جرمنی میں افغان شہری نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، 28 افراد زخمی: ’لوگ جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے‘

بی بی سی اردو  |  Feb 13, 2025

Getty Images

جرمنی کے شہر میونخ میں ایک افغان شہری نے ٹریڈ یونین کی ایک ریلی میں شریک افراد پر گاڑی چڑھا دی، جس کے نتیجے میں کم از کم 28 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور 24 سالہ افغان پناہ گزین ہے، جو چوری اور منشیات کے جرائم میں ملوث رہا ہے اور اسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق انھوں نے مشتبہ شخص کی گاڑی پر اس وقت گولی چلائی جب اُس نے تیز رفتاری سے لوگوں کو ٹکر ماری۔

اطلاعات ہیں کہ اس گاڑی میں دو افراد سوار تھے تاہم پولیس کی جانب سے دوسرے شخص کی تفصیلات سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

پولیس کی جانب سے فراہم کی جانے والی ابتدائی تفصیلات کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 28 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

یہ واقعہ آبادی کے لحاظ سے جرمنی کے تیسرے سب سے بڑے شہر میونخ کے علاقے سیڈلسٹراس میں پیش آیا۔

جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا ہے کہ ’میونخ میں گرفتار ہونے والے مشتبہ افغان شخص کو سزا ملنی چاہیے اور اسے ملک سے نکال دیا جانا چاہیے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمن چانسلر شولز کا مزید کہنا تھا کہ ’اس مجرم کو کسی بھی قسم کی نرمی کی امید نہیں کرنی چاہیے۔ انھیں سزا ملنی چاہیے اور انھیں ملک چھوڑنا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ میونخ میں جمعرات کے روز یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا کہ جب میونخ، سکیورٹی کانفرنس کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے جس میں دنیا بھر کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔

اس کانفرنس میں شرکت کے لیے جمعرات کے روز ہی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس میونخ پہنچے ہیں جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ وہ یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال کریں گے۔

’ہر طرف خون ہی خون اور افراتفری تھی‘: سویڈن میں سکول پر حملے کے دوران عینی شاہدین نے کیا دیکھا’مجھے ایسا لگا جیسے میں مرنے والی ہوں‘: سڈنی کے شاپنگ مال میں چاقو حملے میں چھ افراد ہلاکپیرس میں سیاحوں پر چاقو اور ہتھوڑے سے حملہ، ایک شخص ہلاک: ’حملہ آور نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا‘سویڈن میں قرآن کو نذرِ آتش کرنے والے شخص کو لائیو سٹریمنگ کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا’لوگ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے‘

جائے وقوعہ پر موجود متعدد عینی شاہدین نے بی بی سی کے نامہ نگار ڈینیئل وٹن برگ کو بتایا تھا کہ حملے کے چند لمحوں بعد لوگ اپنی جان بچانے کے لیے یہاں وہاں بھاگ رہے تھے۔

الیکسا نامی ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’منی کوپر گاڑی میں سوار فرد نے گاڑی کو انتہائی تیز رفتاری سے ہجوم کی جانب بڑھایا۔‘

Getty Images

انھوں نے مزید بتایا کہ ’گاڑی کی رفتار اس قدر تیز تھی کہ اُس نے 10 سے 15 لوگوں ٹکر ماری اور اسی دوران دو گولیوں کے چلنے کی آواز بھی آئی۔‘ جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ یہ گولیاں پولیس کی جانب سے گاڑی پر چلائی گئیں تھیں۔

مقامی خبر رساں ادارے بی آر 24 کے مطابق زخمیوں کا میونخ کے مختلف ہسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے۔

Reuters

میونخ کے ڈپٹی میئر ڈومینک کراؤس نے بتایا کہ زخمیوں میں میونخ سٹی انتظامیہ کے ملازمین بھی شامل ہیں۔

کراؤس کا کہنا ہے کہ ٹریڈ یونین ریلی کے کئی شرکا اپنے بچوں کو بھی اپنے ساتھ اس احتجاج میں لے کر آئے تھے۔

جرمنی بھر میں لوگوں میں اس واقعے کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سنہ 2016 میں برلن کے کرسمس بازار میں ایک ٹرک کو تیونس سے تعلق رکھنے والے پنا گزین شخص نے لوگوں کے ایک ہجوم پر چڑھا دیا تھا۔ اس واقعے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد گزشتہ سال دسمبر میں مگڈیبرگ شہر کے کرسمس بازار میں ایک کار نے ہجوم کو کچلنے کی کوشش کی تھی۔ اس واقعے میں چھ افراد ہلاک اور تقریباً 300 زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے میں ایک 50 سالہ سعودی شہری ملوث تھا۔

یاد رہے کہ جرمنی میں آئندہ ہفتے عام انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے قبل پناہ گزینوں کے حوالے سے بحث جاری ہے۔

سویڈن میں قرآن کو نذرِ آتش کرنے والے شخص کو لائیو سٹریمنگ کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیاپیرس میں سیاحوں پر چاقو اور ہتھوڑے سے حملہ، ایک شخص ہلاک: ’حملہ آور نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا‘’مجھے ایسا لگا جیسے میں مرنے والی ہوں‘: سڈنی کے شاپنگ مال میں چاقو حملے میں چھ افراد ہلاک’ہر طرف خون ہی خون اور افراتفری تھی‘: سویڈن میں سکول پر حملے کے دوران عینی شاہدین نے کیا دیکھاکرسمس بازار پر حملہ: جرمن حکومت نے حملہ آور سے متعلق سعودی عرب کے انتباہ کو نظر انداز کیوں کیا؟سویڈن میں ایک بار پھر قرآن نذر آتش کیے جانے پر پُرتشدد مظاہرے، تین افراد گرفتار
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More