پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کو ایک ایسے گینگ کی تلاش ہے جو گیس صارفین کو جعلی جرمانے کے نوٹس بھیج کر ان سے پیسے ہتھیا رہا ہے۔
پچھلے چند ہفتوں میں لاہور کے کئی شہریوں کو سوئی ناردرن کے مبینہ طور پر ایسے نوٹس موصول ہوئے جن میں پرائیویٹ واٹس ایپ نمبر دیے گئے تھے۔
لاہور کے علاقے سمن آباد سے تعلق رکھنے والے محمد محسن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمارے گھر کچھ دن پہلے ایک نوٹس بھجوایا گیا جس پر یہ عبارت درج تھی کہ آپ کا گیس کا میٹر چیک کیا گیا ہے اور ہماری ٹیم کے مطابق یہ میٹر خراب ہے اور اگلے بل میں آپ کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا اگر آپ اس جرمانے سے بچنا چاہتے ہیں تو دیے گئے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں۔‘
محمد حسن نے کہا کہ ’ہم اس نوٹس سے پریشان ہو گئے، جا کر میٹر دیکھا تو بظاہر ٹھیک تھا۔ اس کی سیل چیک کی اور سابقہ بل سے ریڈنگ کو ملایا سب کچھ ٹھیک تھا۔ لیکن پھر بھی میں نے اس واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کیا تو جس شخص نے جواب دیا اس کا کہنا تھا کہ وہ سوئی ناردرن سے ہے۔ اور بتایا کہ اگلے بل میں مجھے پچاس ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔ جب میں نے پوچھا کہ آخر ہوا کیا ہے۔ میرے پچھلے بلوں کی ریڈنگ تو ٹھیک ہے۔ خیر اس نے میرے ساتھ بھاؤ تاو شروع کر دیا اور جرمانے سے بچنے کے لیے دس ہزار روپے میں معاملہ حل کرنے کی پیشکش کی۔‘
محمد محسن بتاتے ہیں کہ ’میں نے اس وقت حامی بھر لی۔ تو اس نے مجھے ایک اور نمبر بھیجا جس پر پیسے بھیجے کو کہا۔ اس کے بعد اپنے ایک دوست سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ اس میں کوئی گڑ بڑ ہے۔ ہم سوئی ناردرن کے آفس گئے تو پتا چلا کہ یہ نوٹس تو ہے ہی نہیں اور نہ ہی اس قسم کا نوٹس بھیجا جاتا ہے۔ اس کے بعد جب میں نے اس واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کیا تو مجھے بلاک کر دیا گیا۔‘
کچھ ایسی ہی صورت حال اچھرہ سے تعلق رکھنے والے ساجد علی کے ساتھ بھی پیش آئی لیکن انہوں نے پانچ ہزار روپے ایک نمبر پر ٹرانسفر کر دیے۔
ساجد علی نے بتایا کہ ’میں زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہوں، نوٹس کے بعد میں ڈر گیا کہ پچاس ہزار روپے کہاں سے بھروں گا۔ میں نے اس نمبر پر رابطہ کیا تو اس شخص سے پانچ ہزار روپے میں بات طے ہوئی۔ پیسے بھجوانے کے بعد میری اپنے ایک جاننے والے سے بات ہوئی تو اس نے کہا کہ یہ جعلی لگتا ہے، اس کے بعد سوئی ناردرن سے رابطہ کیا تو پتا چلا کہ ایسا تو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ اب پولیس کو درخواست دے دی ہے لیکن وہ نمبر بند ہیں۔‘
ایسے کچھ اور بھی شہری ہیں جن کو گزشتہ چند ہفتوں میں ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں ان کو جعلی نوٹس بھجوائے گئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر ایک نوٹس میں مختلف واٹس ایپ نمبر دیا گیا تھا لیکن تحریر تقریبا ایک جیسی تھی۔ پولیس نے اس حوالے سے چھان بین شروع کر دی ہے تاہم دیے گئے نمبر مسلسل بند ہیں۔
سوئی ناردرن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صارفین ایسے جعلی نوٹسز کے بارے میں ہوشیار رہیں۔ ’یہ کوئی گینگ متحرک ہے جو شہریوں کو بے وقوف بنا کر پیسے ہتھیا رہا ہے۔ گیس کے حوالے سوئی ناردرن فوری موقع پر ہی کارروائی کرتا ہے اس کے لیے واٹس ایپ نمبر نہیں دیے جاتے۔‘