واشنگٹن: مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم کے بعد برفیلے پانی میں امدادی آپریشن جاری،30 لاشیں نکال لی گئیں

بی بی سی اردو  |  Jan 30, 2025

Getty Imagesحکام کے مطابق امدادی سرگرمیوں میں 300 کارکن حصہ لے رہے ہیں جنھیں سرد موسم کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے فضا میں تصادم کے بعد تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں اور پولیس کے مطابق اب تک 30 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

یہ حادثہ بدھ کی شب اس وقت پیش آیا جب کنساس سے آنے والا امریکن ایئرلائنز کا طیارہ واشنگٹن کے رونلڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب امریکی فوج کے ایک بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ تصادم کے بعد جہاز کے کئی ٹکڑے ہو گئے جو ہیلی کاپٹر سمیت دریائے پوٹومک میں جا گرے۔ اس تصادم میں ہیلی کاپٹر کا بیشتر حصہ سلامت رہا۔

حادثے کا شکار ہونے والے مسافر بردار طیارے میں عملے کے ارکان سمیت 64 افراد سوار تھے۔امریکی محکمہ دفاع کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹر ورجینیا کے فورٹ بیلوائر اڈے سے اڑا تھا اور اس پر تین فوجی سوار تھے۔

اس حادثے کے فوراً بعدامدادی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جو رات بھر جاری رہا۔ حکام کے مطابق امدادی سرگرمیوں میں 300 کارکن حصہ لے رہے ہیں جنھیں سرد موسم کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق اب تک 30 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں تاہم اب تک کسی کے زندہ بچ جانے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی میں فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جان ڈونیلی کا کہنا ہے کہ امدادی کارکنوں کی پہلی ترجیح طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ کوئی زندہ بچا ہے کہ نہیں۔ 'ہمیں نہیں معلوم کہ کوئی زندہ بچ سکا ہے یا نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جمعرات کی صبح ہی علم ہو گا کہ امدادی آپریشن کہاں پہنچا ہے اور تب ہم صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔'

جان ڈونیلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہاں امدادی کارکنوں کی پہلی ترجیح زندہ بچ جانے والوں کی تلاش ہے وہیں وہ حادثے کے ثبوت محفوظ رکھنے میں نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ امدادی کارروائیوں کا عمل ایک انتہائی پیچیدہ آپریشن ہے اور جائے حادثہ پر حالات انتہائی خراب ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وہاں ہوا چل رہی ہے۔ سخت سردی کی وجہ سے دریا کا پانی نہ صرف ٹھنڈا ہے بلکہ اس میں برف کے ٹکڑے بھی ہیں اور وہاں بہت زیادہ روشنی نہیں ہے۔ یہ غوطہ خوروں کے لیے بہت سخت حالات ہیں'۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جہاز کے کچھ حصے پانچ سے آٹھ فٹ گہرے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ غوطہ خور جہاز کے دو بلیک باکسز میں سے ایک ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

ہیلی کاپٹر نیچے یا اوپر کیوں نہیں ہوا، مڑا کیوں نہیں؟

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بظاہر یہ ایک ایسا حادثہ تھا جس سے بچا جا سکتا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں انھوں نے لکھا کہ ’یہ ایک بری صورت حال ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس سے بچا جا سکتا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہیلی کاپٹر کافی دیر تک سیدھا مسافر طیارے کی جانب جاتا رہا۔ موسم بالکل صاف تھا، طیارے کی لائٹیں جل رہی تھیں۔ ہیلی کاپٹر نیچے یا اوپر کیوں نہیں ہوا، مڑا کیوں نہیں؟‘

انھوں نے سوال کیا کہ ’کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کو بتایا کیوں نہیں کہ کیا کرنا ہے بجائے اس کے کہ سوال کرے کہ کیا انھوں نے جہاز کو دیکھا؟‘

’میں نے تو کلمہ پڑھ لیا تھا‘: ایک چھوٹا سا پرندہ ہوائی جہاز کو کیسے تباہ کر سکتا ہے؟پی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘’پیرس ہم آ رہے ہیں‘: پی آئی اے کے ’احمقانہ‘ اشتہار کا خیال کسے آیا، تحقیقات شروعابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر حادثہ: ’صدر کے محافظوں کے سربراہ آذربائیجان کی سرحد پر سفر کے سخت خلاف تھے‘

خیال رہے کہ امریکی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق فضائی حادثے سے چند لمحے قبل ایک ایئر ٹریفک کنٹرولر کو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سے پوچھتے سنا جا سکتا ہے کہ کیا اسے امریکن ایئرلائنز کا طیارہ دکھائی دے رہا ہے۔

ایئر ٹریفک کنٹرول کی جانب سے دوسری وارننگ کے چند سیکنڈ بعد ہی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر امریکن ایئر لائنز کے طیارے سے ٹکرا گیا۔ آڈیو میں ہیلی کاپٹر کی جانب سے کوئی جواب سنائی نہیں دے رہا ہے۔

ایئر ٹریفک کنٹرول کی یہ آڈیو لائیو اے ٹی سی نامی ایک ویب سائٹ نے جاری کی ہے۔

لائیو اے ٹی سی 1200 سے زیادہ ہوائی اڈوں کی مواصلات پر نظر رکھتی ہے۔ بی بی سی کی جانب سے اس آڈیو کی آزادانہ ظور پر تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

سی بی ایس ٹی وی کے مطابق امریکی حکام نے اس حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور ان کی توجہ اس سوال پر مرکوز ہے کہ طیارے سے ٹکرانے والا ہیلی کاپٹر حادثے کے وقت اس مقام اور اونچائی پر کیوں موجود تھا۔

’بیوی نے کہا 20 منٹ میں اتر رہے ہیں‘Getty Imagesامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بظاہر یہ ایک ایسا حادثہ تھا جس سے بچا جا سکتا تھا۔

حامد رضا ریگن واشنگٹن انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر انتظار کر رہے تھے کہ کب ریاست کنساس میں وچیٹا سے اڑنے والی پرواز اترے گی۔

اس جہاز میں ان کی اہلیہ بھی سوار تھیں۔ حادثے کی خبر آنے کے بعد بی بی سی کے امریکہ میں پارٹنر سی بی ایس نیوز کے ایک مقامی پارٹنر سے بات کرتے ہوئے حامد رضا نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے فون پر ٹیکسٹ پیغام بھیج کر بتایا تھا کہ ’میں 20 منٹ میں پہنچنے والی ہوں۔‘

اور طیارہ ایئر پورٹ کے قریب پہنچ بھی چکا تھا جب ایری شلمین کی اس پر نظر پڑی۔

وہ ایئرپورٹ سے ملحقہ جارج واشنگٹن پارک وے پر گاڑی چلا رہے تھے جب پہلی نظر میں ان کو سب کچھ ٹھیک لگا۔ انھوں نے این بی سی واشنگٹن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’طیارہ بلکل ٹھیک اڑ رہا تھا جب اچانک دائیں جانب مڑا تو اس کے نیچے سے جیسے چنگاریاں نکل رہی تھیں۔‘

اس وقت ان کو احساس ہو گیا تھا کہ ’کچھ بہت غلط ہونے والا ہے۔‘ ایری کے مطابق ایئر پورٹ کے قریب رہنے کی وجہ سے وہ اکثر طیاروں کو لینڈ ہوتے دیکھتے ہیں اور اس تجربے کی بنیاد پر ان کو معلوم ہے کہ رات کے وقت طیارے کا نچلا حصہ روشن نہیں ہونا چاہیے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ چنگاریاں ’کسی بڑی موم بتی جیسی‘ تھیں جو طیارے کے ’اگلے حصے سے پچھلے حصے تک جا رہی تھیں۔‘

ایری کا کہنا تھا کہ انھوں نے مڑ کر سڑک کی جانب دیکھا کہ شاید انھیں دھماکہ یا کریش کے کوئی ثبوت دکھائی دیں لیکں انھیں کسی دھماکے کی آواز نہیں سنائی دی۔ ’مجھے کچھ نہیں دکھا، سب کچھ ایک دم نارمل تھا۔‘

Getty Imagesآسمان پر ’سفید شعلہ‘

ایری نے این بی سی کو بتایا کہ انھیں شک ہوا کہ کہیں انھوں نے کوئی خواب تو نہیں دیکھا۔ ’اگر یہ اتنا ہی خوفناک حادثہ تھا تو مجھے بعد میں کچھ دکھائی کیوں نہیں دیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ آگے گئے تو انھیں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والے جاتے دکھائی دیے۔

جمی مازیو ایئر پورٹ کے قریب ہی موجود ایک پارک میں اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ رات کا کھانا کھا رہے تھے جب انھوں نے فضا میں ایک ’سفید شعلہ‘ دیکھا۔

وہ بتاتے ہیں کہ ان کو اس وقت تک کچھ سمجھ نہیں آیا جب تک ایمرجنسی حکام نے موقع پر پہنچ کر کام شروع نہیں کیا۔

ایم ایچ 370: پراسرار حادثے کا شکار ہونے والے اُس طیارے کی تلاش جس کا سراغ 10 سال سے نہیں مل سکا56 سال کا انتظار اور برف میں دبی لاشیں: ’میرے والدین اپنے گمشدہ بیٹے کا انتظار کرتے کرتے مر گئے‘ترک ایئرلائن کے پائلٹ کی دورانِ پرواز موت: اگر مسافر طیارے کا پائلٹ وفات پا جائے تو کیا ہوتا ہے؟’مے ڈل کال‘ کے بعد لاہور میں فلائی جناح کے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ: ’ایسا لگا جہاز کہیں ٹکرا جائے گا‘کراچی میں غیرملکی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ: دوران پرواز مسافر کی موت ہونے پر پائلٹ کیا کرتا ہے؟ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی حتمی رپورٹ میں کیا کہا گیا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More