لیبیا کے ہلالِ احمر اور سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ ’ملک کے جنوب مشرق اور مغرب میں تارکین وطن کی 29 لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔‘برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ضلع الواحات کے سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے جمعرات کو ایک بیان میں 19 لاشیں ملنے کی تصدیق کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ لاشیں لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی سے 441 کلومیٹر دور جکھارا کے علاقے میں ایک اجتماعی قبر سے دریافت ہوئیں۔‘سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے فیس بُک پر تصاویر شیئر کیں جن میں پولیس اہلکار اور ہلال احمر کے رضاکار ان لاشوں کو پلاسٹک کے بیگز میں ڈال رہے ہیں۔‘سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کا مزید کہنا ہے کہ ’ان لاشوں کا تعلق سمگلنگ کی سرگرمیوں سے ہے۔‘ اس کے علاوہ لیبیا کے ہلالِ احمر نے جمعرات کی شام فیس بُک پر بتایا کہ ’اس کے رضاکاروں نے دن کے وقت 10 تارکین کی لاشیں برآمد کی ہیں۔‘ ہلالِ احمر نے کہا کہ ’ان تارکین کی کشتی دارالحکومت طرابلس سے 40 کلومیٹر دُور زاویہ شہر کی بندرگاہ ڈِلا کے قریب ڈوب گئی تھی۔‘ سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے بتایا کہ ’حکام نے جلو میں 19 لاشیں برآمد کیں جن کا تعلق جکھارا میں سمگلنگ اور غیر قانونی نقل مکانی کی سرگرمیوں سے ہے۔‘بیان کے مطابق یہ لاشیں فارم میں تین قبروں سے دریافت ہوئیں، ان میں سے ایک قبر میں ایک لاش جبکہ دوسری قبر میں چار لاشیں دفنائی گئی تھیں۔’اس کے علاوہ چوتھی قبر میں ایک ساتھ 14 لاشوں کو دفنایا گیا تھا۔ تمام لاشوں کو فورینزک ٹیسٹ کے لیے ڈاکٹر کے پاس بھجوا دیا گیا ہے۔‘واضح رہے کہ لیبیا غیر قانونی تارکین کے یورپ جانے کا ایک اہم سمندری راستہ ہے اور اٹلی پہنچنے کی کوششوں کے دوران کشتیاں الٹنے سے اب تک سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جنوری کے اختتام پر الواحات کے فوجداری مقدمات کی تحقیقات کرنے والے محکمے نے بتایا تھا کہ ’اس نے مختلف افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے 263 تارکین کو آزاد کروایا۔‘محکمے کا مزید کہنا تھا کہ ’ان افراد کو ایک سمگلنگ گینگ نے قید کر رکھا تھا جہاں صحت اور رہائش کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔‘