سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنگین کوتاہی کے الزام میں ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا ہے جبکہ رجسٹرار کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’یہ مسئلہ مقدمات کی فکسنگ میں بدانتظامی سے متعلق ہے جن میں کسٹمز ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا تھا۔‘
’یہ مقدمات آئینی بینچ کے سامنے پیش کیے جانا تھے، تاہم غلطی سے انہیں سپریم کورٹ کے ریگولر بینچ کے سامنے مقرر کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں عدالت، ادارے اور تمام فریقوں کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔‘اعلامیے کے مطابق ’مذکورہ مقدمات تین ججوں پر مشتمل ریگولر بینچ کے سامنے مقرر کیے گئے تھے۔ ان مقدمات کی سماعت 13 جنوری 2025 کو ہوئی، جہاں کیس کے میرٹ کے ساتھ ساتھ کسٹمز ایکٹ کی شق 11A کی ذیلی شق 2 کی آئینی حیثیت کو بھی چیلنج کیا گیا۔ اس بنیاد پر بینچ کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا گیا۔‘’بعد ازاں مقدمات کی سماعت 16 جنوری 2025 تک ملتوی کر دی گئی۔ اپنی سنگین کوتاہی کا ادراک کرتے ہوئے جوڈیشل برانچ نے ایک نوٹ کے ذریعے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے سیکشن 2 (1) کے تحت ریگولر کمیٹی سے رجوع کیا۔ معاملے کی سنگینی کے پیش نظر کمیٹی 17 جنوری 2025 کو چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں منعقد ہوئی۔‘اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ آئین کے آرٹیکل 191A کی شق 3 کو شق 5 کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے واضح ہوتا ہے کہ ایسے مقدمات کا اختیار صرف آئینی بینچ کو حاصل ہے۔‘’لہٰذا کمیٹی نے یہ مقدمات ریگولر بینچ سے واپس لے کر انہیں آئینی بینچ کمیٹی کے سامنے دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت کی۔ مزید برآں کمیٹی نے حکم دیا کہ آئندہ آئین کے آرٹیکل 191A کے تحت آنے والے تمام مقدمات کو آئینی بینچ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، خواہ ریگولر بینچ کی جانب سے کوئی حکم جاری کیا گیا ہو۔‘اعلامیے کے مطابق ’ریگولر کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی کہ تمام زیرِ التوا مقدمات کی جلد جانچ پڑتال اور عدالت میں روزانہ داخل ہونے والے مقدمات کی مکمل جانچ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں تاکہ مستقبل میں ایسی کوتاہیوں سے بچا جا سکے۔‘
’یہ مقدمات آئینی بینچ کے سامنے پیش کیے جانا تھے، تاہم انہیں ریگولر بینچ کے سامنے مقرر کر دیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
’یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئینی بینچ کمیٹی نے بھی 17 جنوری 2025 کو اجلاس منعقد کیا اور فیصلہ کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم اور قوانین کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والے تمام مقدمات کو مقرر کیا جائے۔ چنانچہ ایک آئینی بینچ، جس میں آٹھ ججز شامل ہوں گے، 27 جنوری 2025 کو ان درخواستوں کی سماعت کرے گا۔‘اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’منگل کو جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل ریگولر بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سنی۔‘’تاہم ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کی بیماری کی رخصت کے باعث، رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمات کی فکسنگ محض ایک غلطی تھی جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ ان مقدمات کو ریگولر بینچ سے نکالنا ایڈیشنل رجسٹرار کی بدنیتی پر مبنی اقدام نہیں تھا بلکہ یہ ایک نیک نیتی پر مبنی عمل تھا جو ریگولر کمیٹی کی ہدایات کے مطابق کیا گیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دی کہ زیر التوا مقدمات کی جلد جانچ کے لیے مزید وسائل مختص کیے جائیں تاکہ سائلین اور قانونی برادری کو کسی بھی قسم کی مشکلات سے بچایا جا سکے۔