دودھ فروش کے 500 روپے کے نوٹ کی قیمت پونے تین کروڑ روپے تک کیسے جا پہنچی؟

اردو نیوز  |  Jan 23, 2025

کون کہتا ہے کہ اتفاقات نہیں ہوتے؟ ایک دودھ والے کی دکان پر ایک ایسا اتفاق ہوا جس نے سب کو حیران کر دیا۔ ایک نوٹ جس پر لکھا نمبر دودھ فروش کا موبائل نمبر نکلا۔تو یہ اتفاق اتنا قیمتی ثابت ہوا کہ اس نوٹ اور اس نمبر کی پونے تین کروڑ روپے سے زائد بولی لگ گئی۔ لاٹری جیتنا تو سب کی خواہش ہوتی ہے لیکن اس کہانی میں تو لاٹری جیتنے سے بھی بڑا اتفاق ہوا ہے۔ 

دسمبر 2023 میں سبزہ زار لاہور میں قائم دودھ فروش کی ایک عام سی دکان پر ایک معمولی سا لین دین ہوا۔ دودھ والے نے 500 روپے کا دودھ فروخت کیا اور خریدار نے 500 روپے کا نوٹ بطور ادائیگی دیا لیکن کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ معمولی سا لین دین ایک حیران کن اتفاق میں بدل جائے گا۔ ملک ہارون لاہور کے رہائشی ہیں اور ڈیری پروڈکٹس کے کام سے منسک ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دودھ کا کام ہمارے آباءو اجداد کے زمانے سے چلا آرہا ہے۔‘’ہم مختلف ڈیری فارمز سے دودھ اکٹھا کر کے لاہور میں دکانوں کو دیتے تھے لیکن اکثر دکان دار ہم سے ملاوٹ والا دودھ مانگتے تھے جبکہ ہم خالص دودھ بیچنا چاہتے تھے اس لیے مجبوراً ہم نے 2012 میں اپنی دکان کھول لی۔‘ملک ہارون کے مطابق 2012 سے آج تک وہ دودھ اور مختلف ڈیری پروڈکٹس کا کام کر رہے ہیں۔ ملک ہارون اس وقت لاہور کے سبزہ زار اور اقبال ٹاؤن میں دو دکانوں کے مالک ہیں۔ یہ شرقپور اور دیگر علاقوں سے دودھ اکٹھا کرکے اپنی دکانوں پر فروخت کرتے ہیں۔ دسمبر 2023 میں ان کے دکان پر ایک گاہک آیا۔ ملک ہارون کے بقول ’میں اپنے دفتر میں بیٹھا تھا کہ میرے ملازم کی کال آئی۔ اس نے بتایا کہ آپ دکان پر آئیں آپ کے لیے ایک تحفہ ہے۔‘’میں دکان پر پہنچا تو ملازم نے مجھے 500 روپے کا ایک نوٹ تھما دیا۔ میں نے کہا یہ تو صرف ایک نوٹ ہے اس میں بڑی بات کیا ہے؟اس پر ملازم نے بتایا کہ ’آپ نوٹ کا نمبر پڑھیں۔‘ ملک ہارون مزید بتاتے ہیں کہ ’جب میں نے نوٹ کا نمبر پڑھا تو میں حیران رہ گیا۔‘

ملک ہارون کے بقول ’ایک شخص نے انہیں 500 روپے کے نوٹ کے عوض ایک لاکھ ڈالر کی پیش کش کی‘ (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)

 ان کے بقول ’نوٹ کا نمبر 8077786 تھا۔ میرا نمبر بھی یہی ہے بس کوڈ کا فرق ہے کیونکہ نوٹ پر تو کوڈ دیا نہیں جاتا۔‘’میرے لیے یہ کسی عجوبے سے کم نہ تھا کیونکہ سٹیٹ بینک کسی سے پوچھ کر تو نمبر نہیں لگاتا لیکن یہ حسین اتفاق میرے ساتھ ہی ہوا ہے۔‘یہ نوٹ ملتے ہی ملک ہارون کی قسمت بدل گئی۔ ایک طرف وہ اس اتفاق کو اپنی خوش قسمتی قرار دیتے ہیں تو دوسری طرف وہ اسے عزت اور اپنے روزگار میں برکت کا ذریعہ بھی قرار دے رہے ہیں۔ اب اس نوٹ کی بڑی بولیاں لگ رہی ہیں لیکن وہ یہ نوٹ بیچنا نہیں چاہتے۔ ان کے بقول ’سب سے پہلے مجھے پشاور سے ایک شخص نے فون کر کے پوچھا کہ کیا میں یہ نوٹ اور نمبر بیچنا چاہتا ہوں؟‘’وہ شخص منہ مانگی قیمت دینے کو تیار تھا لیکن میں نے انکار کیا۔ اب تک مجھے متعدد افراد کی جانب سے نوٹ اور موبائل نمبر خریدنے کی پیش کش ہوئی ہے۔‘ ملک ہارون کہتے ہیں کہ ’لاہور کے ایک شہری آج تک میرے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا اب تک اس نوٹ کی بولی لگی ہے؟ تو میں نے مختلف لوگوں کی پیش کش کا حوالہ دیا۔ انہوں نے مجھے فوری طور پر ایک لاکھ ڈالر کی پیش کش کی جو پاکستانی پونے تین کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں۔‘

دودھ فروش کا کہنا ہے کہ ’موبائل نمبر اور اس نوٹ کی برکت سے میرے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح کئی دیگر افراد نے بھی انہیں دلچسپ پیش کشیں کی ہیں لیکن وہ اب تک اسے بیچنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’ایک شخص نے 50 ہزار روپے دینے کا کہا تو ایک شخص نے اپنی دیسی بھینس کے عوض یہ نوٹ اور نمبر مانگا۔ وہ بتا رہا تھا کہ دیسی بھینس صبح شام پانچ پانچ کلو دودھ دیتی ہے۔‘ملک ہارون یہ نوٹ اور نمبر اس لیے فروخت نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ اسے اپنی خوش قسمتی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ نمبر میں نے 2013 میں خریدا تھا اور میں نے اپنے ملازم گلزار کے نام پر رجسٹر کروایا تھا۔’میرے لیے یہ لکی نمبر ثابت ہوا ہے۔ آپ دیکھیں کہ نوٹ 2021 میں پرنٹ ہوا ہے لیکن ہوتے ہوتے یہ نوٹ مجھ تک میری ہی دکان کے ذریعے پہنچا ہے۔‘ان کے مطابق پہلے موبائل نمبر اور اب اس نوٹ کی برکت سے ان کے کاروبار اور عزت میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک ہارون کا کہنا ہے کہ ’2023 میں ہی میری شادی ہوئی۔ اسی طرح میرے کاروبار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘’پہلے بھی کام اچھا چل رہا تھا لیکن اب مزید بہتر ہوگیا ہے۔ لوگ آکر سیلفیاں لیتے ہیں کہ یہ وہ نوٹ والے دودھ فروش ہیں۔ سو عزت بھی بڑھی ہے اس لیے میں یہ نوٹ اور موبائل نمبر کسی کو دینا نہیں چاہتا۔‘ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More