مدرسہ رجسٹریشن بل 2024 ایک تاریخی اصلاح ہے جو شفافیت، جوابدہی اور مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کو یقینی بناتا ہے۔
مذکورہ اصلاحات مدارس سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کر کے ان کی مثبت قومی اور عالمی شناخت کو فروغ دیتی ہیں،حکومت کا جامع اور شمولیتی طرز عمل مذہبی اسٹیک ہولڈرز سے مکالمے کو فروغ دیتا ہے، جس سے پائیدار اور قابل قبول اصلاحات ممکن ہو رہی ہیں۔
پشاور میں بین الاقوامی پلاسٹک سرجنز کی سالانہ کانفرنس،جدید ترین طریقوں پر تبادلہ خیال
مدارس کی مالی نگرانی اور قانونی جانچ کو سخت بنا کر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے غلط استعمال کو روکا جا رہا ہے، جو قومی سلامتی کے لیے اہم ہے۔
مدارس میں ریاستی نگرانی کے تحت مالی آڈٹ، نصاب کی جانچ اور شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے،یہ اصلاحات ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس معیارات سے ہم آہنگ ہیں، جو پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ میں بہتری اور معاشی استحکام کا باعث بنیں گی۔
مذہبی اور جدید تعلیم کو یکجا کر کے طلبہ کو قومی ترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے ضروری مہارتیں فراہم کی جا رہی ہیں،سیکیورٹی قوانین کی پاسداری مدارس کو کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کے لیے غلط استعمال سے محفوظ بنائے گی۔
697 سرکاری ملازمین، افسران کیخلاف 10 ارب کی مبینہ کرپشن انکوائریوں کا انکشاف
حکومت کا مذہبی اسکالرز سے مسلسل مکالمہ ان اصلاحات کی قبولیت اور پائیداری کو یقینی بنا رہا ہے،انتہا پسندانہ مواد پر پابندی لگا کر شدت پسندی، فرقہ واریت اور مذہبی تقسیم کو روکا جا رہا ہے، جس سے سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔
مدارس کو وزارت تعلیم یا وزارت صنعت کے ساتھ رجسٹریشن کا اختیار دیا جا رہا ہے تاکہ متوازن حکومتی نظام کو یقینی بنایا جا سکے،اساتذہ کی جدید تربیت مدارس میں نئے روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہے، جس سے اساتذہ اور طلبہ دونوں مستفید ہو رہے ہیں۔
مدارس میں تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت سے طلبہ کو روایتی مذہبی کرداروں سے ہٹ کر مختلف پیشوں میں کام کرنے کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں،جدید نصاب کو شامل کر کے مدارس کے طلبہ کو اعلیٰ تعلیمی وظائف اور سرکاری ملازمتوں کے لیے بہتر مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
ہیکرز کی جانب سے مختلف براوزر ایکسٹینشنز پر سائبر حملوں کا انکشاف
مدارس کے طلبہ کو قومی تعلیمی و امتحانی نظام میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ وہ سرکاری و نجی ملازمتوں میں مسابقت کر سکیں،مدرسہ اصلاحات کے کامیاب نفاذ کے لیے نگرانی، قانونی نفاذ اور بین المسالک ہم آہنگی ضروری ہے تاکہ اصلاحات طویل المدتی طور پر پائیدار رہیں۔
ایک متوازن اور جامع حکمت عملی مدارس کی مؤثر اصلاحات اور دیرپا استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔