اربوں ڈالر کی تجارت اور ’پُرامن‘ ایٹمی پروگرام: ٹرمپ اور محمد بن سلمان ایک دوسرے سے کیا چاہتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Jan 25, 2025

Getty Images

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکہ کے ساتھ اپنے ملک کی سرمایہ کاری کو 600 ارب ڈالر تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ پہلے غیر ملکی دورے کے لیے دوبارہ سعودی عرب کا انتخاب کر سکتے ہیں بشرطیکہ سعودی عرب کی طرف سے 450 ارب ڈالر مالیت کی امریکی مصنوعات خریدی جائیں۔

لیکن ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کی نظر میں 600 ارب ڈالر ناکافی ہیں۔ انھوں نے سعودی-امریکی تجارت کو 1000 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کا عندیہ دیا۔

ٹرمپ نے حال ہی میں کہا ہے کہ ' سعودی ولی عہد ایک شاندار آدمی ہیں۔ میں ان سے کہوں گا کہ اس رقم کو تقریباً 1000 ارب ڈالر تک بڑھا دیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ایسا کریں گے کیونکہ ہم ان کے ساتھ اچھے رہے تھے۔'

یہ باہمی بیانات دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے مستقبل کی عکاسی کرتے ہیں جس کی مضبوطی بنیادی طور پر دونوں فریقوں کے معاشی مفادات سے عیاں ہے۔

ہم ایک نظر ڈالیں گے کہ ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور کے دوران سعودی-امریکہ تعلقات کیسے تھے اور ٹرمپ نے سعودی آرامکو کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران کے ساتھ جنگ شروع کرنے سے منع کیوں کیا تھا۔

Getty Imagesسعودی عرب اور امریکہ ایک دوسرے سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

سب سے نمایاں بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے پہلے دور میں صدر بننے کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا۔

جب ٹرمپ سعودی عرب گئے تو انھوں نے تلوار اٹھائی اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ سعودی روایتی رقص میں حصہ لیا۔ بادشاہ نے اس وقت انھیں مملکت کے اعلیٰ ترین تمغوں میں سے ایک 'کنگ عبدالعزیز گولڈن میڈل' سے نوازا۔

متعدد رپورٹس میں سعودی ولی عہد اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کے درمیان اچھے تعلقات کا بھی ذکر کیا گیا۔ کشنر کا ٹرمپ کے دورے اور اسرائیل کے ساتھ عرب ملکوں کے معاہدوں میں بڑا کردار رہا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت (2017-2021) کے دوران سعودی عرب نے امریکی معیشت کے مختلف شعبوں میں نمایاں سرمایہ کاری کی۔ یہ سرمایہ کاری تیل سے ہٹ کر سعودی عرب کے اقتصادی مفادات کو متنوع بنانے کی ایک وسیع کوشش کا حصہ تھی۔ یہ حکمت عملی ملک کے سعودی عرب کے ویژن 2030 کے تحت ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دونوں فریقین نے 460 ارب امریکی ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے جن میں 110 ارب فوجی اور دفاعی معاملات بھی شامل ہیں۔ سعودی سٹریٹجک ماہر حسن الشہری کے مطابق سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں بیوروکریسی اور جمہوری سیاست میں پیچیدگیوں کی وجہ سے عسکری اہداف کا بہت کم حصہ حاصل کیا جاسکا۔

ٹرمپ کا ’پیدائش پر شہریت‘ کا قانون ختم کرنے کا اعلان: کیا پناہ گزینوں کے بچوں کو امریکی شہری نہیں مانا جائے گا؟درجنوں نئے صدارتی آرڈرز کی بوچھاڑ اور سابق صدر بائیڈن کے 78 حکمناموں کی منسوخی: ٹرمپ نے صدارت کے پہلے روز کیا کچھ کیا؟دو ’ڈیجیٹل سکے‘ جن سے ٹرمپ اور میلانیا کی دولت میں راتوں رات اربوں ڈالر کا اضافہ ہواڈونلڈ ٹرمپ: ’رنگین مزاج ارب پتی‘ شخصیت سے ’امریکہ کو پھر سے عظیم بنانے کی مہم‘ تک

الشہری نے بی بی سی عربی کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ رپبلکن ارکان زیادہ کھل کر بیرون ملک امریکہ کے مفادات کو دیکھتے ہیں اور ان کے منصوبوں میں سعودی عرب کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔

جہاں تک امریکہ میں سعودی عرب کی آئندہ سرمایہ کاری کا تعلق ہے الشہری نے اس معاملے کو دونوں ممالک کے لیے ایک جیو سٹریٹجک موڑ اور ان کے درمیان تعلقات کی گہرائی اور کئی دہائیوں پرانے تعلقات کا ثبوت قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں سعودی عرب سکیورٹی اور فوجی شعبوں، صاف اور قابل تجدید توانائی، پرامن جوہری توانائی اور مصنوعی ذہانت میں بہت سے فوائد دیکھ رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا: 'سعودی عرب کے پاس یورینیم اور معدنیات کے بے پناہ وسائل ہیں جن کی مالیت ٹریلین ڈالر ہے۔ اس لیے امریکہ اس میدان میں سعودی عرب کے لیے مثالی اور موزوں شراکت دار ہے۔'

مبصرین کا خیال ہے کہ اگر ٹرمپ گذشتہ انتخابات جیت کر بائیڈن کی جگہ وائٹ ہاؤس تک پہنچ جاتے تو حالات مختلف ہوتے، خاص طور پر امریکی اثاثوں میں سرمایہ کاری کے معاملے کے حوالے سے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسے میں دونوں ملکوں کے درمیان قابل تجدید توانائی، دفاع، ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور طبی شعبوں میں تحقیق پر سمجھوتے ہو گئے ہوتے۔

Getty Imagesپُرامن ایٹمی پروگرام اور امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدے کی کڑی شرط

تاہم سیاست کا دار و مدار مختلف عوامل پر ہوتا ہے اور بات صرف سرمایہ کاری تک محدود نہیں۔ ریاض واشنگٹن سے مراعات چاہتا ہے اور واشنگٹن ریاض سے دوسرے معاملات میں بھی مدد حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ریاض واشنگٹن کے ساتھ ایک دفاعی معاہدہ چاہتا ہے جس کی سیاسی حلقوں میں بازگشت ہو رہی ہے۔

پچھلی امریکی انتظامیہ نے دفاعی معاہدے کو سعودی عرب اور اسرائیل کے بیچ تعلقات کی بحالی سے مشروط قرار دیا تھا۔ لیکن غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ نے معاملہ مزید پیچیدہ بنا دیا۔

ریاض نے اسرائیل سے دو ریاستی حل کا مطالبہ کیا جسے اسرائیل مسترد کرتا ہے۔

امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کوئی دفاعی معاہدہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ اس کے لیے امریکی کانگریس کی دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک سعودی عرب اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال نہیں ہو جاتے۔

سعودی عرب ایک پُرامن ایٹمی پروگرام بھی چاہتا ہے جس پر امریکہ اور اسرائیل دونوں کو تشویش ہے۔

اسرائیل نے واضح طور پر سعودی عرب کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کو مسترد کر دیا تھا کہ اس سے مشرق وسطیٰ کے خطے میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی دوڑ کا راستہ کھل سکتا ہے۔

دفاعی معاہدے، پُرامن جوہری پروگرام اور دو ریاستی حل کے سعودی مطالبات پر امریکہ کے مطالبے بھی اتنے ہی سخت ہیں۔

امریکہ چاہتا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات بحال ہوجائیں اور اس کے ساتھ ساتھ سعودی سربراہی میں خلیج تعاون کونسل کے ذریعے چینی اور روسی اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جائے۔ سعودی عرب نے حالیہ عرصے کے دوران خاص کر توانائی کے شعبے میں چین اور روس سے اچھے تعلقات بنائے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک پیچیدہ منظر نامہ ہے۔ سعودی عرب امریکی مصنوعات پر کتنا خرچ کرے، اس سے اتنا فرق نہیں پڑتا۔ سابقہ تجربات سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیلی اثر و رسوخ دیگر عوامل پر سبقت حاصل کرتا ہے۔ جبکہ امریکہ کے اندر کوئی بھی اقتدار میں آئے، خارجہ پالیسی وہی رہتی ہے۔

چائنا فیکٹر، عمران خان اور اتحادی انڈیا کی موجودگی: ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پاکستان کے لیے کیسا ہو گا؟ڈونلڈ ٹرمپ: ’رنگین مزاج ارب پتی‘ شخصیت سے ’امریکہ کو پھر سے عظیم بنانے کی مہم‘ تکدو ’ڈیجیٹل سکے‘ جن سے ٹرمپ اور میلانیا کی دولت میں راتوں رات اربوں ڈالر کا اضافہ ہوادرجنوں نئے صدارتی آرڈرز کی بوچھاڑ اور سابق صدر بائیڈن کے 78 حکمناموں کی منسوخی: ٹرمپ نے صدارت کے پہلے روز کیا کچھ کیا؟ٹرمپ کا ’پیدائش پر شہریت‘ کا قانون ختم کرنے کا اعلان: کیا پناہ گزینوں کے بچوں کو امریکی شہری نہیں مانا جائے گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More