٹر گاڑیاں شامل ہیں جن میں سیٹ بیلٹ بکل اینکر بولٹ غلط طریقے سے لگائے گئے ہیں۔
ڈیلر بولٹ کا معائنہ کریں گے اور ضرورت کے مطابق انہیں تبدیل کریں گے۔دوسری جانب امریکی کمپنی ٹیسلا کا کہنا ہے کہ وہ پاور سٹیئرنگ فیچر میں خرابی کی وجہ سے اپنی تین لاکھ 76 ہزار الیکٹرک گاڑیوں کو واپس منگوا رہی ہے۔پاور سٹیئرنگ فیچر میں خرابی کی وجہ گاڑی چلانے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور خاص طور پر کم رفتار پر حادثے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یہ فیصلہ نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کی ایک سال سے زیادہ جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد کیا گیا ہے۔تحقیقات اُس وقت شروع کی گئی تھیں جب ٹیسلا کے کچھ مالکان نے سٹیئرنگ میں خرابی کی شکایت کی۔سٹیئرنگ کچھ پہیوں کو موڑنے سے قاصر تھے جبکہ دیگر کو بہت قوّت درکار ہوتی تھی۔نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن نے گذشتہ سال کہا تھا کہ اس مسئلے کی وجہ سے مبینہ طور پر 50 سے زیادہ گاڑیاں ہٹا دی گئی تھیں۔ڈیلر بولٹ کا معائنہ کریں گے اور ضرورت کے مطابق انہیں تبدیل کریں گے (فوٹو: روئٹرز)روئٹرز نے ٹیسلا دستاویزات اور صارفین اور سابق ملازمین کے ساتھ انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے 2023 کے آخر میں رپورٹ کیا تھا کہ ہزاروں مالکان کو 2016 سے سسپینشن یا سٹیئرنگ پارٹس کی قبل از وقت خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔ٹیسلا نے کہا کہ 2023 کے کچھ ماڈل تین سیڈان اور ماڈل وائے کراس اوور جو پرانے سافٹ ویئر پر چل رہے ہیں، کو اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔ 10 جنوری تک ٹیسلا نے تین ہزار وارنٹی دعووں اور 570 فیلڈ رپورٹس کی نشاندہی کی تاہم، کمپنی کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کی وجہ سے کسی حادثے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ٹیسلا نے کہا کہ گاڑیاں واپس منگوانے کا فیصلہ نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے سٹیئرنگ کنٹرول کھو دینے کے الزامات کی تحقیقات کی وجہ سے نہیں ہے۔ٹیسلا نے کہا کہ 23 جنوری تک امریکہ میں 99 فیصد متاثرہ گاڑیوں نے اپ ڈیٹ انسٹال کر لی ہے۔16 جنوری کو ٹیسلا نے کہا تھا کہ اس نے دنیا بھر میں ’سٹیئرنگ ری کال‘ جاری کرنے کا فیصلہ اُس وقت کیا جب ایک نامعلوم غیر ملکی ریگولیٹر نے تحقیقات شروع کیں اور اس مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا۔