پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری کو مینار پاکستان گراؤنڈ لاہور کے علاوہ کسی متبادل جگہ جلسہ نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اجازت نہ ملنے کی صورت میں پلان ’بی‘ بھی مرتب کرلیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں پنجاب کے تمام اضلاع میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پارٹی کے تمام ارکانِ اسمبلی اور رہنماؤں کو اپنے اپنے حلقوں میں احتجاج کرنے کی ہدایت بھی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران لاہور کے اہم مقامات جیسے لبرٹی چوک، آزادی چوک اور مال روڈ پراحتجاج کے ساتھ تمام حلقوں میں احتجاجی ریلیاں بھی نکالی جائیں گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ ’حکومت جلسے کی اجازت نہ دے کر ہمارے احتجاج کو کامیاب بنائے گی۔‘
یاد رہے کہ جنوری کے آخر میں پی ٹی آئی نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کیا تھا۔
پنجاب میں پی ٹی آئی کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ ’8 فروری کو ہمارے مینڈیٹ پرشب خون مارا گیا، ہم اس کے خلاف مینار پاکستان پر جلسہ کریں گے‘
اس حوالے سے انہوں نے لاہور میں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) آفس میں درخواست بھی جمع کروائی تھی، تاہم اس پر کارروائی نہ ہونے کے سبب لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے مینار پاکستان پر جلسے کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کے لیے 29 جنوری کو ڈی سی لاہور کو درخواست دی تھی، تاہم کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی جب بھی جلسے کی اجازت مانگتی ہے تو امن و امان کا مسئلہ بنا لیا جاتا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کارکنوں کی ممکنہ گرفتاریوں کے خلاف بھی ایڈووکیٹ اشتیاق اے خان نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جلسے سے متعلق درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے فریقین سے جواب بھی طلب کرلیا ہے۔