حماس کا ’خفیہ یونٹ‘ اور وہ ’ایلیٹ اسرائیلی ہتھیار‘ جو یرغمالیوں کی رہائی کے دوران القسام بریگیڈ کے ہاتھوں میں نظر آیا

بی بی سی اردو  |  Jan 27, 2025

گذشتہ دنوں 25 جنوری کو غزہ کے مرکزی علاقے فلسطین سکوائر میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کی ایک تقریب کے دوران حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ہاتھوں میں موجود کالے رنگ کے جدید ہتھیار نظر آئے جو اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے زیر استعمال رائفلوں سے مشابہ تھے۔

القسام کے شیڈو یونٹ ( یرغمال اسرائیلیوں کی حفاظت پر مامور یونٹ) کے ارکان کے ہاتھوں میں موجود ان رائفلوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اسرائیل کی ’ٹیور‘ (Tavor) اسالٹ رائفلز ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کی خبروں کے مطابق غالباً القسام بریگیڈز نے یہ ہتھیار سات اکتوبرسنہ 2023 کو اپنے حملے کے دوران ضبط کیے تھے۔

اسرائیل ملٹری انڈسٹریز (IWI) کی ویب سائٹ کے مطابق ان رائفلز کو اسرائیلی فوج کے تعاون سے شہری علاقوں میں ہونے والی جنگ کے لیے ایک ضروری ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔

کمپنی کے مطابق ٹیور رائفل ایک منفرد ڈیزائن کا ہتھیار ہے جس کے ہینڈل کے پیچھے ٹریگر اور میگزین لگے ہوتے ہیں اور اس کے باعث تنگ جگہوں میں اس کا استعمال آسان ہو جاتا ہے۔

اس ہتھیار کے کئی ورژنز ہیں جیسے TAR-21، CTAR-21 اور X95۔

اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کی تقریب: مسکراتی خواتین، گفٹ بیگز اور حماس کا اسرائیل کو ’خاموش پیغام‘متنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہغزہ میں ’ناقابلِ شناخت‘ لاشوں کی ہڈیوں کی مدد سے تلاش کی کہانی: ’میری بیٹی کا جسم قبر سے کیسے باہر آیا اور کتوں نے اُسے کیسے کھا لیا‘حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ جس سے ہلاکتیں تو رک سکتی ہیں لیکن تنازع نہیں

کمپنی کے مطابق اسرائیلی فوج کی تمام انفنٹری اور سپیشل فورسز یونٹ ٹیور رائفل کو حملے کے وقت بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ القسام کے شیڈو یونٹ کو سنہ 2006 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایک خصوصی دستہ ہے جسے پہلی بار سنہ 2016 میں حماس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا تھا۔

اس سے قبل اسرائیلی یرغمالیوں کی گذشتہ حوالگی کے دوران اس یونٹ کے ارکان کارڈز کے ساتھ نظر آئے تھے جن پر یونٹ کا نام درج تھا۔

حماس نے 15 مہینوں کی لڑائی کے بعد جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان تبادلے کے دوسرے حصے کے طور پراسرائیل کی چار خواتین فوجیوں کو رہا کیا۔

حماس نے یرغمالیوں کی حالیہ حوالگی کی تقریب ایک سٹیج پر منعقد کی جو خاص طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔

سٹیج کو حماس کے نعروں اور عربی، انگریزی اور عبرانی میں پیغامات سے سجایا گیا تھا جو بین الاقوامی برادری کے لیے سیاسی پیغام کا ایک واضح مظاہرہ تھا۔

حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور ان کی حوالگی کی اس خصوصی تقریب کے ایک حصے کے طور پر ان میں ’رہائی کے سرٹیفیکیٹ اور یادگاری تصاویر‘ بھی دی تھیں۔

بعد میں حماس نے فوٹیجز جاری کیں جن میں اسرائیلی فوج کی یہ خواتین حماس کا ’اچھے سلوک‘ کے لیے شکریہ ادا کرتی نظر آئیں۔

حوالگی کی تقریب میں اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کی موجودگی واضح طور پر دیکھی گئی، جنھوں نے سات اکتوبر سنہ 2023 کے حملے میں حصہ لیا تھا اور اس وقت متعدد اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنایا تھا۔

اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 250 سے زیادہ یرغمالیوں کو اغوا کر کے غزہ لے جایا گیا تھا۔

فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر جنگ کے نتیجے میں 47,000 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائے ادرعی نے اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کے مناظر کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ فلسطینی ان یرغمالیوں کو اپنے پروپیگنڈا کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کی تقریب: مسکراتی خواتین، گفٹ بیگز اور حماس کا اسرائیل کو ’خاموش پیغام‘متنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہغزہ میں ’ناقابلِ شناخت‘ لاشوں کی ہڈیوں کی مدد سے تلاش کی کہانی: ’میری بیٹی کا جسم قبر سے کیسے باہر آیا اور کتوں نے اُسے کیسے کھا لیا‘حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ جس سے ہلاکتیں تو رک سکتی ہیں لیکن تنازع نہیںغزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان سے 10 منٹ قبل مذاکرات کو ناکامی سے بچانے کی اندرونی کہانی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More